بیل ریس: روایت، جوش اور رفتار کا حسین امتزاج
پاکستانی صوبے پنجاب میں ہر سال سینکڑوں افراد جمع ہوتے ہیں تاکہ کھیتوں میں دھول اڑاتے بیلوں کو دوڑتا دیکھ سکیں۔ یہ روایتی کھیل طاقت اور فخر کی ایک تاریخی جھلک پیش کرتا ہے۔
گرجتی ٹاپوں کی آواز
ضلع اٹک کے گاؤں ملال میں یہ لوگ بیلوں کے جھنڈ سے بھاگتے نہیں بلکہ اُن کے ساتھ دوڑتے ہیں۔ دو طاقتور بیل لکڑی کے ایک موٹے فریم میں جُتے ہوئے ہیں اور میدانوں میں دوڑتے پھر رہے ہیں۔ ان کے پیچھے ایک شخص لکڑی کی تختی پر گھٹنوں کے بل بیٹھا ہوتا ہے اور اس کے ہاتھ میں بیلوں کی باگ ہوتی ہیں۔ بیل دوڑ صرف بہادری کا امتحان نہیں، بلکہ ایک صدیوں پرانی روایت ہے۔
آغازِ دوڑ
جیسے ہی دوڑ شروع ہوتی ہے، یہ افراد مضبوطی سے اپنے بیلوں کو قابو میں رکھتے ہیں۔ ایسے میں سینکڑوں لوگ میدان کا رُخ کرتے ہیں، بچے بہتر نظارہ لینے کے لیے اونچے ٹیلوں پر چڑھ جاتے ہیں۔
روایت میں رچا بسا کھیل
باگیں تھامے یہ افراد اپنی طاقت کے بل بوتے پر توازن برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن اکثر گر جاتے ہیں اور مٹی میں گھسٹتے چلے جاتے ہیں۔ اس کے باوجود مجمع ان کے لیے تالیاں بجاتا ہے اور ان کی ہمت کو سراہتا ہے۔
رنگ برنگی سجاوٹ
ملال میں بیل دوڑ سے پہلے بازار لگتا ہے، جہاں بیلوں کو سجانے کے لیے رنگ برنگے فیتے، گھنٹیاں اور دیگر آرائشی اشیاء فروخت کی جاتی ہیں۔ بیلوں کو دوڑ سے پہلے خوبصورت انداز میں سجایا جاتا ہے۔
میلہ، موسیقی اور مٹھاس
یہ دوڑ صرف مقابلہ نہیں بلکہ ایک تہوار بھی ہے۔ جلیبی فروش اپنی تازہ مٹھائیاں بیچتے ہیں، ڈھول کی تھاپ پر لوگ رقص کرتے ہیں، اور مختلف خاندان وہاں ایک طرح سے پکنک مناتے ہیں۔ ججز بھی اس منظر کا حصہ ہوتے ہیں، وہ فاتحین کا انتخاب کرتے ہیں، اعزازی انعامات دیتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ قواعد کی پاسداری ہو۔
فخر کی علامت
سردار حسیب بچپن سے یہ دوڑ دیکھتے آئے ہیں، ان کا خاندان نسل در نسل اس روایت کا حصہ رہا ہے۔ انہوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا: ’’ہم اپنے جانوروں پر فخر کرتے ہیں۔ کسان اور زمین دار پورا سال اپنے بیلوں کی پرورش صرف اسی دن کے لیے کرتے ہیں۔ جیتنے والے بیل کی قیمت بہت زیادہ ہو سکتی ہے۔ یہ فخر کی علامت بن جاتا ہے۔‘‘
جیت کا جوش
جب جیت کا لمحہ آتا ہے تو خوشی کی لہر ٹیم کے افراد کے ناچ اور جانوروں کو چومن کی صورت میں دیکھی جا سکتی ہے ۔ یہ فخر مقابلے میں حصہ لینے والوں سے لے کر بیل کے مالک اور پورے گاؤں تک پھیل جاتا ہے۔ یہ فتح پورے سال کا سب سے اہم لمحہ بن جاتی ہے۔
روایت بمقابلہ جدت
جیت کے بعد ٹیم کے لوگ علاقائی روایت کے مطابق نوٹ ہوا میں اچھالتے ہیں۔ اگرچہ وقت کے ساتھ سماجی تبدیلیاں آئی ہیں اور بڑے شہروں میں کرکٹ بے حد مقبول ہے، پھر بھی بیل دوڑ پنجاب کے دیہی علاقوں میں آج بھی ایک پسندیدہ روایت کی شکل میں موجود ہے۔