تیراہ میں جنگی طیاروں کی بمباری، 23 شدت پسندوں کی ہلاکت
23 فروری 2014سکیورٹی حکام کے مطابق یہ حملہ تیراہ میں انتہا پسندوں کے دو ٹھکانوں اور بم سازی کی ایک فیکٹری پر کیا گیا جس میں بھاری تعداد میں موجود دھماکہ خیز مواد تباہ کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق وادئیِ تیراہ میں تین کالعدم شدت پسند تنظیمیں لشکر اسلام، انصار الاسلام اور تحریک طالبان موجود ہیں اور ان تنظیموں کے مابین متعدد بار جھڑپیں ہو چکی ہیں۔
وادیِ تیراہ تقریباً سو کلومیٹر پر پھیلا ہوا ایسا قبائلی خطہ ہے جس کی سرحدیں خیبر، اورکزئی اور کُرم ایجنسی سے ملتی ہیں۔ یہ وادی افغانستان کی سرحد سے قریب اور باڑہ سے تقریباً 65 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
پاکستان کی سکیورٹی فورسز کی طرف سے شدت پسندوں کے خلاف یہ تازہ ترین کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب گزشتہ روز یعنی ہفتے کو پاکستانی طالبان نے اسلام آباد حکومت کو خبردار کیا کہ ملک میں اس وقت تک قیام امن کا کوئی امکان نہیں ہے جب تک ملک کا سیاسی و قانونی نظام بدلتے ہوئے وہاں سرکاری طور پر اسلامی قوانین کا نفاذ نہیں کيا جاتا۔
قبل ازیں ہفتے کو میڈیا ذرائع سے پتہ چلا تھا کہ صحافیوں کے ایک وفد نے جمعے کو وزیرستان میں ایک نامعلوم مقام کے دورے کے دوران طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد سے ملاقات کی۔ شاہد اللہ شاہد نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا، ''مذاکرات کے دوران شمالی وزیرستان میں حالیہ بمباری اور سکيورٹی فورسزکے ہاتھوں ہمارے 74 ساتھیوں کی ہلاکت کے باوجود ہم ابھی تک اس مذاکراتی عمل میں سنجیدہ ہیں۔‘
یاد رہے کہ کچھ عرصے سے پاکستان کے سیاسی حلقے میں اس بارے میں بحث جاری ہے کہ پاکستانی فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کس حد تک کامیاب اور موثر ثابت ہوئی ہے۔ اسی تناظر میں فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے گزشتہ جمعہ کو صوبہ خیبر پختوانخوا میں فرنٹیئر کور کے ہیڈ کواٹر کے دورے کے دوران ایک بیان میں کہا تھا " پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کو درپیش کسی اندرونی اور بیرونی خطرے سے نمٹنے کے لیے فوج کی صلاحیت کے بارے میں کس کو کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے"۔
جنرل راحیل شریف نے یہ بیان جوانوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی تھی اور فرنٹیئر کور کے جوانوں کو یقین دلایا تھا کہ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ جنرل راحیل شریف نے کہا کہ فوج مستقبل میں کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