تیسری سہ ماہی میں برطانوی معیشت کی بہتر کارکردگی، وجہ اولمپکس بھی
28 نومبر 2012برطانوی معیشت کی کارکردگی میں اس سال جولائی سے ستمبر تک کی سہ ماہی کے عرصے میں جو بہتری دیکھنے میں آئی، اس کے بارے میں ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ ترقی دیرپا ثابت نہیں ہو گی۔ لندن میں شُماریات کے سرکاری ادارے (Office for National Statistics) کے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق حکومت کا اندازہ تھا کہ تیسری سہ ماہی میں اقتصادی ترقی کی شرح ایک فیصد کے قریب رہے گی اور ایسا ہی توقع کے مطابق ہوا۔
لیکن یہ اقتصادی ترقی پائیدار خیال نہیں کی جا رہی۔ اس تناظر میں انگلینڈ کے مرکزی بینک کے سبکدوش ہونے والے گورنر میروین کنگ (Mervyn King) نے بھی واضح کر دیا ہے کہ رواں برس کی آخری سہ ماہی میں معیشت کے سکڑنے کے قوی امکانات ہیں۔
یہ اعداد و شمار ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب دو چار دنوں بعد برطانوی وزیر خزانہ جارج اوسبورن نصف سال کے اخراجات اور آمدن کی رپورٹ پیش کرنے والے ہیں۔ سال رواں کی تیسری سہ ماہی کے دوران برطانیہ کی مجموعی قومی پیداوار یا GDP میں ایک فیصد اضافہ ہوا۔ یہ شرح اس لیے خوش کن ہے کہ ٹھیک ایک سال پہلے 2011ء کی تیسری سہ ماہی میں یہی شرح محض 0.1 فیصد رہی تھی۔
اس سال کی تیسری سہ ماہی کے دوران برطانوی شہریوں نے اپنی جو رقوم خرچ کیں، ان کی مالیت بھی تین مہینے پہلے کے مقابلے میں 0.6 فیصد زیادہ تھی۔ یہ برطانوی باشندوں کی طرف سے مالی وسائل کے استعمال کی شرح میں سہ ماہی بنیادوں پر گزشتہ دو سال کے دوران نظر آنے والا سب سے بڑا اضافہ تھا۔
لندن میں قومی دفتر شماریات کے مطابق ان تین مہینوں میں برطانوی صارفین نے تفریح اور ثقافتی مصروفیات کے لیے بھی خاصی رقوم خرچ کیں۔ ان میں لندن اولمپکس کے وہ مقابلے بھی شامل تھے، جو برطانیہ میں عارضی لیکن اقتصادی گرم بازاری کا سبب بنے۔
ان مقابلوں کو دیکھنے کے لیے کئی روز تک لاکھوں شائقین نے اولمپک اسٹیڈیم کا رخ کیا۔ اندرون ملک یا بیرون ملک سے آنے والے مہمانوں کے باعث ہوٹلنگ، ریستورانوں اور خریداری سے لے کر سیاحتی صنعت تک میں اربوں کی رقوم خرچ کی گئیں۔ یہ وہ عوامل تھے جو مجموعی قومی پیداوار میں اضافے کا سبب بنے، برطانیہ کے کساد بازاری سے باہر نکلنے کی تصدیق ہو گئی اور لندن میں اولمپک مقابلوں کا کامیاب انعقاد برطانیہ کے لیے اقتصادی کامیابی بن گیا۔
(ij/ah (Reuters