بھارتی فوجی کی لاش 38 برس بعد مل گئی
17 اگست 2022بھارتی فوج کے ایک یونٹ نے بدھ کی صبح چندر شیکھر کے تابوت کی تصاویر ٹویٹ کیں، جسے بھارتی پرچم میں لپیٹا گیا تھا۔ فوج نے کہا ہے کہ شیکھر کو 1984ء میں آپریشن میگھدوت کے لیے تعینات کیا گیا تھا، جب بھارت اور پاکستان نے سیاچن گلیشیئر پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے ایک مختصر جنگ لڑی تھی۔
سیاچن کا محاذ دنیا کا بلند ترین جنگی محاذ ہے اور وہاں دونوں ملکوں کے فوجی انتہائی مشکل حالات میں اپنی پوزیشنیں سنبھالے ہوئے ہیں۔ 18ہزار فٹ (5486 میٹر) سے زیادہ بلند اس علاقے میں درجہ حرارت منفی 50 ڈگری سیلسیس تک گر سکتا ہے۔ سیاچن دنیا میں مشکل ترین فوجی تعیناتیوں میں سے ایک ہے۔
دونوں جانب سے وہاں پر ہونے والے جانی نقصانات اور بھاری فوجی اخراجات کو سامنے رکھتے ہوئے مسئلے کے حل کے لیے مذاکرات کے ایک درجن سے زائد بے نتیجہ دور ہو چکے ہیں۔ اس سرحدی تنازعے پر بھارت کا مؤقف ہے کہ وہاں سرحدوں کی حد بندی کی جائے جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ شملہ معاہدے کے تحت دونوں ممالک 1972ء سے پہلے کی پوزیشن میں چلے جائیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق شیکھر ایک بیس رکنی میڈیا ٹیم کا حصہ تھا اور یہ ٹیم پٹرولنگ کے دوران ایک برفیلے طوفان میں پھنس گئی تھی۔ اس وقت پندرہ فوجی اہلکاروں کی لاشیں مل گئی تھیں لیکن پانچ فوجی لاپتہ ہو گئے تھے۔ شیکھر بھی انہی میں سے ایک تھا۔
شیکھر کی آخری رسومات پورے فوجی اعزاز کے ساتھ ریاست اترکھنڈ میں ادا کی جائیں گی، جہاں سیکھر کی فیملی رہتی ہے۔ شیکھر کے لاپتہ ہونے کے وقت ان کی بیٹی کی عمر چار برس تھی۔ اس موقع پر ان کی بیٹی کا کہنا تھا کہ آخر کار ان کی تلاش ختم ہو گئی ہے۔ بیٹی کا ہندوستان ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''انہیں گئے ہوئے ایک عرصہ بیت گیا ہے۔۔۔۔ والد واپس آئے ہیں لیکن کاش وہ زندہ واپس آتے۔‘‘
ا ا / ب ج ( اے ایف پی)