تقسیمِ ہند کی باز گشت: ’بھارتی شہریت چاہیے یا بنگلہ دیشی؟‘
10 جولائی 2015بھارت اور بنگلہ دیش کی سرحد پر تقریباً 162 بستیاں ہیں، جن کے رہائشیوں کے پاس ان میں سے کس بھی ملک کی شہریت نہیں ہے۔ اس سلسلے میں ان دونوں ممالک نے ایک سروے شروع کیا ہے، جس کے ذریعے ان آبادیوں کے تقریباً ساڑھے اکیاون ہزار افراد کو’’شہریت کے انتخاب‘‘ کا موقع مہیا کیا جائے گا۔ سرحدی حدود کے تعین کے تاریخی معاہدے ’ایل بی اے‘ کے تحت 31 جولائی تک ان بستیوں کے انضمام کے کام کو مکمل کر لیا جائے گا۔
حکام نے بتایا ہے کہ پچاس ٹیمیں بنگلہ دیش میں موجود 111 بھارتی بستیوں میں سروے کر رہی ہیں جبکہ اسی طرح پچیس ٹیمیں بھارت میں موجود ایسی اکیاون آبادیوں میں لوگوں سے شہریت منتخب کرنے کے بارے میں سوال جواب کر رہی ہیں۔ مزید یہ کہ یہ سروے 23 جولائی تک مکمل کر لیا جائے گا۔
بنگلہ دیش میں موجود 111 بھارتی بستیوں میں تقریباً 38 ہزار افراد رہتے ہیں جبکہ بھارت میں اکیاون بنگلہ دیشی بستیوں کے چودہ ہزار کے لگ بھگ باسی ہیں۔ یہ سروے اس تاریخی معاہدے کے ٹھیک ایک ماہ بعد شروع کیا گیا ہے، جس میں ان دونوں پڑوسی ممالک نے سرحدوں کے تعین کے حوالے سے 41 سالہ پرانے تنازعے کو زمین کے تبادلے کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق رائے کیا تھا۔
بھارتی وزارت داخلہ کے مطابق ’’ہر ٹیم پانچ افراد پر مشتمل ہے، جس میں دونوں ممالک کے نمائندے شامل ہیں اور یہ لوگ ان بستیوں کے رہائشیوں سے سوال کریں گے کہ وہ کس ملک کی شہریت چاہتے ہیں۔‘‘ اس بیان میں مزید بتایا گیا کہ اگلے سولہ دنوں میں ان ٹیموں کو اپنا کام مکمل کرکے نتائج سے دونوں ممالک کے متعلقہ حکام کو آگاہ کرنا ہے۔ اس کے بعد ان فہرستوں کے مطابق ان افراد کی دوبارہ آبادکاری کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔
ایک غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے کرائے جانے والے جائزے کے مطابق بھارت کی51 بنگلہ دیشی بستیوں کے رہائشی بھارتی شہریت چاہتے ہیں جبکہ بنگلہ دیش میں موجود 111 بھارتی بستیوں میں سے 99 میں رہائش پذیر 223 خاندانوں کے تقریباً گیارہ سو افراد بھی بھارت میں رہنا کے خواہش مند ہیں۔