بھارت: کشمیری حریت رہنما الطاف احمد شاہ نہیں رہے
11 اکتوبر 2022جیل میں قید کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما الطاف احمد شاہ کا انتقال دہلی کے ایک ہسپتال میں منگل کی علی الصبح ہوا۔ ان کی عمر 66 برس کی تھی اور وہ کشمیر کے درجنوں حریت رہنماؤں کی طرح ہی گزشتہ کئی برسوں سے جیل میں تھے۔
ان کی بیٹی روعہ شاہ نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اس کی اطلاع دی اور لکھا، ''ابو نے نئی دہلی کے ایمس(آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آ ف میڈیکل سائنسز) میں آخری سانس لی۔ ایک قیدی کے طور پر۔''
جموں و کشمیر میں محکمہ جیل کے ڈائریکٹر کا قتل
اس سے قبل انہوں نے یہ اطلاع بھی دی تھی کہ ان کے والد تہاڑ جیل میں شدید طور پر بیمار ہیں اور وہ علاج کے انہیں ہسپتال منتقل کرانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
گزشتہ 30 ستمبر کو انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزارت داخلہ سے درخواست کی تھی کہ چونکہ وہ شدید طور پر بیمار ہیں، اس لیے ان کے خاندان کو والد سے ملنے کی اجازت دی جائے۔
انٹرنیٹ کی بندش، کشمیریوں کے لیے ’پتھر کے دور‘ کی طرح
انہوں نے لکھا تھا، ''جیل میں قید میرے والد کو گردوں میں شدید کینسر کی تشخیص ہوئی ہے، جو اب بڑھ کر ہڈیوں سمیت ان کے جسم کے دیگر حصوں میں پھیل چکا ہے۔میری پوری فیملی کی درخواست ہے کہ براہ کرم ہمیں انہیں دیکھنے کی اجازت دیں اور صحت کی بنیاد پر ان کی ضمانت کی درخواست پر غور کریں۔''
حالانکہ مودی کی حکومت نے ان کی اس اپیل پر کوئی توجہ نہیں دی اور جب بہت زیادہ طبیعت خراب ہوئی تو انہیں علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا، تاہم تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔
انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن: عالمی سطح پر بھارت کا ریکارڈ خراب ترین
آزاد موت کی تمنّا پوری نہ ہو سکی
اس سے قبل الطاف احمد شاہ کی بیٹی روعہ شاہ نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں کہا تھا، ''دہلی ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود (جو اب سے 27 گھنٹے پہلے آیا تھا) میرے بیمار والد، جو وینٹی لیٹر پر ہیں، کو ایمس منتقل نہیں کیا جا رہا ہے۔ جو شخص لائف سپورٹ پر ہو، اس کے لیے یہ ایک ایک اہم لمحے کو ضائع کرنے کے مترادف ہے۔''
ان کی بیٹی نے سات اکتوبر کو ایک بھارتی میڈیا ادارے سے بات چیت میں کہا تھا کہ ان کے والد اب چند دنوں کے مہمان ہیں اور اس سنگینی کے پیش نظر انہیں کم سے کم ضمانت مل جانی چاہیے تاکہ وہ آزادی کی موت تو مر سکیں۔
ان کا کہنا تھا، ''ہمیں معلوم ہے کہ یہ ان کے آخری ایام ہیں۔ وہ وینٹی لیٹر پر ہیں اور ان کی حالت بہت نازک ہے۔ لیکن سب سے بری بات یہ ہے کہ وہ اب بھی آزاد نہیں ہے۔ جیل میں بند ہونے کے بعد سے یہ انہیں ہمیشہ یہ فکر لاحق رہی کہ کہیں وہ بطور قیدی ہی نہ مر جائیں۔ ہم عدالتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ ایک مرنے والے شخص کو رہا کیا جائے اور اسے انسانی بنیادوں پر ضمانت دی جائے۔''
کشمیر کی آزادی کے اپنے بابا کے مشن کو آگے بڑھاؤں گی، رضیہ سلطانہ
روعہ شاہ اس کے علاوہ بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا کے حوالے سے بہت کچھ لکھتی اور کہتی رہیں، تاہم بھارت نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی اور بالآخر 11 اکتوبر منگل کے روز وہ اس دنیا سے کوچ کر گئے۔
الطاف احمد شاہ کون تھے؟
الطاف احمد شاہ بھارتی کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی کے سب سے بڑے داماد تھے اور شہر سرینگر کے صورا میں رہا کرتے تھے۔
حریت رہنما کو 25 جولائی 2017 کو تنظیم کے چھ دیگر افراد کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا اور تبھی سے وہ دہلی کی تہاڑ جیل میں بند تھے۔
یاسین ملک نے قانونی مدد کی پیش کش ٹھکرا دی
پسماندگان میں ان کی اہلیہ، ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہیں۔ وہ ابتدا ہی سے معروف حریت رہنما سید علی گیلانی کے ساتھیوں میں سے تھے اور ابتدا سے ہی کشمیر کی آزادی کی تحریک میں حصہ لینا شروع کر دیا تھا۔ اس کی وجہ سے انہیں پہلے بھی کئی بار گرفتار کیا گیا اور قید و بند کی صعوبتیں ان کے ساتھ لگی رہیں۔
کشمیر کے بہت سے دیگر علیحدگی پسند رہنما بھی برسوں سے جیلوں میں قید ہیں اور ان میں سے بیشتر کو بغیر مقدمہ چلائے ہی جیل میں رکھا گیا ہے۔