جاپان: دنیا کے معمر ترین انسان کا 116 برس کی عمر میں انتقال
4 جنوری 2025جاپانی دارالحکومت ٹوکیو سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق تومیکو ایتوکا کا انتقال آشییا میں چند دن پہلے 29 دسمبر کو ہوا، جہاں وہ 2019ء سے ایک اولڈ ہوم میں رہائش پذیر تھیں۔
کوئی صحت مند انسان کتنے عرصے تک زندہ رہ سکتا ہے؟
ان کے چار بچے تھے اور وہ ان بچوں کی اولادوں کے طور پر پانچ بچوں کی نانی یا دادی بھی تھیں۔ دنیا کی اس معمر ترین خاتون کی موت کی اطلاع جنوبی جاپان کے شہر آشییا کے میئر نے چار جنوری کو جاری کردہ اپنے ایک سرکاری بیان میں دی۔
پیدائش مئی 1908ء میں
تومیکو ایتوکا 23 مئی 1908ء کے روز جاپان کا صنعتی مرکز سمجھے جانے والے شہر اوساکا میں پیدا ہوئی تھیں، جو آشییا کے قریب ہی واقع ہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ یہ جاپانی خاتون امریکہ میں فورڈ کمپنی کی طرف سے اس کی ماڈل ٹی نامی کار کی اولین تیاری سے بھی چار ماہ قبل پیدا ہوئی تھیں۔
انہیں گزشتہ برس اگست میں اس وقت دنیا کی معمر ترین انسان ہونے کا اعزاز حاصل ہوا تھا، جب اسپین سے تعلق رکھنے والی خاتون ماریا برانیاس موریرا کا 117 برس کی عمر میں انتقال ہو گیا تھا۔
پچانوے سالہ خاتون، جرمنی کی معمر ترین کتب فروش
تومیکو ایتوکا کے انتقال پر آشییا کے 27 سالہ میئر رائیوسوکے تاکاشیما نے اپنے بیان میں کہا، ''تومیکو ایتوکا اپنی بہت طویل زندگی کے ساتھ ہمارے لیے حوصلے اور امید کی وجہ بنی رہیں۔ ہم اس کے لیے ان کے شکر گزار ہیں۔‘‘
تومیکو نے اپنی زندگی میں کیا کیا دیکھا؟
تومیکو ایتوکا اپنے والدین کے تین بچوں میں سے ایک تھیں اور انہوں نے اپنی طویل زندگی میں دو عالمی جنگیں بھی دیکھیں اور عالمی نوعیت کی کئی جان لیوا وبائیں بھی۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی دیکھا کہ انسانیت نے ان کی زندگی کے گیارہ سے زائد عشروں میں کس طرح بےتحاشا تکنیکی ترقی کی۔
جرمنی: ماں بننے والی خواتین کی اوسط عمر پہلی مرتبہ 30 برس سے زیادہ
نوجوانی میں ایک طالبہ کے طور پر وہ والی بال کھیلتی رہی تھیں اور بڑھاپے میں ان کی پسندیدہ خوراک کیلے اور کالپِس تھے۔ کالپِس جاپان میں دودھ سے تیار کیا گیا ایک ایسا سافٹ ڈرنک ہوتا ہے، جسے عام شہری بڑے شوق سے پیتے ہیں۔
جاپان میں 100 برس سے زائد عمر کے 95 ہزار شہری
جاپان میں، جسے اپنے ہاں شرح پیدائش کے بہت کم ہونے اور آبادی میں بہت بزرگ شہریوں کے مسلسل بڑھتے ہوئے تناسب کی وجہ سے بحرانی صورت حال کا سامنا ہے، خواتین بالعموم مردوں کے مقابلے میں بہت طویل عمر پاتی ہیں۔
ریڑھ کی ہڈی کے مریض اب چل پھر سکیں گے، نئی تحقیق
آبادی کے مسلسل زیادہ بوڑھا ہوتے جانے اور طبی دیکھ بھال کے اخراجات بھی بہت بڑھ جانے کے باعث صنعتی طور پر ترقی یافتہ ملک جاپان کا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ وہاں ملکی افرادی قوت سکڑتی جا رہی ہے۔
پاکستان میں صحت عامہ کے لیے بڑا خطرہ صنعتی ٹرانس فیٹی ایسڈز
چڑھتے سورج کی سرزمین کہلانے والے جاپان میں گزشتہ برس ستمبر کے آخر تک 95 ہزار سے زائد شہری ایسے تھے جن کی عمریں 100 برس سے زائد تھیں۔ ان میں سے 88 فیصد عورتیں تھیں۔
مجموعی طور پر جاپان کی تقریباﹰ 124 ملین کی آبادی میں سے قریب ایک تہائی باشندوں کی عمریں 65 برس یا اس سے زائد ہیں۔
م م / ع ت (اے ایف پی، ڈی پی اے)