بھارت نے اپنا پہلا خلائی ڈاکنگ مشن کامیابی سے لانچ کردیا
31 دسمبر 2024بھارتی خلائی تحقیقاتی ادارے(اسرو) کے چیئرمین ایس سومناتھ نے کہا کہ یہ سری ہری کوٹا سے 99 واں لانچ تھا جس نے دو خلائی جہازوں کو کامیابی کے ساتھ سرکلر مدار میں پہنچا دیا۔
انہوں نے کہا کہ "یہ واقعی (بھارت کے) خلائی شعبے میں اصلاحات اور خلائی سرگرمیوں کی توسیع کی ایک اہم مشن ہے۔ آنے والے دنوں میں ڈاکنگ سسٹم کے پیچیدہ مشن سمیت بہت سے مشن ہوں گے۔"
بھارت کے ایک اور خلائی مشن کا کامیاب آغاز
سومناتھ نے مزید بتایا کہ "ہم اگلے سال کے آغاز میں 100ویں لانچ کرنے جا رہے ہیں"۔
ڈاکنگ کو بھارت کے خلائی اسٹیشن اور انسان بردار چاند مشن کے خوابوں کو حقیقت کا روپ دینے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جارہا ہے۔ بھارت 2040 تک چاند پر انسان بھیجنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
یہ کارنامہ انجام دینے والا چوتھا ملک بن جائے گا
اس تجربے میں، ادارے کے مطابق، دو چھوٹے جہازوں کا ایک مقام پر لے جا کر ٹھہرانا اور وہاں سے روانہ کرنا شامل ہیں۔ اس جدید ٹیکنالوجی کو مستقبل کی خلائی کوششوں کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔
ایس سومناتھ نے لانچ کے بعد کہا، "میں اس کی کامیاب لانچنگ کا اعلان کرتے ہوئے واقعی خوش ہوں اگر سب کچھ منصوبہ بندی کے مطابق ہوتا ہے تو، پہلی ڈاکنگ کی کوشش 7 جنوری تک ہو سکتی ہے۔
پہلی بھارتی خلائی پرواز میں سوار ہونے والے خلاباز کون؟
اگر بھارت بغیر پائلٹ کے ڈاکنگ کو مکمل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے، تو وہ امریکہ، روس اور چین کے ساتھ ساتھ یہ کارنامہ انجام دینے والا چوتھا ملک بن جائے گا۔ جسے مستقبل کی خلائی کوششوں کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔
اسرو کے مطابق اس تجربے میں، دو چھوٹے جہازوں کا ایک مقام پر لے جا کر ٹھہرانا اور وہاں سے روانہ کرنا شامل ہیں۔
بھارت کے خلائی عزائم کے لیے ضروری ٹیکنالوجی
بھارت کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر جیتندر سنگھ نے لانچ سے قبل کہا یہ مشن "بھارت کے مستقبل کے خلائی عزائم کے لیے اہم ہے۔"
گزشتہ ایک دہائی کے دوران بھارت نے اپنے خلائی پروگرام کے سائز اور رفتار کو کافی حد تک آگے بڑھایا ہے۔
اگست 2023 میں بھارت تین دوسرے ممالک، روس، امریکہ اور چین کے بعد چاند پر بغیر پائلٹ کا جہاز اتارنے والا دنیا کا چوتھا ملک بن گیا تھا۔
اسرو حکام نے اس مشن کے جائزہ میں لکھا، یہ ٹیکنالوجی "بھارت کے خلائی عزائم جیسے چاند پر بھارتی شہری کے قدم، چاند سے نمونے لے کر واپس لوٹنا، بھارتیہ انترکش اسٹیشن (بی اے ایس) کی تعمیر کے اقدامات وغیرہ کے لیے ضروری ہے۔"
حکام نے کہا کہ " مشترکہ مشن کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے جب متعدد راکٹ لانچوں کی ضرورت ہو توان-اسپیس ڈاکنگ ٹیکنالوجی ضروری ہے۔
ج ا ⁄ ص ز ( روئٹرز، اے ایف پی)