جانوروں کے گرمیوں سے نمٹنے کے سات طریقے
شمالی نصف کرہ میں موسم گرما آ چکا ہے اور گرمی عروج پر ہے۔ ایسے میں جانوروں نے تیز گرمی سے نمٹنے کے مختلف طریقے ایجاد کر رکھے ہیں۔ کیچڑ کے غسل سے لے کر کانوں کی چھاؤں تک۔
انسان گرمی کو کیسے شکست دیتا ہےِ؟
درجہ 40 ڈگری سینٹی گریڈ ہو تو ہمیں پسینہ آتا ہے۔ ہمارا دماغ ہمارے جسم کو پیغام دیتا ہے کہ اب ٹھنڈا ہونے کا وقت ہے۔ تھرمو ریگولیشن والے پسینے کے غدود یا ایکرین فعال ہو جاتے ہیں اور پسینہ جلد ہی آپ کے چہرے اور بغلوں سے ٹپکنے لگتا ہے۔ جسم کی ضرورت سے زیادہ گرمی ہماری جلد کے پسینے میں سے کچھ کو بخارات بنانے کے لیے استعمال کرتی ہے اور اس طرح جسم ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔ جانور کیسے گرمی کا مقابلہ کرتے ہیں؟
خنزیر: کیچڑ میں
انسان جسم کی ٹھنڈک کے لیے شاور لینا پسند کرتے ہیں، خنزیر جسم کو ٹھنڈک پہنچانے کے لیے کیچڑ میں غوطہ لگا دیتے ہیں۔ انہیں پسینہ نہیں آتا اس لیے جسم کو ٹھنڈا کرنے کے لیے انہیں دیگر طریقے تلاش کرنا پڑتے ہیں۔ کیچڑ میں لوٹنا ندی یا تالاب کے پانی میں کودنے سے زیادہ مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ پانی کے بخارات کے مقابلے میں کیچڑ سے لپٹے جسم سے بخارات آہستہ آہستہ نکلتے ہیں اور خنزیر کا جسم دیر تک ٹھنڈا رہتا ہے۔
فینک فاکس: لمبے کان
شمالی افریقہ کی لومڑیوں کے کان بڑے اور نوکیلے ہوتے ہیں ۔ ان صحرائی لومڑیوں کے کان ان کے جسم کے اعتبار سے کتوں، لومڑیوں، بھیڑیوں اور گیدڑ کی نسل سے تعلق رکھنے والے جانوروں، جنہیں کینائن جانور کہا جاتا ہے، کے مقابلے میں سب سے بڑے ہوتے ہیں۔ فینیک لومڑیاں اپنے کانوں کا استعمال صرف ریت کے نیچے شکار کا پتہ لگانے کے لیے نہیں بلکہ گرمی کو دور کرنے کے لیے بھی کرتی ہیں۔
ہاتھیوں کے ٹھنڈک پہنچانے والے بال
عموماً جانوروں کی کھال انہیں گرمی سے بچانے میں کام آتی ہے مگر ہاتھیوں میں اس کے برعکس ان کے جسم پر موجود چھوٹے چھوٹے بال یہ کام انجام دیتے ہیں۔ ان کی وجہ سے ہاتھیوں کے جسم کو ٹھنڈک پہنچتی ہے۔ پرنسٹن یونیورسٹی کے محققین نے ریسرچ سے یہ پتا چلایا کہ بال ٹھنڈے فنز یا پنوں کی طرح کام کرتے ہیں اور ہاتھیوں کو گرمی سے زیادہ مؤثر طریقے سے بچانے میں مدد کرتے ہیں۔
گلہری کے جسم پر گنج پن کے دھبے
گلہری کا شمار اُن جانوروں میں ہوتا ہے جن کی کھال انہیں گرم رکھتی ہے۔ گرمیوں میں، یہ بالکل مفید نہیں ہے۔ لیکن گلہریوں کے پنجوں پر دھبے ہوتے ہیں جو سردیوں میں بالوں والے اور گرمیوں میں گنجے ہوجاتے ہیں۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں سے یہ جانور اپنی گرمی کو خارج کرتا ہے، کم از کم ایک حد تک۔ بہت گرمی میں انہیں سائے میں رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ترجیحاً کسی جھیل یا ندی کے قریب، جہاں وہ پانی تک رسائی حاصل کر سکیں۔
اونٹ: جسمانی ساخت صحرا کے حساب سے
اونٹ اپنے کوہان میں پانی جمع کرتا ہے۔ یہ ایک عام خیال ہے مگر اونٹ دراصل اپنے جسم میں موجود چربی میں پانی کو محفوظ رکھتا ہے۔ جب ان کے پاس ایک لمبے عرصے تک کوئی اور وسائل میسر نہ ہوں تو یہ اس فیٹ کو انرجی یا توانائی میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ اس سے انہیں جسم سے حرارت یا گرمی خارج کرنے میں بھی آسانی ہوتی ہے۔ اونٹ پانی کے بغیر ہفتوں یا مہینوں تک چل سکتے اور ایک بار میں 100 لیٹر سے زیادہ پی سکتے ہیں۔
ہانپتا ہوا کتا
بارڈر کولیز اور دیگر اقسام کے کتوں کی جلد سے پسینہ نہیں بہتا ہے۔ اس لیے وہ اپنے پنجوں کے پیڈ اور ناک کے ذریعے گرمی خارج کرتے ہیں۔ وہ اپنی زبان باہر لٹکا کر بھی ہانپتے ہیں - جب تیز گرمی ہو تو یہ ایک منٹ میں 400 بار تک سانس لے سکتے ہیں۔ ان کا جسم ان کی زبان کی نمی کے بخارات کی وجہ سے ٹھنڈا ہو جاتا ہے اور وہ اپنے پھیپھڑوں سے گرم ہوا خارج کر کے باہر کی ٹھنڈی ہوا کے ساتھ سانس لیتے ہیں۔
اپنے پالتو جانوروں کو ٹھنڈا رکھیں
بہت سے پالتو جانور اپنے جسم کے درجہ حرارت کو اچھی طرح سے کنٹرول نہیں کر پاتے ہیں اور جب یہ بہت زیادہ گرم ہو جاتا ہے تو انہیں ہیٹ اسٹروک ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ کتے صرف ایک مثال ہیں۔ گرمیوں میں انہیں گاڑی میں مت چھوڑیں کیونکہ درجہ حرارت تیزی سے اور خطرناک حد تک بلند ہو سکتا ہے۔ چھوٹے پالتو جانور جیسے گنی پگ یا خرگوش کو ہمیشہ اپنی باڑوں میں کافی سائے اور پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