تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے انتخابات منسوخ کر دیے
21 مارچ 2014تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے یہ فیصلہ جمعہ 21 مارچ کو سنایا ہے جس کے بعد وہاں پایا جانے والا سیاسی بحران مزید کشیدہ ہو گیا ہے۔ آئینی عدالت نے ان انتخابات کے خلاف فیصلہ تین کے مقابلے میں چھ ووٹوں سے دیا ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ انتخابات غیر آئینی تھے۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ پورے ملک میں ایک ہی روز ووٹنگ نہیں کروائی گئی تھی۔
حکومت مخالف مظاہرین نے متعدد حلقوں میں ووٹنگ میں خلل ڈالا تھا۔ اٹھائیس حلقوں میں تو امیدوار رجسٹریشن نہیں کروا پائے تھے جس کی وجہ سے وہاں ووٹ ڈالے ہی نہیں گئے تھے۔
یِنگ لک شناواترا نے دو فروری کو انتخابات کروانے کا اعلان کیا تھا۔ اس کا مقصد حکومت مخالف مظاہرین کو ٹھنڈا کرنا تھا۔ وہ تب سے ہی نگران حکومت کی قیادت کر رہی ہیں جسے محدود اختیارات حاصل ہیں۔
وزیر اعظم ینِگ لک شناواترا کو پہلے ہی اپنی حکومت کے خلاف پرتشدد مظاہروں کا سامنا رہا ہے۔ ساتھ ہی انہیں چاول کی ایک رعایتی اسکیم کی ناکامی پر مواخذے کا بھی سامنا ہے۔ اس صورتِ حال میں نئے عدالتی فیصلے نے ان کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
شناواترا چاول کی رعایتی اسکیم کے حوالے سے اکتیس مارچ کو ایک اینٹی کرپشن کمیشن کا سامنا کریں گی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس کے فوراﹰ بعد ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ بھی سامنے آ سکتا ہے۔ اس کے بعد سینیٹ کی جانب سے اس معاملے پر تیز تر کارروائی متوقع ہے۔
روئٹرز کے مطابق بگڑتی ہوئی صورتِ حال تھائی لینڈ میں مزید پرتشدد مظاہروں کی وجہ بن سکتی ہے۔ خدشہ ہے کہ ینگِ لک شناواتر اور سابق وزیر اعظم اور ان کے بھائی تھاکسن شناواترا کے حامی سڑکوں پر نکل آئیں گے جہاں ان کا سامنا حریف گروپوں سے ہو گا۔
سیام انٹیلیجنس یونٹ کے ایک تجزیہ کار کان ییونگیونگ نے عدالتی فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے: ’’آزاد ایجنسیاں کھل کر انہیں (شناواترا) کابینہ سمیت ہٹانے کی کوشش میں ہیں تاکہ اقتدار کا خلاء پیدا کیا جا سکے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان حالات میں انتخابات نہیں کروائے جا سکتے۔ یوں وہ اپنے من پسند امیدوار کو وزیر اعظم نامزد کر دیں گے۔‘‘
ییونگیونگ نے کہا کہ ایسا ہوا تو شناواتر کے حامی سڑکوں پر نکل آئیں گے اور آنے والے دِنوں میں حالات پہلے کے مقابلے میں انتہائی خراب ہوں گے۔
تھائی لینڈ میں وزیر اعظم کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ تقریباﹰ پانچ ماہ قبل شروع ہوا تھا جو بعد ازاں پرتشدد رُخ اختیار کر گیا تھا۔ ان کے نتیجے میں گزشتہ برس نومبر سے اب تک تیئس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
تاہم دھیرے دھیرے مظاہروں کی شدت میں کمی آ گئی تھی۔ اس بناء پر حکومت نے رواں ہفتے بدھ کو ملک میں نافذ ہنگامی حالت کے خاتمے کا اعلان کر دیا تھا۔