جرمن سياستدان کی يورپی کميشن پر کڑی تنقيد
12 جنوری 2014جرمن پارلیمان میں سی ڈی یو اور سی ایس یو کے دھڑے کے سربراہ فولکر کاؤڈر نے جرمن روزنامے بلڈ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یورپی کمیشن کو ایک مرتبہ پھر یہ اندازہ ہی نہیں ہوا کہ اس کے رویے کے کیا نتائج نکل سکتے ہیں۔ کاؤڈر کا تعلق جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین ’سی ڈی یو‘ سے ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق یورپی کمیشن نے برلن حکومت کو تجویز دی تھی کہ وہ یورپی یونین کے دیگر ممالک کے بے روزگار تارکین وطن کی بے روزگاری الاؤنس تک رسائی کو آسان بنائے۔ اس حوالے سے کاؤڈر کا کہنا تھا کہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ یورپی کمیشن نے یہ مشورہ بغیر سوچے سمجھے دیا ہے اور اس ادارے کو شاید اندازہ نہیں ہے کہ جرمن معاشرے پر اس کے کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ کاؤڈر کے بقول اگر یورپی کمیشن کے مشورے کو تسلیم کر لیا جائے تو تارکین وطن کا ایک جم غفیر ملکی سماجی نظام کا ناجائز فائدہ اٹھانے کے لیے جرمنی پہنچ جائے گا۔
جرمن اخبار ذوڈ ڈوئچے سائٹنگ کی جمعے کی اشاعت میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق یورپی کمیشن نے جرمنی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یورپی یونین کے دیگر ممالک میں موجود بے روز گار افراد کو سوشل ویلفیئر امداد حاصل کرنے سے نہ روکے۔ ساتھ ہی ان افراد کی جرمن سماجی نظام تک رسائی کو مزید آسان بنایا جائے۔ یورپی کمیشن کے ترجمان کے بقول ان کا ادارہ تارکین وطن کے حوالے سے جرمنی کی پالیسیوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہیں کر رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یورپی کمیشن کے ضوابط میں سماجی نظام کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی شدید ممانعت کی گئی ہے۔
یورپی یونین کا موجود قانون رکن ریاستوں کے شہریوں کو یورپی یونین کے کسی بھی ملک میں 90 روز کے اندر روزگار تلاش کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ اس عرصے میں يہ شہری حکومتی امداد کا مطالبہ نہیں کر سکتے۔ اگر اس دوران وہ روزگار تلاش کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے تو انہيں لازمی طور پر اپنے ملک واپس جانا ہو گا۔
یورپی پارلیمان کے جرمنی سے تعلق رکھنے والے صدر مارٹن شلز کے مطابق اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ جرمنی کے کچھ شہروں میں تارکین وطن کے چھوٹے چھوٹے گروپوں کی وجہ سے مسائل سامنے آئے ہيں۔ ان کے بقول ایسا لگتا ہے کہ یہ گروپ یا توجرمن معاشرے میں ضم ہونےکے لیے تیار نہیں ہیں یا انہیں انضمام کے حوالےسے شدید مسائل کا سامنا ہے۔ ساتھ ہی ان افراد کا رویہ بھی انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔ اس تناظر سوشل ڈیموکریٹ سیاستدان شلز نے اس موضوع پر بحث کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ شلز کے بقول اس معاملے میں احتیاط سے کام لیتے ہوئے کوشش کرنی چاہیے کہ دائیں بازو کے حلقے اور عوامیت پسند اس موضوع کو اپنے مفاد میں استعمال نہ کریں۔
اس سے قبل مخلوط حکومت کا حصہ کرسچن سوشل یونین کے رہنما ہورسٹ زیہوفر بھی یورپی کمیشن کی اس مبینہ تجویز کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ انہوں نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے باتیں کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کے مشورے یورپی سوچ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بعض اوقات یورپی کمیشن کا رد عمل ایسا ہوتا ہے جیسے وہ روز مرہ کے حقائق سے ناواقف ہو۔