بھارت: دفاع، ریلوے میں زیادہ بیرونی سرمایہ کاری کی منظوری
7 اگست 2014وزیر اعظم نریندر مودی کی دائیں بازو کی حکومت کی طرف سے یہ منظوری ان حکومتی ارادوں کے تحت دی گئی ہے، جن کا مقصد ملک کی کمزور معیشت میں اصلاحات اور بہتر اقتصادی کارکردگی کو یقینی بنانا ہے۔
نئی دہلی حکومت کے اس نئے فیصلے کے مطابق غیر ملکی ادارے بھارتی دفاعی شعبے کے منصوبوں میں اب تک 26 فیصد کی بجائے آئندہ 49 فیصد تک اور ریلوے کے شعبے میں لامحدود براہ راست سرمایہ کاری کر سکیں گے۔
ملکی کابینہ نے یہ منظوری بدھ کو رات گئے تک جاری رہنے والے ایک ایسے اجلاس میں دی، جس کی صدارت وزیر اعظم نریندر مودی نے کی۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی رپورٹوں کے مطابق خاص کر ریلوے کے شعبے میں لامحدود براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سے ملک میں ریلوے نظام کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر اور زیادہ فعال بنایا جا سکے گا۔
مئی میں ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں اقتدار میں آنے والی ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی بی جے پی کی حکومت نے ریلوے اور دفاع کے شعبوں میں ڈائریکٹ فارن انویسٹمنٹ میں اضافے سے متعلق منصوبوں کا اعلان جولائی میں پیش کردہ نئے ملکی بجٹ میں کیا تھا۔ اب ان منصوبوں پر عملدرآمد کی راہ ہموار کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
بھارتی کابینہ نے یہ منظوری ایسے وقت پر دی ہے، جب امریکی وزیر دفاع چک ہیگل بھارت کا دورہ کرنے والے ہیں۔ اس دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے مابین عسکری تعاون میں اضافے کو یقینی بنانا اور ممکنہ دفاعی سمجھوتوں کی کوششیں کرنا ہے۔
چک ہیگل آج جمعرات کی رات تین روزہ دورے پر بھارت پہنچیں گے اور اس دوران اعلیٰ حکومتی عہدیداروں سے ملیں گے۔
ممبئی میں قائم تھنک ٹینک گیٹ وے ہاؤس کے ایک ماہر سمیر پاٹل کے مطابق بھارت میں دفاعی شعبے میں خریداری کی سست روی اور کرپشن کے الزامات باعث کئی معاہدوں کی منسوخی کے نتیجے میں اس وقت اس شعبے کو تیز رفتار تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم مودی بھی یہ چاہتے ہیں کہ بھارت کی سوویت دور کی ملٹری کو جلد از جلد جدید بنایا جائے۔ سمیر پاٹل کے بقول ان حالات میں امریکا جانتا ہے کہ اگر بھارت غیر ملکی سرمایہ کاری پر اب تک عائد حد بندیاں ختم کر دے یا ان میں نرمی کر دے تو امریکی اداروں کے لیے ہتھیاروں کی بھارتی منڈی میں بےتحاشا نئے امکانات پیدا ہو جائیں گے۔
بھارت دنیا بھر میں ہتھیاروں کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ملک ہے۔ دوسری طرف بھارتی ریلوے نظام ایک ایسا وسیع تر نیٹ ورک ہے جو ریاستی ملکیت میں کام کرتا ہے لیکن جسے فوری بہتری اور دیکھ بھال کی اشد ضرورت ہے۔ یہ شعبہ برس ہا برس تک ریاستی غفلت کا شکار رہا ہے حالانکہ بھارت میں ریل گاڑیوں کے ذریعے سفر کرنے والے مسافروں کی روزانہ تعداد 23 ملین کے قریب ہوتی ہے۔
بھارتی ریلوے کو ہر سال جتنی آمدنی ہوتی ہے، وہ زیادہ تر آپریشنل اخراجات کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ یوں اس محکمے کے پاس اپنے نیٹ ورک کو جدید بنانے کے لیے مالی وسائل کی شدید کمی ہے ہے۔ یہ صورت حال اس لیے بھی پریشان کن ہے کہ بھارتی ریلوے نیٹ ورک کا زیادہ تر حصہ برطانوی نوآبادیاتی دور میں بچھایا گیا تھا۔