تباہ کن زلزلے کے بعد طالبان نے عالمی امداد کے لیے اپیل کر دی
وقت اشاعت 1 ستمبر 2025آخری اپ ڈیٹ 1 ستمبر 2025آپ کو یہ جاننا چاہیے
-
اس مشکل وقت میں افغان عوام کے ساتھ ہیں، اقوام متحدہ کے سربراہ
-
پاکستان میں فلڈ ریسکیو آپریشن میں ڈرونز اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، سندھ میں ’سپر فلڈ‘ الرٹ
-
اسرائیلی ٹینک غزہ سٹی کے اندر تک داخل
-
افغانستان کے مشرقی حصے میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 800 افراد ہلاک جبکہ ڈھائی سے زائد زخمی
-
پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، پنجاب میں بیس لاکھ افراد متاثر
- پاکستان میں ایک اور ہیلی کاپٹر پرواز کے دوران حادثے کا شکار ہو کر تباہ
طالبان نے عالمی امداد کے لیے اپیل کر دی
افغان طالبان کا کہنا ہے کہ دشوار گزار پہاڑی علاقے اور خراب موسم کی وجہ سے امدادی کارروائیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ یہ قدرتی آفت طالبان حکومت کے وسائل پر مزید دباؤ کا سبب بنی ہے کیونکہ وہ پہلے ہی غیر ملکی امداد میں بڑی کمی اور پڑوسی ممالک سے ہزاروں افغان مہاجرین کی واپسی جیسے بحرانوں سے نبرد آزما ہے۔
طالبان کی وزارت صحت کے ترجمان شرافت زمان نے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا، ’’یہاں بہت سے لوگ جان سے گئے ہیں، ہزاروں گھر تباہ ہو چکے ہیں، ہمیں فوری امداد کی ضرورت ہے۔‘‘
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق سب سے زیادہ جانی نقصان مشرقی صوبے کنڑ میں ہوا ہے، جہاں 610 افراد ہلاک ہوئے جبکہ ننگرہار میں بھی کم از کم 12 افراد جان سے گئے۔
امدادی کارکن دور دراز پہاڑی دیہات تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں، جہاں کچی اینٹوں سے بنے سینکڑوں گھر زمین بوس ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد سے متعلقہ امور کے رابطہ دفتر (UNOCHA) نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ بارشوں کے بعد لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے اور کئی سڑکیں ناقابل رسائی ہو چکی ہیں۔
وزارت دفاع کے مطابق فوجی ریسکیو ٹیمیں علاقے میں پہنچا دی گئی ہیں اور 40 پروازوں کے ذریعے اب تک 420 زخمیوں اور لاشوں کو طبی مراکز میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
طالبان کے افغانستان پر دوبارہ قبضے کے بعد سے اس وسطی ایشیائی ملک میں یہ تیسرا بڑا ہلاکت خیز زلزلہ ہے۔
افغان وزارت خارجہ نے کہا کہ اب تک کسی غیر ملکی حکومت نے براہ راست مدد کی پیشکش نہیں کی۔ تاہم بعد میں چین نے اعلان کیا کہ وہ افغانستان کی ضرورت کے مطابق امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ بھارت نے بھی ایک ہزار خیمے بھیجنے اور مزید خوراک و سامان پہنچانے کا اعلان کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا ہے کہ ان کا ادارہ متاثرہ علاقوں میں مدد فراہم کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ پوپ لیو نے بھی زلزلے میں ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
پوٹن نے مودی کو ’ڈیئر فرینڈ‘ قرار دیا اور اپنی بکتر بند لیموزین گاڑی میں ’لفٹ‘ بھی دی
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ملاقات میں یوکرین کی جنگ کے خاتمے پر زور دیا۔ چین میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے موقع پر دنوں رہنماؤں کی ملاقات کو خوشگوار قرار دیا جا رہا ہے۔ اس کانفرنس کے پہلے یعنی بروز اتوار وزیر اعظم مودی نے چینی صدر شی جن پنگ سے بھی ملاقات کی تھی۔
بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے چینی شہر تیانجن میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ وہ ماسکو حکومت کی طرف سے یوکرین میں قیام امن کی خاطر کیے گئے حالیہ اقدامات کی حمایت کرتے ہیں اور اس جنگ کے فوری خاتمے اور ایک پائیدار امن معاہدے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔
مودی کے اس بیان سے قبل پوٹن نے بھارتی وزیر اعظم مودی کو مخاطب کرتے ہوئے انہیں اپنا ’’پیارا دوست‘‘ قرار دیا اور پھر روسی صدر نے بھارتی وزیر اعظم کو اپنی بکتر بند لیموزین گاڑی میں ’’لفٹ‘‘ بھی دی تھی۔
فروری سن 2022 میں روس کی طرف سے یوکرین پر جنگ مسلط کیے جانے کے بعد سے بھارت نے اس تنازعے کے حوالے سے زیادہ تر غیرجانبدارانہ پالیسی اپنائی ہے۔ بھارت نے امن کوششوں کی حمایت کی ہے اور روس کو جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے بھی خبردار کیا ہے۔ تاہم ساتھ ہی یورپی ممالک کی طرف سے روسی تیل خریدنے کا عمل ترک کیے جانے کے بعد بھارت اب روسی تیل کا دوسرا بڑا خریدار بن چکا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں بھارت پر 50 فیصد ٹیرفس عائد کیے تاکہ روس کے ساتھ اس کی تجارت پر دباؤ ڈالا جا سکے۔ تاہم اس امریکی اقدام نے دونوں ایٹمی طاقتوں روس اور بھارت کے تعلقات پر کوئی بڑا اثر نہیں ڈالا۔
مودی نے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ ان کی پوٹن کے ساتھ ’’شاندار ملاقات‘‘ ہوئی۔ روسی میڈیا کے مطابق دونوں رہنماؤں نے تقریباً 50 منٹ پوٹن کی صدارتی گاڑی میں سفر کرتے ہوئے دوطرفہ ملاقات کی۔
مودی کے مطابق اس بات چیت میں تجارت، کھاد، خلائی تحقیق، سکیورٹی اور ثقافت سمیت ہر شعبے میں تعاون کو مزید گہرا کرنے کے طریقوں پر غور کیا گیا۔
اسرائیلی ٹینک غزہ سٹی کے اندر تک داخل
اسرائیلی ٹینک پیر کے روز غزہ سٹی میں مزید اندر تک داخل ہو گئے اور وہاں کارروائی کرتے ہوئے ایک نواحی علاقے میں بارودی مواد سے بھری گاڑیاں دھماکوں سے اڑا دیں۔ حماس کے حکام اور عینی شاہدین نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس دوران فضائی حملوں میں مزید کم از کم 19 افراد ہلاک ہو گئے۔
اسرائیلی دفاعی افواج نے حماس کے جنگجوؤں کے خلاف یہ تازہ کارروائی ایک ایسے وقت پر شروع کی ہے، جب نسل کشی کے خلاف دنیا کے سرکردہ ماہرین کی ایک تنظیم نے ایک قرارداد میں کہا ہے کہ غزہ پٹی میں اسرائیل کے اقدامات کو نسل کشی قرار دینے کے لیے قانونی معیار پورا ہو چکا ہے۔
اسرائیل کی طرف سے اس کارروائی یا اس بین الاقوامی تنظیم کی قرارداد پر فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔ اسرائیل اس سے قبل یہ موقف دوہرا چکا ہے کہ اس کے اقدامات نسل کشی کے زمرے میں نہیں آتے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے دستے غزہ پٹی میں حماس کے خلاف کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں اور تازہ کارروائیوں میں کئی ایسے فوجی ٹھکانوں اور چوکیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، جہاں سے اس پر حملے کیے جا رہے تھے۔
مقامی باشندوں کے مطابق اسرائیلی فوج نے پرانی بکتر بند گاڑیاں غزہ سٹی کے مشرقی علاقے شیخ رضوان میں داخل کیں اور پھر انہیں ریموٹ کنٹرول سے دھماکوں سے اڑا دیا، جس سے کئی گھر تباہ ہو گئے اور مزید خاندان نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔
اس مشکل وقت میں افغان عوام کے ساتھ ہیں، اقوام متحدہ کے سربراہ
