ترکی: ایردوآن کے اہم سیاسی حریف امامولو حراست میں
19 مارچ 2025میڈیا رپورٹوں کے مطابق، ترک حکام نے صدر رجب طیب ایردوآن کے اہم سیاسی حریف استنبول کے میئر اکرم امامولو کو بدعنوانی اور دہشت گردی سے تعلق کی تحقیقات کے لیے حراست میں لے لیا گیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو نے کہا کہ استغاثہ نے تاجروں اور صحافیوں سمیت تقریباً 100 دیگر لوگوں کے خلاف بھی وارنٹ جاری کیے ہیں۔
دو دہائیاں بعد ایردوآن کا اقتدار چھوڑنے کا عندیہ
امامولو کے معاون کا حوالہ دیتے ہوئے اے ایف پی اور ڈی پی اے نیوز ایجنسیوں نے بتایا کہ انہیں بدھ کی صبح حراست میں لیا گیا اور پولیس ہیڈ کوارٹر لے جایا گیا۔
مقامی نشریاتی اداروں نے اطلاع دی ہے کہ پولیس نے تفتیش کے ایک حصے کے طور پر صبح کے وقت استنبول میں ان کے گھر پر چھاپہ مارا۔
گرفتاری کے بعد مظاہروں کو روکنے کے لیے حکام نے استنبول میں چار روز کے لیے مظاہروں پر پابندی لگا دی ہے۔ نیٹ بلاکس انٹرنیٹ آبزرویٹری نے بدھ کے اوائل میں کہا کہ ترکی نے متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی کو بھی محدود کر دیا ہے۔
امامولو کا ڈپلومہ ضبط
امامولو کی حراست استنبول یونیورسٹی کے اس اعلان کے ایک دن کے بعد ہوئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ وہ بے ضابطگیوں کی بنیاد پر ان کا یونیورسٹی ڈپلومہ منسوخ کر رہی ہے۔ یہ پیش رفت ملک کے اگلے انتخابات میں صدر کے لیے انتخاب لڑنے کے ان کے عزائم کے لئے ایک بڑا دھچکا ہے۔
ترکی کی آیئن کے مطابق صدر کے لیے انتخاب لڑنے کے لیے امیدوار کے پاس یونیورسٹی کی ڈگری ہونی چاہیے۔
یونیورسٹی نے کہا کہ وہ امامولو سمیت 28 افراد کی گریجویشن کی ڈگریوں کو "واضح غلطی" کی وجہ سے "باطل" قرار دے رہی ہے۔
ترک صدر کی جارحانہ سفارت کاری، نیٹو اتحادی مخمصے کا شکار
امامولو کو ایردوان کے اہم دعویدار کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ وہ سینٹر لیفٹ ریپبلکن پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے حزب اختلاف کے ایک مقبول سیاست دان ہیں۔ امامولو کو اس ہفتے کے آخر میں صدارتی امیدوار کے لیے ان کی پارٹی کے انتخاب کے طور پر نامزد کیا جانا تھا۔
امامولو 2019 اور 2023 میں دو مرتبہ استنبول کے میئر منتخب ہو چکے ہیں، انہوں نے اردوان کی حکمران قدامت پسند جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے امیدواروں کو شکست دی تھی۔
خیال رہے کہ ایردوآن نے بھی سن نوے کی دہائی میں اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز استنبول میں میئر کے عہدے سے کیا تھا۔
ایردوآن 2003 میں وزیر اعظم بننے کے بعد سے ترکی کی سیاست پر غلبہ حاصل کر چکے ہیں اور اگر وہ آئین کے تحت دوبارہ انتخاب لڑنا چاہتے ہیں تو انہیں 2028 میں مقررہ وقت سے پہلے انتخابات کرانا ہوں گے۔
امامولو کا بیان
اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں، امامولو نے کہا کہ وہ ہار نہیں مانیں گے۔
انہوں نے لکھا، "عوام کی مرضی کو ڈرا دھمکا کر یا غیر قانونی کاموں کے ذریعے خاموش نہیں کیا جا سکتا۔" "میں پرعزم ہوں... میں بنیادی حقوق اور آزادیوں کے لیے اپنی لڑائی میں ثابت قدم ہوں۔"
ہیومن رائٹس واچ نے امامولو کی حراست کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
ایردوآن کی حکومت نے اپنے مخالفین کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ملک کی عدلیہ آزاد ہے۔
تدوین: صلاح الدین زین