ایک زمانہ تھا جب برصغیر میں کھانے پینے کے لیے تانبے کے برتنوں کو ہی ترجیح دی جاتی تھی۔ پشاور کی مقامی زبان میں انہیں مس کے برتن کہا جاتا۔ ان ظروف کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ شہر میں ایک بڑا بازار مسگراں کہلاتا ہے لیکن اب وہاں تانبے سے بنی اشیا کی بس ایک ہی دکان ہی بچی ہے۔ ڈی ڈبلیو اردو کی خصوصی سیریز ’پشاور کے دم توڑتے پیشے‘ کے سلسلے میں فاطمہ نازش کی یہ رپورٹ دیکھیے۔