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا ہے کہ افغانستان میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعدادآٹھ سو بارہ ہو گئی ہے جبکہ دو ہزار 817 افراد کو طبی مدد پہنچائی جا رہی ہے۔ ادھر اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اس مشکل وقت میں یہ عالمی ادارہ افغان عوام کے ساتھ ہے۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ریسکیو ٹیموں کے کام جاری رہنے کے ساتھ ساتھ ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد بڑھ بھی سکتی ہیں۔
اس زلزلے کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا صوبہ کنڑ ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق ننگرہار، لغمان، نورستان اور پنج شیر میں جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق اتوار کو رات دیر گئے 6.0 شدت کے زلزلے کے بعد کم شدت کے ضمنی جھٹکے بھی ریکارڈ کیے گئے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ افغانستان کے لوگوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ ایران نے بھی امدادی کارروائیوں کی پیشکش کی ہے۔
اسرائیلی سلامتی کابینہ کے اجلاس میں غزہ پٹی پر قبضے کے پلان پر غور
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اتوار کی رات سلامتی کابینہ کے اجلاس میں غزہ سٹی پر قبضے کے لیے جاری نئی کارروائی پر غور کیا۔ وہ اس شہر کو حماس کے جنگجوؤں کا ’’گڑھ‘‘ قرار دیتے ہیں۔
اس ملاقات میں اسرائیلی حکام نے غزہ میں حماس کے خلاف جاری جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے کے حوالے سے گفتگو کی۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے بقول وہ فوجی کارروائیوں میں تیزی لائیں گے تاکہ تقریباﹰ دو سال سے جاری اس مسلح تنازعے میں حماس اور دیگر شدت پسندوں کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے۔
اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ پوری غزہ پٹی پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے، جس کا آغاز غزہ سٹی سے کیا گیا ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی فوج نے اپنی سیاسی قیادت کو خبردار کیا ہے کہ غزہ سٹی پر بڑے پیمانے پر کارروائی سے حماس کے قبضے میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ اسرائیل میں حالیہ ہفتوں میں جنگ ختم کرنے اور یرغمالیوں کی رہائی کے مطالبے پر احتجاج بڑھ چکا ہے۔
یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباً 1,200 افراد مارے گئے تھے جبکہ حماس کے جنگجوؤں نے 251 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا۔ ان میں سے 48 اب بھی فلسطینی عسکریت پسندوں کی قید میں ہیں، جن میں سے صرف 20 کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔
غزہ پٹی کے محکمہ صحت حکام کے مطابق اسرائیل کی فوجی کارروائیوں میں اب تک 63 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس جنگ نے غزہ پٹی کو شدید انسانی بحران میں دھکیل دیا ہے اور اس کا بیشتر حصہ ملبے میں تبدیل ہو چکا ہے۔
جولائی میں جنگ بندی کی بات چیت تعطل کا شکار ہوئی اور اب تک اسے دوبارہ شروع کرنے کی سبھی کوششیں ناکام رہی ہیں۔
پاکستان میں فلڈ ریسکیو آپریشن میں ڈرونز اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، سندھ میں ’سپر فلڈ‘ الرٹ
