بھارت نے گندم کی برآمد پر پابندی عائد کر دی
14 مئی 2022بھارتی حکومت نے 13 مئی جمعے کے روز اچانک ایک نوٹس کے ذریعے گندم کی برآمد پر فوری طور پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کر دیا۔ بھارت گندم پیدا کرنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے، تاہم رواں برس اپریل میں گندم کی قیمتیں پہلی بار گزشتہ ایک دہائی کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔
حکومت کو افراط زر کی شرح میں تشویشناک اضافے پر خدشات لاحق ہیں۔ حکومت نے اپنے نوٹس میں کہا کہ اب صرف انہی برآمدی ترسیلات کی اجازت ہو گی، جن کے لیے پابندی کے نوٹیفکیشن سے پہلے ہی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں۔
بیرونی ممالک کے ساتھ تجارت سے متعلق ادارے 'ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ' (ڈی جی ایف ٹی) نے اپنے نوٹیفیکیشن میں یہ بھی کہا ہے کہ دوسرے ممالک کی درخواستوں پر گندم کی برآمدات کی اجازت اب حکومتی ایما پر منحصر ہو گی تاہم حکومت کی خصوصی اجازت کے بغیر کوئی بھی کمپنی یا تاجر ایسا نہیں کر سکتا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ، ’’حکومت نے یہ فیصلہ ملک میں خوراک کاذخیرہ محفوظ، منظم اور مستحکم کرنے کے ساتھ ہی، پڑوسی اور دیگر ضرورتمند ممالک کو مدنظر رکھتےہوئےکیا ہے۔‘‘
گندم کا بحران اور بھارت سے امیدیں
فروری کے اواخر میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے بحیرہ اسود کے علاقوں سے گندم کی برآمد میں کمی کے سبب کئی ممالک میں اس کی قلت پیدا ہوئی ہے اور گیہوں اور آٹے کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔
اس صورت حال میں عالمی خریداروں کی نظریں بھارت پر تھیں، جو چین کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے بڑا گندم پیدا کرنے والا ملک ہے۔ تاہم گزشتہ ماہ بھارت میں ایک دہائی بعد گندم کی قیمتوں میں بےتحاشہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔
مارچ کے مہینے میں ملک کے کئی حصوں میں شدید گرم لو کی وجہ سے بھی فصل کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا، جو گندم کی برآمد پر پابندی کے حکومتی فیصلے کی ایک وجہ بنا ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اپریل میں افراط زر کی شرح7.7 فیصد تک پہنچ گئی، جوگزشتہ ایک عشرے کےدوران ریکارڈ کی گئی بلند ترین سطح ہے۔
ابھی چند روز پہلے ہی کی بات ہے جب خبر رساں ادارے روئٹرز نے حکومت کے بعض سینیئر حکام کے حوالے سے یہ اطلاع دی تھی کہ بھارت گندم کی برآمد پر کسی بھی طرح کی بندشیں لگانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ہے۔
مودی حکومت میں وزارت خوراک کے سکریٹری سدھانشو پانڈےنے روئٹرز سے بات چیت میں کہا تھا کہ "گندم کی برآمد کو روکنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا گیا ہے، کیونکہ ملک میں گندم کا وافرذخیرہ موجود ہے۔"
مودی اپنے وعدے سے مکر گئے
ابھی حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے دورہ جرمنی کے دوران بھی ایک تقریب میں کہا تھا کہ گندم کی عالمی قلت کے دوران بھارتی کسانوں نے، "دنیا کو کھانا کھلانے کے لیے قدم آگے بڑھایا ہے۔ جب بھی انسانیت کو کسی بحران کا سامنا ہوتا ہے تو بھارت اس کا حل نکالتا ہے۔"
گزشتہ ماہ امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ بات چیت کے بعد مودی نے کہا تھا: ٫٫آج دنیا ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا کر رہی ہے کیونکہ کسی کو بھی وہ نہیں مل رہا جو وہ چاہتا ہے۔ جنگ کے سبب اب ہر شخص اپنے ذخائر محفوظ بنانا چاہتا ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’’دنیا میں خوراک کے کم ہوتے ذخائرایک نیا چیلنج ہے۔اگر عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) اجازت دے تو بھارت دنیا کو خوراک کا ذخیرہ فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔‘‘ لیکن ان تمام وعدوں کے اعلان کے چند روز بعد ہی بھارت نے گندم کی برآمد پر روک لگا دی ہے۔