بھارت میتھ ایمفیٹامین اور کوکین کا مرکز کیسے بنا؟
26 جنوری 2025اکتوبر 2024 میں نئی دہلی میں منشیات کی ایک بہت بڑی کھیپ ضبط کی گئی۔ حکام کے مطابق ضبط کردہ منشیات میں 560 کلوگرام سے زائد کوکین اور تقریباً 40 کلوگرام ہائیڈروپونک مارِیجوانا تھی۔ ضبط کردہ منشیات کی قیمت تقریباً 669 ملین ڈالرتھی۔ اس کے نتیجے میں کئی اسمگلروں اور ڈیلروں کو گرفتار کیا گیا، جو منشیات کی اسمگلنگ کے ایک بین الاقوامی گروہ سے جڑے ہوئے تھے۔
اس کے چند دنوں بعد پولیس نے کرائے کی ایک دکان سے چپس کے پیکٹوں اور دیگر اشیائے خوراک میں چھپائی گئی 208 کلوگرام کوکین بھی ضبط کی تھی۔
اُسی ماہ دہلی اور گجرات کی ریاستی پولیس کے مشترکہ آپریشنمیں گجرات کی ایک دوا ساز کمپنی کی پراپرٹی سے 518 کلوگرام کوکین قبضے میں لی گئی، جس کی قیمت تقریباً 595 ملین ڈالر تھی۔ یہ ضبطی ایک بڑی تفتیش کے بعد ہوئی، جس میں منشیات کے ایک نیٹ ورک کا پتا چلا تھا۔
بھارت کے سابق نارکوٹکس کمشنر رومیش بھٹاچارجی نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''یہ ایک معلوم حقیقت ہے کہ بھارت ہمیشہ سے منشیات کی اسمگلنگ کا مرکز رہا ہے، مگر حالیہ دنوں میں اسمگلنگ کے راستوں میں اضافہ ہوا ہے اور اسمگلنگ کے طریقے زیادہ پیچیدہ ہوگئے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ''اگرچہ درست اعداد و شمار مشکل ہیں تاہم اندازوں کے مطابق ہر ایک کلوگرام ضبط شدہ منشیات کے مقابلے میں 10 کلوگرام یا اس سے بھی زیادہ منشیات پھر بھی لوگوں تک پہنچ جاتی ہیں۔‘‘
ماہرین کے مطابق 2024 میں ضبط کردہ منشیات کی کل قیمت 1.07 ارب ڈالر تھی تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مجموعی طور پر اسمگل کردہ منشیات کا ایک بہت چھوٹا حصہ تھا۔ بھارت کی قومی اکیڈمی آف کسٹمز، انڈائریکٹ ٹیکسز اینڈ نارکوٹکس کے سابق ڈائریکٹر جنرل جی شری کمار مینن نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ یہ صورتحال بھارت میں داخل ہونے والی منشیات کی مقدار کے بارے میں ایک تشویش ناک تصویر پیش کرتی ہے۔
ٹرانزٹ مرکز سے سپلائر اور صارف کا مرکز
ڈائریکٹوریٹ آف ریوینیو انٹیلیجنس (DRI) کے مطابق ہوائی راستوں کے ذریعے کوکین کی اسمگلنگ اب منشیات کی اسمگلنگ کا غالب طریقہ بن چکا ہے۔
DRI کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے، ''اسمگلر اکثر منشیات کو سامان یا کوریئر پیکٹوں میں چھپاتے ہیں یا انہیں انسانی کیریئرز کے ذریعے منتقل کرتے ہیں۔ کوکین کے ساتھ ساتھ میتھ ایمفیٹامین کی اسمگلنگ میں بھی اضافہ ہوا ہے، خاص طور پرآسام اور میزورم جیسی شمال مشرقی ریاستوں میں۔‘‘
اس رپورٹ میں ایک خاص طور پر پریشان کن رجحان کی نشاندہی کی گئی ہے جو ''بلیک کوکین‘‘ کی صورت میں سامنے آیا ہے، جو منشیات کی اسمگلنگ کا ایک نیا طریقہ ہے اور حکام کے لیے اسے پکڑنا نہایت مشکل ہوتا ہے۔ بلیک کوکین کو کوئلے (چارکول) یا آئرن آکسائیڈ سے ماسک کر دیا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں ایک سیاہ پاؤڈر بنتا ہے جو منشیات کی نشاندہی کرنے والی ٹیکنالوجی کی پکڑ سے بچ سکتا ہے۔
ڈی آر آئی کے ایک عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ہمیں اسمگلنگ کے زیادہ پیچیدہ طریقوں، عالمی تجارتی رجحانات میں تبدیلی اور جدید ٹیکنالوجیز کے غلط استعمال کا سامنا ہے۔‘‘
نوجوانوں میں منشیات کے استعمال میں اضافہ
شری کمار مینن نے کہا، ''جنریشن زی میں کوکین کے استعمال میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ اس کی قوت خرید میں اضافہ بھی ہے۔ ‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ''کوکین ایک مہنگا نشہ ہے اور اس کا بڑھتا ہوا استعمال طرز زندگی کی عادات اور ترجیحات میں تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔ مارکیٹ کے تجزیے سے یہ پتہ بھی چلتا ہے کہ کوکین کے صارفین میتھ ایمفیٹامین میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔‘‘
بھارت کی سماجی انصاف اور ایمپاورمنٹ کی وزارت نے 2018 میں تخمینہ لگایا تھا کہبھارت میں 23 ملین 'اوپیئڈ‘ صارفین ہیں، جو 2004 کے مقابلے 600 فیصد زیادہ ہیں۔ لیکن حکومت اور ماہرین کے مطابق یہ تعداد اب اس سے بھی کہیں زیادہ ہو چکی ہے۔
ع ت / م م (مرلی کرشنن)