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ہنگامی امدادی کارکنوں نے ڈرونز کے ذریعے چھتوں پر پھنسے افراد کو تلاش کیا اور انہیں محفوظ مقامات تک منتقل کیا۔ حکومت نے اسے اب تک کا سب سے بڑا ریسکیو آپریشن قرار دیا ہے اور بتایا کہ اب تک سات لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
محکمہ موسمیات نے پنجاب کے متاثرہ اضلاع اور ملک کے دیگر حصوں میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔ ملتان اور جھنگ کے اضلاع میں پیر کو شہری اپنے سامان کے ساتھ پانی میں سے گزرتے ہوئے سڑکوں اور اونچے مقامات کی طرف جا رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ریسکیو ٹیموں کا انتظار کیا لیکن بالآخر خود تقریباً ڈیڑھ میٹر گہرے پانی کو عبور کر کے محفوظ جگہوں پر پہنچے، جبکہ بہت سے لوگ اب بھی پھنسے ہوئے ہیں۔
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے سے اب تک فوج اور ایمرجنسی سروسز کی مدد سے سات لاکھ سے زائد افراد کو نکالا گیا ہے جبکہ پانچ لاکھ سے زائد مویشی بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہم ایک غیر معمولی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں اور زندگیاں بچانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور تمام دستیاب وسائل استعمال کر رہے ہیں۔‘‘
نارووال، سیالکوٹ اور قصور کے اضلاع بھی پانی میں ڈوب گئے ہیں جبکہ جھنگ اور ملتان کے کئی دیہات مکمل طور پر زیر آب آ گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پنجاب میں ایک ہزار سے زائد ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں مگر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق آٹھ لاکھ سے زائد بے گھر افراد میں سے صرف تقریباً 36 ہزار افراد ان کیمپوں میں مقیم ہیں۔ باقی لوگ کہاں ہیں، یہ واضح نہیں۔
جنوبی سندھ میں بھی انخلا جاری ہے، جہاں وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے دریائے سندھ میں ممکنہ ’’سپر فلڈ‘‘ کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔ تاہم یہ اسی صورت میں ہو گا، اگر پانی کا بہاؤ نو لاکھ کیوسک فی سیکنڈ سے تجاوز کرتا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق پنجاب میں یکم جولائی سے 27 اگست تک گزشتہ سال کے مقابلے میں 26.5 فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں۔ ملک بھر میں جون کے آخر سے اب تک بارشوں سے متعلقہ واقعات میں کم از کم 854 افراد مارے جا چکے ہیں۔ پاکستان میں مون سون کا موسم عام طور پر ستمبر کے آخر تک جاری رہتا ہے۔
افغانستان اور پاکستان میں زیادہ زلزلے آنے کی وجہ کیا؟
افغانستان اور پاکستان میں زیادہ زلزلے آنے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ ملک بھارتی اور یوریشیائی ٹیکٹونک پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں۔ ان پلیٹوں کی مسلسل ٹکر اور حرکت زمین کے اندر شدید دباؤ پیدا کرتی ہے، جو اکثر زلزلوں کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے افغانستان اور اس کے پڑوسی علاقے دنیا کے سب سے زیادہ زلزلہ خیز خطوں میں شمار ہوتے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے افغانستان- پاکستان خطے میں حالیہ چند برسوں کے دوران بڑے زلزلوں کی فہرست جاری کی ہے۔ یہ خطہ بھارتی اور یوریشیائی ٹیکٹوپلیٹوں کے سنگم پر واقع ہے:
سن 2025
- 27 اگست: افغانستان کے ہندوکش علاقے میں 5.6 شدت کا زلزلہ۔
- 19 اگست: ہندوکش میں 5.2 شدت کا زلزلہ، 186 کلومیٹر (115 میل) گہرائی میں۔
- 29 جون: وسطی پاکستان میں 5.5 شدت کا زلزلہ، 149 کلومیٹر (93 میل) گہرائی میں۔
