بھارت میں دو اطالوی باشندوں کا اغوا
19 مارچ 2012پولیس ذرائع کے مطابق دونوں اطالوی سیاحوں کے اغوا کے ذمہ دار مشرقی بھارت کی کئی ریاستوں میں سرگرم ماؤ نواز باغی ہیں۔ بھارتی داخلی صورت حال کے مبصرین کے مطابق بھارت میں پہلی بار غیر ملکیوں کو بائیں بازو کے انتہا پسندوں نے مغوی بنایا ہے۔ ان اطالوی باشندوں کا اغوا غربت سے عبارت مگر سیاحتی نظاروں سے مالا مال ریاست اڑیسہ میں کیا گیا ہے۔
اطالوی باشندوں کے اغوا کی واردات بدھ کے روز کی گئی تھی۔ ان کے ہمراہ دو بھارتی بھی تھے۔ بھارتی باشندوں کو ماؤ نواز باغیوں نے اتوار کے روز رہا کر دیا تھا۔ دونوں بھارتیوں نے رہائی کے بعد پولیس کو بتایا کہ ماؤ نواز باغیوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ دونوں غیر ملکیوں کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچائیں گے۔ اطالوی باشندوں کے اغوا کے معاملے میں اٹلی کی وزارت خارجہ بھی بھارتی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔
بھارتی ریاست اڑیسہ کی ریاست کے وزیر اعلیٰ نوین پٹنائیک نے اغوا کاروں سے اپیل کی ہے کہ وہ دونوں اطالوی باشندوں کو فوری طور انسانی ہمدری کی بنیاد پر رہا کر دیں۔ پولیس نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ ماؤ نواز باغیوں نے دونوں اطالوی باشندوں کی رہائی کے لیے مطالبات کی فہرست بھی دی ہے۔ پولیس نے اس مناسبت سے تفصیلات عام نہیں کی ہیں۔ البتہ یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ ماؤ نواز یقینی طور پر اپنے اہم رہنماؤں کی رہائی کے متنمنی ہو سکتے ہیں۔ اس مناسبت سے ایک آڈیو ٹیپ بھی میڈیا کو دستیاب ہوئی ہے۔ اس میں ماؤ نواز باغیوں نے اپنے سینکڑوں ساتھیوں کی رہائی کے علاوہ حکومتی آپریشن کو ختم کرنے کے مطالبات پیش کیے ہیں۔
دونوں اطالوی باشندوں کو ریاست اڑیسہ کے ضلع کندھمل کے علاقے ڈرنگبڑی سے اغوا کیا گیا۔ ان میں سے ایک کا نام پاؤلو بوسُسکو (Paolo Bosusco) ہے۔ بوسُسکو کی عمر 54 برس ہے اور وہ برسوں سے اڑیسہ کے شہر پُوری میں ٹورزم ایجنسی کا کاروبار کر رہا ہے۔ اغوا ہونے والا دوسرا اطالوی باشندہ 61 سالہ کلاڈیو کولانجیلو (Claudio Colangelo) ہے۔ کولانجیلو اٹلی کے دارالحکومت روم کا رہائشی ہے۔ اطالوی میڈیا کے مطابق کولانجیلو پیشے کے اعتبار سےڈاکٹر ہے اور ایک ریسرچ ادارے سے منسلک ہے۔ دونوں افراد کو پولیس نے اغوا ہونے والے مقام تک جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔
علاقائی پولیس کی اعلیٰ افسر رادھا کرشن شرما نے اطالوی شہریوں کو اجازت نہ دینے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں غیر ملکی اور ان کے بھارتی معاونین ڈرنگبڑی کے علاقے میں بدھ کے روز ٹہلتے ہوئے دیکھے گئے تھے۔ پولیس افسر شرما کے مطابق اغوا کے وقت دونوں اطالوی باشندے کافی کے باغات کے قریب نہا رہے تھے۔
ماؤ نواز باغی بھارت کی انتیس میں سے بیس ریاستوں میں سرگرم ہیں۔ ان کی باغیانہ سرگرمیوں کی ابتدا سن 1967 میں ہوئی تھی۔ گزشتہ چند ماہ میں پولیس کو ان باغیوں کی اعلیٰ لیڈر شپ کو ہلاک یا گرفتار کرنے میں بھاری کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ماؤ نواز باغیوں کی تحریک زرعی اراضی کی پیداوار میں عدم مساوات کے علاوہ پولیس کے جبر کے بھی خلاف ہے اور اسی باعث یہ حکومت کے خلاف مسلح کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امجد علی