تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم کی جیل میں عمران خان سے ملاقات
12 جنوری 2025اڈیالہ جیل میں ملاقات کرنے والوں میں اسد قیصر، عمر ایوب، علامہ راجہ ناصر عباس، صاحبزادہ حامد رضا اور عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری شامل تھے۔ تاہم کمیٹی کے ارکان حامد خان اور سلمان اکرم راجہ اس ملاقات میں شریک نہیں ہوئے۔
مقامی میڈیا کے مطابق پارٹی کے بانی اور مذاکراتی کمیٹی کے درمیان ملاقات دو گھنٹے سے زائد جاری رہی۔ کمیٹی کے ارکان کی ملاقات سے قبل وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے بانی پی ٹی آئی سے ون آن ون ملاقات کی۔
القادر ٹرسٹ کیس سے عمران خان اور ملک ریاض کا کیا تعلق ہے؟
پاکستان، فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کی سزاؤں پر یورپی یونین کو تشویش
پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی کی عمران خان کے ساتھ ملاقات کی درخواست اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے کی گئی تھی۔
قومی اسمبلی کے ترجمان کے مطابق ایاز صادق نے یہ درخواست حکومت کو ارسال کرتے ہوئے واضح کیا کہ انہوں نے صرف دونوں فریقوں کے درمیان رابطے کی سہولت فراہم کی۔
واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے دو دور پہلے ہی ہو چکے ہیں جبکہ تیسرا دور بدھ 15 جنوری کو ہوگا۔
19 کروڑ پاؤنڈ کیس کا فیصلہ پیر 13 جنوری کو متوقع
ادھر احتساب عدالت کی طرف سے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 19 کروڑ پاؤنڈ ز کے ریفرنس کے فیصلے کے لیے بھی 13 جنوری کی تاریخ مقرر ہے۔
قبل ازیں عدالت نے پیر چھ جنوری کو یہ فیصلہ سنانا تھا۔ تاہم اس وقت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کہا کہ عدالت بعد میں فیصلہ سنائے گی۔ یہ فیصلہ سنانے میں تین بار تاخیر ہو چکی ہے۔
واضح رہے کہ عدالت نے 18 دسمبر کو عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ پہلے یہ اعلان کیا گیا کہ فیصلے کا اعلان 23 دسمبر کو کیا جائے گا۔ بعد میں اسے چھ جنوری تک ملتوی کر دیا گیا۔
نو مئی کے مقدمات میں ضمانت کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع
قبل ازیں ہفتے کے روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی طرف سے نو مئی کو ہونے والے فسادات کے سلسلے میں قائم آٹھ مقدمات میں ضمانت بعد از گرفتاری کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق بیرسٹر سلمان صفدر کے ذریعے لاہور ہائی کورٹ میں آٹھ مختلف درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل دو رکنی بینچ پیر 13 جنوری کو ان درخواستوں کی سماعت کرے گا۔
خیال رہے کہ انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے 27 نومبر کو ان مقدمات میں عمران خان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔
درخواستوں میں بنیادی طور پر دلیل دی گئی تھی کہ استغاثہ ایف آئی آر میں بیان کردہ واقعات کے ساتھ درخواست گزار کا تعلق ثابت کرنے میں ناکام رہا۔
درخواست میں کہا گیا کہ درخواست گزار کو نو مئی کے مقدمات میں صرف سیاسی وجوہات کی بنا پر ہراساں کرنے اور ان کی تذلیل کرنے کے ایک منظم منصوبے کے تحت ملوث کیا گیا ہے حالانکہ وہ نیب کی تحویل میں ہیں۔
ا ب ا/ک م (پاکستانی میڈیا)