- 10 مئی: پاکستان میں 5.7 شدت کا زلزلہ (یورپی-میڈیٹیرینین سیسمولوجیکل سینٹر کے مطابق)۔
- 16 اور 19 اپریل: ہندوکش اور افغانستان-تاجکستان سرحد پر 5.6 اور 5.8 شدت کے زلزلے۔
- 12 اپریل: پاکستان میں 5 شدت کا زلزلہ، 39 کلومیٹر (25 میل) گہرائی میں۔
- مارچ اور جون: کراچی میں درمیانی یا ہلکے درجے کے کئی جھٹکے۔
سن 2024
- 17 اکتوبر: افغانستان کے ہندوکش علاقے میں 5.5 شدت کا زلزلہ۔
- 11 ستمبر: پاکستان میں 5.75 شدت کا زلزلہ، 10 کلومیٹر (6 میل) گہرائی میں۔
- 19 اور 20 مارچ: پاکستان میں 5.5 اور 5.8 شدت کے زلزلے۔
- 19 فروری: شمال مغربی کشمیر میں 5.5 شدت کا زلزلہ۔
- 11 جنوری: افغانستان کے ہندوکش علاقے میں 6.3 شدت کا زلزلہ۔
- 5 جنوری: افغانستان-تاجکستان سرحد پر 5 شدت کا زلزلہ۔
سن 2023
- 15 نومبر: افغانستان-تاجکستان سرحد پر 5.3 شدت کا زلزلہ۔
- اکتوبر: افغانستان میں کئی زلزلوں سے متعدد افراد ہلاک۔
- 6 اگست: افغانستان-تاجکستان سرحد پر 5.1 شدت کا زلزلہ۔
- 3 مئی اور 5 اگست: افغانستان کے ہندوکش میں 5.6 اور 5.7 شدت کے زلزلے۔
- مارچ کے آخر میں: شمالی افغانستان میں 6.5 شدت کا زلزلہ، کم از کم 13 افراد ہلاک۔
- 5 جنوری: افغانستان کے ہندوکش میں 5.8 شدت کا زلزلہ۔
سن 2022
- 16 دسمبر: جنوب مشرقی افغانستان میں 4.3 شدت کا زلزلہ۔
- 5 اور 6 ستمبر: افغانستان میں دو زلزلے، ایک میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک۔
- یکم اگست: پاکستان کے جنوب مغربی علاقے میں 5.6 شدت کا زلزلہ۔
- جون: افغانستان میں 6 شدت کا زلزلہ، ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک۔
- 5 فروری: افغانستان کے ہندوکش میں 5.7 شدت کا زلزلہ۔
- 17 جنوری: مغربی افغانستان میں 5.6 شدت کا زلزلہ، 30 کلومیٹر (19 میل) گہرائی میں۔
سن 2021
- 7 اکتوبر: جنوبی پاکستان میں زلزلے سے کم از کم 15 افراد ہلاک۔
- 19 مئی: افغانستان میں 4.6 شدت کا زلزلہ، 17.6 کلومیٹر (11 میل) گہرائی میں۔
افغانستان میں زلزلے سے آٹھ سو سے زائد افراد ہلاک
افغانستان کے مشرقی حصے میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں کم از کم آٹھ سو افراد ہلاک جبکہ ڈھائی ہزار سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ ہمسایہ ملک پاکستان میں بھی اس زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
افغان طالبان کی حکومت نے بتایا ہے کہ اتوار کو رات دیر گئے آنے والے 6.0 شدت کے زلزلے نے صوبہ کنڑ کے کئی قصبوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ یہ صوبہ ننگرہار کے شہر جلال آباد کے قریب ہی واقع ہے۔ زلزلے نے متعدد دیہات تباہ کر دیے اور بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔
یہ زلزلہ رات 11 بج کر 47 منٹ پر آیا اور زمین میں صرف 8 کلومیٹر (5 میل) کی گہرائی میں تھا۔ عموماً کم گہرے زلزلے زیادہ تباہی مچاتے ہیں۔
اس زلزلے کے جھٹکے پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد تک محسوس کیے گئے۔ تاہم پاکستان میں کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
افغان طالبان کی وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قانی نے پیر کی صبح نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو ہلاکتوں کے اعداد و شمار کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ رات گئے آنے والے اس زلزلے نے کنڑ میں 610 افراد کو ہلاک اور 1,300 کو زخمی کر دیا اور متعدد مکانات تباہ ہو گئے۔ تاہم بعد ازاں ہلاکتوں میں اضافے کی خبر سامنے آئی۔
ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ ریسکیو ٹیمیں ابھی تک متاثرہ علاقوں تک پہنچنے کی کوشش میں ہیں۔
کنڑ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نور گل، سوکی، واٹپور، منوگی اور چپہ دارے کے اضلاع میں کم از کم 250 افراد ہلاک اور 500 زخمی ہوئے۔
سات اکتوبر 2023 کو افغانستان میں 6.3 شدت کا زلزلہ آیا تھا، جس کے بعد شدید آفٹر شاکس بھی محسوس کیے گئے تھے۔ طالبان حکومت کے مطابق اس زلزلے میں کم از کم 4,000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس کے برعکس اقوام متحدہ نے تب ان ہلاکتوں کی تعداد تقریباً 1,500 بتائی تھی۔ یہ افغانستان کی حالیہ تاریخ کی سب سے مہلک قدرتی آفت تھی۔
پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، پنجاب میں بیس لاکھ افراد متاثر
پاکستانی صوبہپنجاب کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان مظہر چوہدری نے ڈی پی اے کو بتایا کہ تین مشرقی دریاؤں میں آنے والے سیلاب نے 20 لاکھ 60 ہزار افراد کی زندگیاں متاثر کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اتھارٹی نے صوبے میں قائم 511 ریلیف کیمپوں میں 7 لاکھ 60 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے۔ دریائے چناب، ستلج اور راوی میں طغیانی کے باعث 2,000 سے زائد دیہات زیرآب آ گئے ہیں۔
بھارت میں طوفانی بارشوں کے بعد نئی دہلی حکومت کی طرف سے دریائے ستلج اور دریائے راوی میں اضافی پانی چھوڑے جانے سے سیلاب مزید سنگین ہو گیا ہے۔ یہ دونوں دریا سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت کے کنٹرول میں ہیں۔
پنجاب میں گزشتہ ہفتے سے لے کر اب تک کم از کم 33 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق 26 جون سے متعدد قدرتی آفات کے نتیجے میں ملک بھر میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد بھی اب 849 ہو گئی ہے۔
پنجاب کے زیریں علاقوں اور صوبہ سندھ کے لیے بھی سیلابی انتباہ جاری کیا گیا ہے کیونکہ اگلے 24 گھنٹوں میں 31,000 کیوبک میٹر فی سیکنڈ سے زیادہ کا آبی ریلا آنے کی توقع ہے۔ سندھ میں انخلا کا عمل شروع ہو گیا ہے اور دسیوں ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی حکومت ’ہر حال میں انسانی جانوں اور مویشیوں کو تحفظ فراہم کرے گی‘۔
پاکستان میں ایک اور ہیلی کاپٹر پرواز کے دوران حادثے کا شکار ہو کر تباہ
پیر کے روز شمالی پاکستان میں ایک فوجی ہیلی کاپٹر معمول کی پرواز کے دوران گر کر تباہ ہو گیا۔ اس حادثے کے نتیجے میں دو پائلٹ اور عملے کے تین دیگر افراد ہلاک ہو گئے۔
صوبائی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق یہ ہیلی کاپٹر گلگت بلتستان کے علاقے میں ممکنہ طور پر فنی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہوا اور بعد میں اس میں آگ لگ گئی۔ چلاس میں رونما ہونے والے اس حادثے کے بارے میں انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں اور کہا کہ حکام تحقیقات کر رہے ہیں۔
ایسے حادثات پاکستان میں غیر معمولی نہیں ہیں۔ گزشتہ ماہ ایک ہیلی کاپٹر، جو سیلاب سے متاثرہ شمال مغربی ضلع باجوڑ میں امدادی سامان لے جا رہا تھا، خراب موسم کے باعث گر کر تباہ ہو گیا تھا اور اس میں سوار تمام پانچوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
قبل ازیں ستمبر 2024 میں بھی ایک اور ہیلی کاپٹر انجن کی خرابی کے باعث شمال مغربی علاقے میں گر کر تباہ ہو گئا تھا، جس میں چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