بھارت میں سینکڑوں افراد پراسرار مرض کا شکار
7 دسمبر 2020بھارت کی جنوبی ریاست آندھرا پردیش کے ضلع ایلورو میں گزشتہ روز اچانک ایک پراسرار مرض سے لوگ بیمار ہونے لگے جن کو مقامی ہسپتال میں بھرتی کیا گيا۔ حکام کے مطابق اس واقعے میں اب تک 315 افراد کو ہسپتال میں بھرتی کیا گیا جس میں ایک 45 سالہ شخص بھی شامل تھا جو ہلاک ہوگیا۔ 140 افراد کو ہسپتال سے چھٹی مل گئی جبکہ باقی کا اب بھی علاج جاری ہے۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ اب بھی ڈیڑھ سو سے زائد افراد ہسپتال میں بھرتی ہیں۔ ان میں سے بیشتر کی حالت مستحکم ہے۔ لیکن صحت کے ماہرین اس بات پر حیران ہیں کہ آخر یہ کونسی نئی بیماری ہے کہ چکر اور قے یا متلی جیسی علامات کے بعد لوگ بے ہوش ہوجاتے ہیں۔ اب تک ایسے مریضوں کا کئی طرح کا ٹیسٹ بھی کیا گیا ہے تاہم اس بات کا تعین نہیں ہوسکا کہ آخر اس کی وجہ کیا ہوسکتی ہے۔
محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ افراد کے خون کے نمونوں کی جانچ کی گئی اور ان کے دماغ کا سی ٹی اسکین بھی کیا گيا ہے اس کے باوجود اس کا تعین نہیں ہوسکا کہ یہ کس قسم کی بیماری ہے۔ حکام کے مطابق اس سلسلے میں کئی اور ٹیسٹ کیے گئے ہیں جس کے نتائج آنا باقی ہیں جبکہ ماہرین کی ایک ٹیم حیدرآبا سے پیر کو نیلورو پہنچ رہی ہے اور وہ بھی اپنی سطح پر اس کی جانچ کرے گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ بہت سے افراد بے ہوشی کے تھوڑی دیر بعد ہی ہوش میں آگئے تھے اور بہت ممکن ہے کہ مخصوص غذائی اشیا کی وجہ سے ایسا ہوا تاہم ابھی تک کسی طبی معائنے سے اس کی تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔ اس سلسلے میں دودھ کے نمونے بھی جانچ کے لیے جمع کیے گئے ہیں اور اس کی ٹیسٹ رپورٹ کا انتظار ہے۔
ایسے تمام مریضوں کا کورونا ٹیسٹ بھی کیا گيا اور سب کی جانچ کی رپورٹ نگیٹیو آئی ہے۔ دہلی میں مرکزی حکومت کی جانب سے بھی ماہرین کی ایک خاص ٹیم بھیجی ہے جو علاج میں مقامی صحت کے حکام کی مدد کر رہی ہے۔ اس دوران علاقے میں گھر کھر جاکر اس بات کا سروے بھی کیا جا رہا ہے کہ اگر دوسرے لوگ بھی اسی طرح کے مرض میں مبتلا ہوں تو ان کی شناخت کی جا سکے۔
پہلے اس طرح کی خبریں آئی تھیں کہ شاید پانی میں بعض مضر صحت عناصر کی ملاوٹ کی وجہ سے ایسا ہوا ہو تاہم حکام کا کہنا ہے متاثرہ 22 علاقوں سے پانی کی جانچ کی گئی ہے اور اس میں ایسی کسی ملاوٹ کا کوئی پتہ نہیں چلا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اس کی ابتدا سنیچر کو ہوئی تھی لیکن اتوار کی شام کو مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ شروع ہوا اور رات دیرگئے تک تین سو سے زائد مریضوں کو ہسپتال میں بھرتی کیا جا چکا تھا۔ سرکاری ہسپتال میں 315 مریضوں کے علاوہ تقریباً 50 مریضوں کا اعلاج نجی ہسپتالوں میں بھی ہورہا ہے۔
اس دوران ریاستی وزارء اور محکمہ صحت کے سینیئر حکام متاثرہ علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ مریضوں کا علاج بہتر طور پر کیا جا سکے اور بیماری کی وجوہات کا بھی پتہ لگایا جا سکے۔ اپوزیشن جماعتوں نے اس کی ذمہ داری موجودہ جگن ریڈی کی حکومت پر ڈالی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاستی وزیر صحت کا تعلق نیلورو سے ہے اور ان کے حلقہ میں اس طرح کا واقعہ کیسے ہوا اس کی مکمل طور پر تفتیش ہونی چاہیے۔
زین صلاح الدین/ ک م