ترکی، عراق، شام اور اردن داعش کے خلاف متحد
5 فروری 2025دسمبر میں شام کے سابق صدر بشار الاسد کی اقتدار سے علیحدگی کے بعد سے مغربی اور علاقائی ممالک نے داعش کے دوبارہ سر اٹھانے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
خیال رہے کہ اس شدت پسند گروپ کے ہزاروں ارکان شام کے شمال مشرقی حصے کی جیلوں میں قید ہیں۔
فیدان نےترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو کو بتایا کہ چاروں ممالک اپنی اپنی وزارت خارجہ اور دفاع اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی سطح پر قریبی تعاون کے لیے ابتدائی معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چاروں ممالک سرحدی سلامتی کے حوالے سے بھی اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس سلسلے میں پہلی ملاقات کب ہو گی۔
امریکہ کی اتحادی سیرین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) شمال مشرقی شام میں ان جیل کیمپوں کا انتظام چلا رہی ہیں، جہاں داعش کے ارکان قید ہیں۔ ترکی ایس ڈی ایف اور وائی پی جی ملیشیا کو دہشت گرد قرار دیتا ہے اور کہتا ہے کہ ان جیلوں کو شام کی نئی قیادت کے حوالے کیا جانا چاہیے۔
انقرہ بارہا یہ کہہ چکا ہے کہ وہ داعش اور وائی پی جی دونوں کے خلاف جنگ میں نئی شامی انتظامیہ کی حمایت کرے گا۔ نئی شامی انتظامیہ ترکی کے ساتھ دوستانہ رویہ رکھتی ہے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوآننے منگل چار فروری کو انقرہ میں شام کے نو منتخب صدر احمد الشرع کی میزبانی کی، جس میں کُرد عسکریت پسندوں کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات اور دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔
ا ب ا/ا ا (روئٹرز)