بھارتی فوج اور ماؤ نواز باغیوں کے درمیان شدید جھڑپیں
9 فروری 2025حکومت کی جانب سے طویل عرصے سے جاری اس آپریشن کے نتیجے میں آج ایک شدید جھڑپ کے دوران سکیورٹی اہلکاروں نے31 ماؤ نواز باغیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
بھارتی پولیس کے مطابق اس لڑائی میں سکیورٹی فورسز کے دو کمانڈر بھی مارے گئے ہیں اور دیگر دو زخمی ہیں۔
بھارت میں ماؤ نواز باغیوں کی کئی دہائیوں پر محیط شورش کے نتیجے میں اب تک 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان باغیوں کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ بھارت کے وسائل سے مالا مال وسطی علاقوں میں پسماندہ لوگوں کے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں۔
سینیئر پولیس افسر سندرراج پی نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''اب تک 31 باغیوں کی لاشیں مل چکی ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ دو سکیورٹی اہلکار ہلاک اور دو دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی خدشہ ظاہر کیا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ پولیس نے کہا کہ انہوں نے ہلاک ہونے والے باغیوں کی لاشوں کے ساتھ بھاری اسلحہ بھی ملا ہے۔
یہ تازہ ترین جھڑپیں ریاست چھتیس گڑھ کے بیجاپور ضلع کے جنگلاتی علاقوں میں ہوئیں، جسے شورش کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ یہ ''نکسل فری انڈیا‘‘ کی جانب ایک بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے گزشتہ سال بغاوت کی اس تحریک کو جڑ سے ختم کرنے کا عہد کیا تھا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ضلع چھتیس گڑھ میں گزشتہ سال سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن میں تقریباً 287 باغی مارے گئے تھے۔
نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے اتوار کے روز جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، اس سال اب تک 80 سے زیادہ ماؤ نواز باغی مارے جا چکے ہیں۔
ماؤ نواز مقامی باشندوں کے لیے زمین، ملازمتوں اور متعلقہ علاقے کے بے پناہ قدرتی وسائل میں سے حصہ مانگتے ہیں۔ انہوں نے بھارت کے مشرق اور جنوب میں بہت سی ایسی کمیونٹیز میں اپنی دھاک بٹھائی، جو عام دنیا سے کٹے ہوئے تھے۔ سن 2000 میں ان کی تحریک کافی حد تک طاقتور اور مقبول ہونے لگی۔
اس کے بعد نئی دہلی نے "ریڈ کوریڈور" کے نام سے مشہور اس علاقے میں ہزاروں فوجیوں کی تعیناتی کو یقینی بنایا۔ مسلسل جاری اس تنازعے میں حکومتی سکیورٹی فورسز پر کئی خطرناک حملے کیے گئے۔ گزشتہ ماہ سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے کم از کم نو بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
ر ب/ا ا (اے ایف پی)